پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی امیدوار پریشان
لاہور (شعیب الدین) پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی بلدیاتی امیدوار پریشان ہو گئے۔ انتخابی مہم کیلئے الیکشن کمشن نے صرف ایک مہینے کا وقت دیا۔ گزشتہ روز ہنگامی بنیادوں پر اپنے اپنے حلقوں میں دفاتر کھولنا شروع کئے ہی تھے کہ قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی اپوزیشن کی متفقہ قرارداد۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی طرف سے الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز کے معاملے پر لال جھنڈی دکھائے جانے اور جماعتی بلدیاتی انتخابات کے فیصلے نے امیدواروں کی پریشانی میں مزید اضافہ کر دیا۔ بلدیاتی امیدوار پریشان ہیںکہ کیا واقعی الیکشن ہوں گے یا جنرل ضیاء الحق کے انتخابات کے وعدے کی طرح انتخابات میں تاخیر ہوتی جائے گی۔ امیدواروں کو یہ پریشانی بھی ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی آئندہ ماہ ریٹائرمنٹ تک الیکشن نہ کرائے جاسکے تو پھر نہ جانے یہ الیکشن کب ہوں۔ امیدواروں کو خوف ہے کہ سیاسی جماعتوں نے جس طرح گزشتہ پانچ سال میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے‘ اس دفعہ بھی انتخابات نہیں ہونے دیں گی ‘مگر اس سب کنفیوژن کے باوجود امیدواروں کے گھروں کے باہر لائٹس روشن کر کے ’’بیٹھکیں‘‘ قائم کر دی گئی ہیں۔ سب سے زیادہ پُرجوش امیدوار مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے دکھائی دیئے۔ لاہور میں امیدواروں کی اکثریت کشمیری اور ارائیں برادری سے تعلق رکھتی ہے۔ ماضی میں لاہور میں مسلم لیگ (ن) کو پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے کونسلر ٹف ٹائم دیتے رہے ہیں مگر اس دفعہ اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے درمیان ہو گا۔