گذرتے وقت کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب زندگی میں کوئی اہم واقعہ ظہور پذیر ہو۔ روزنامہ نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی ایم اے جو ہمارے دیکھتے دیکھتے ایک ہی روز میں ڈاکٹر بھی بن گئے ہیں۔ جن کی رفاقت میں مجھے روزنامہ نوائے وقت میں کام کرتے ہوئے قریباً نصف صدی گزر گئی تھی۔ ماہ فروری1962 کا وہ دن جس روز روزنامہ نوائے وقت کے بانی جناب حمید نظامی کی میتؒ کو میانی صاحب کے قبرستان میں ایک پختہ سڑک کے نزدیک سپرد خاک کیاجارہا تھا۔میں کچھ افراد کے ساتھ آپ کی قبر پر مٹی ڈال رہا تھا۔ قبر کی پائینتی کے چند فٹ کے فاصلے پر جناب مجید نظامی افسردہ کھڑے ہوئے تھے۔ اس روز میں نے انہیں پہلی بار نزدیک سے دیکھا کیونکہ وہ اس سے پہلے انگلستان میں نوائے وقت کی نمائندگی اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے گئے ہوئے تھے۔ جناب حمید نظامیؒ کی اچانک رحلت کا حادثہ ایسا تھا کہ انہیں تعلیمی سلسلہ ترک کرکے جناب حمید نظامی والی کرسی¿ صحافت پر متمکن ہونا لازمی تھا۔میں اس وقت ساہیوال میں روزنامہ نوائے وقت لاہور کا ضلعی نمائندہ خصوصی تھا۔جناب مجید نظامی کی ادارتی زندگی کا آغاز تھا کہ میں انکے حکم کی تعمیل میں 1964ءکے دوران ساہیوال( منٹگمری) میں نمائندگی کے ساتھ ساتھ روزنامہ نوائے وقت کا ایجنٹ بھی بنا،1966ءمیں مجھے جناب مجید نظامی نے روزنامہ نوائے وقت ملتان کا برانچ منیجر مقرر کر دیا پھر ملتان میں مجھے کبھی آفس انچارج،کبھی سٹاف رپورٹر اور کبھی سب ایڈیٹر کی حیثیت سے زندگی کا ایک طویل عرصہ گزارنے کے مواقع میسر آتے رہے۔ میں نے صحافت کے میدان میں جناب مجید نظامی کو اپنے بڑے بھائی کی صحافتی سوچ اور فکر کے بہت ہی قریب دیکھا ہے۔ جناب مجید نظامی بھی جناب حمید نظامیؒ کی طرح نہ صرف اقتدار اور اختیار کے مالک فوجی جرنیلوں کا سینہ تان کر اورآنکھ میں آنکھ ڈال کر ڈٹ کر برسوں مقابلہ کیا ہے بلکہ جمہوری دور میں بھی بگڑے ہوئے کئی سیاسی حکمرانوں کو بھی حکمرانی کا سیدھا راستہ دکھایا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔کسی بھی صحافی کیلئے اپنے اخبار یا کسی جریدے کو ہر قسم کی آلائشوں سے قطعی دور رکھنا اور پھر مسلسل کئی برسوں تک ایک پاک صاف اخبار جاری رکھنا جناب حمید نظامیؒ کے بعد جناب مجید نظامی کا ہی کمال ہے۔ جناب مجید نظامی کو طویل صحافتی زندگی میں کئی جابر حکمرانوں سے واسطہ پڑا۔ کئی سابق حکمران تو اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوچکے ہیں۔ اُن میں کچھ زندہ تو ہیں مگر وہ آج کے زندوں میں شامل نہیں۔ گمنامی ان کا مقدر بن چکی ہے لیکن جناب مجید نظامی آج بھی (الحمد للہ) روزنامہ نوائے وقت کے حوالے سے میدان صحافت میں پوری جواں مردی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔ کئی بار عقل صرف حیران ہی نہیں بلکہ پریشان بھی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جناب مجید نظامی کے جسم میں کتنی طاقت‘ ذہانت اور بردباری بھر دی ہے کہ وہ ستر برسوں سے میدان صحافت میں مسلسل حق بات کہنے اور جھوٹ کو سرعام جھوٹ قرار دینے کا جواں سال جذبہ ہر دم تازہ اور گرم رکھے ہوئے ہیں۔ ادارہ نوائے وقت جو آج اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے صحافت کا ایک بہت بڑا بیڑہ بن چکا ہے اور قومی صحافت کے سمندر میں اپنی منزل کی جانب بڑی سرعت کے ساتھ رواں دواں ہے جسے جناب مجید نظامی کئی برسوں سے اکیلے ہی چلائے جا رہے ہیں پھر ادارہ نوائے وقت سے جنم لینے والے کئی دوسرے جریدے بھی پوری سرعت اور خوبصورتی کے ساتھ منظر عام پر آرہے ہیں۔ صرف یہی نہیں جناب مجید نظامی صحافت کے ساتھ ساتھ قوم اور ملک کی خدمت کے سلسلے میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ، ایسے متعدد رفاہی اور اصلاحی ادارے بھی چلا رہے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جناب مجیدنظامی کا سایہ تادیر اس دنیا میں قائم دائم رہے۔ (آمین)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38