لاہور ہائیکورٹ نے قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 22مئی تک توسیع کردی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، حمزہ شہباز نے 3 کیسز میں ضمانت قبل ازگرفتاری میں توسیع کے لیے عدالت پیش ہوئے ۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کن وجوہات کی بنا پر حمزہ شہباز کی گرفتاری مطلوب ہے؟نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کو دوران تفتیش سوالنامے فراہم کیے گئے،حمزہ شہباز سوالات کے تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ ڈی جی نیب سمیت افسران کے خلاف عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے گرفتاری سے 10 دن پہلے آگاہ کرنے کا حکم دیا مگر نیب نے پھر بھی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا، اسی طرح حمزہ شہباز کے خلاف الزامات کی دستاویزات بھی تاحال فراہم نہیں کی گئیں۔حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صرف تین دستاویزات نیب کی جانب سے فراہم کی گئیں، گرفتاری کی وجوہات سے متعلق دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 22مئی تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔عدالت نے نیب کواپوزیشن لیڈرحمزہ شہبازکی گرفتاری سے روک رکھا تھا۔شہباز شریف نے رمضان شوگر ملز،آمدن سے زائد اثاثہ جات اور صاف پانی کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نیب کوحمزہ شہباز کی گرفتاری سے دس روزقبل کا نوٹس دینے کا حکم دے رکھا ہے۔گذشتہ سے پیوستہ سماعت میں قومی احتساب بیورو نے ا مدن سے زائد اثاثہ جات،صاف پانی کیس اور رمضان شوگر ملز کیس سے متعلق جواب جمع کرایا تھا۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کی ہے جبکہ (ن) لیگی رہنما کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ جواب کی نقول دیر سے موصول ہونے کے باعث مشاورت کے لئے وقت دیا جائے۔عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کے وکلا کے دلائل تسلیم کرتے ہوئے نیب کوحمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیاتھا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024