کپاس کی پیداوار
رائے مدثر عباس
محکمہ زراعت پنجاب میں محمد محمود کی بطور سیکرٹری زراعت تعیناتی کے بعد اس کی کارکردگی کے گراف میں بتدریج بہتری کی شروعات ہوئی ۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کپاس کی بوائی کا ہدف مقرر کیا گیا کپاس کے کاشتکاروں سے رابطہ کرنے کی غرض سے صوبائی سطح پر پرائیویٹ انڈسٹری کے تعاون سے صوبہ بھر میں کپاس کے سمینارز کا انعقاد کیا گیا جس میں کسانوں کو کپاس کی بوائی کی ترغیب دی گئی۔کپاس کے کاشتکاروں کے لئے پہلی مرتبہ مون سون بارشوں کے نقصانات سے کپاس کی فصل کومحفوظ رکھنے اور زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے کسان پیکیج کے تحت 6کروڑ روپے کی سبسڈی سے رین واٹر مینجمنٹ ، پائلٹ پراجیک کا آغازکیا گیا ہے جس کے لئے ابتدائی مرحلے میں جنوبی پنجاب کے 7اضلاع بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان ، لودھراں، وہاڑی، خانیوال اور ملتان میں کپاس کے کھیتوں سے بارش کے اضافی پانی کے اخراج کے لئے 105بارشی تالابوں اور 70سے زائد sunken field کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔کسانوں کی سہولت کے لئے جدید نظام آبپاشی سے فارم کی سطح پر پانی کے ذخیرہ کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔
2017-18 میں بین الاقوامی طور پرکپاس کی قیمتوں میں یک لخت غیرمعمولی اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ دنیا کے کئی ممالک میں طوفان اور آفات کی وجہ سے کپاس کی فصل متاثر ہوئی،بھارت میں کپاس بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثر ہوئی اور اسی وجہ سے امریکی کپاس کی برآمدات کے آرڈرز منسوخ ہو گئے۔ 2017-18میں صوبہ میں کپاس کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 20.48من ریکارڈ کی گئی جبکہ سال 2016-17میںکپاس کی فی ایکڑ پیداوار20من رہی۔بین الاقوامی منظر نامے کے مطابق روئی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر آئندہ سال بھی قیمتوں میںزیادہ اضافے کا رجحان برقرار رہے گا ۔حالیہ برس میںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جس حالیہ ٹیرف کا اعلان کیا ہے وہ ترکی کو منظور نہیں اس وجہ سے ترکی دنیا میں نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے اور ممکنہ طور پر امریکی کپاس کی درآمد روکنے سے بھارت، مصر، پاکستان، ازبکستان اس کیلئے کپاس کی درآمد کیلئے نئی تجارتی منڈیوں کے روپ میں سامنے آئیں گے۔اسی طرح چین کے پاس اپنے کپاس کے ذخائر موجود ہیں مگر بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب اور دبائو اسے بھی نئی منڈیاں تلاش کرنے پر مجبور کرے گا۔ بھارت میں بھی مونسینٹو کمپنی کے ساتھ جاری مسائل اور موسمی تغیر کی وجہ سے کپاس کی پیداوار اور کو الٹی متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے بھارت کپاس کی اس سیزن میںدرآمدکرے گایہ صورتحال بھی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے کپاس کے برآمد کنندگان اور کاشتکاروں کے حق میں جائے گی یہ تمام عالمی طور پر پیدا ہونے والے مناظر پاکستانی کپاس کے کاشتکار کیلئے بہت خوش آئند ہیں۔ممکنہ طور پر تجارتی حجم کے تناظر میں پاکستان کپاس کی ایک بہترین منڈی کے طور پر عالمی طور پر اپنی جگہ بنا سکتا ہے اور یہ منڈی آنے والے کئی سالوں کیلئے پاکستان کی معیشت کیلئے ایک بہت بڑا بریک تھرو ثابت ہو سکتی ہے اور ہمارے کپاس کے کاشتکاروں کیلئے خوشحالی کا ایک نیا اور تازہ جھونکا ثابت ہو سکتی ہے۔موجودہ بین الاقوامی طور پر سامنے آنے والے منظر سے ہماری کاٹن انڈسٹری کیلئے ایک بڑا موقع ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے کاشتکار بھائی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کپاس کاشت کریں۔