انسانیت کے ترازو میں اگر مسکراہٹ رکھ دی جائے تو انسانیت کا پلڑا بھاری ہوجاتاہے۔ اس پلڑے میں اگر محبت بھرے دو بول اور کسی کے درد پہ بہنے والے چار آنسو رکھے جائیں تو انسانیت سربلند ہوجاتی ہے۔
مگر دنیا میں جس طرح سے بے دردی کے ساتھ انسانیت سوز سلوک ہورہاہے، جینے کا حق چھین لیاگیا ہے، آنگن آنگن میں بھوک وننگ ہے، آنسوئوں کے دیپ جلتے ہیں۔ کہیں انسان ظالم ہے کہیں ناگہانی آفات آزمائش بن جاتی ہیں، بے روزگاری، ناخواندگی پسماندہ خاندان، بڑھتے ہوئے جرائم رگوں میں اترتا نشے کا زہر، پیاسی زمین کو لہو کی عادت ہوگئی ہے۔ فلک کی گرمی سے دنیا دہک اٹھی ہے۔
مگر ساتھیو انسان پھر بھی زندہ ہے کائنات پھر بھی رنگین ہے۔ خزاں کے بعد بہار بھی آتی ہے، ظلم کے ساتھ ساتھ کہیں انصاف بھی چل رہاہوتاہے، انسان اسی روئے زمین پر خدائے ذوالجلال کے آگے جمالیات کو بھی پیش کرتے نظرآتے ہیں۔ ایسے انسانوںمیں ایک نامHope for Help Foundationچلانے والے عاطف چوہدری کا بھی ہے انسانیت کی معراج ایک چمکتا ہواستارہ جو دنیا کو دکھانے کیلئے نہیں بلکہ خالصتاً اللہ کے بندوں سے محبت کرنے کی وجہ سے اور صرف اسلام کی بنیاد، انسانیت کو سربلند کرنے کیلئے ذاتی طور پہ بھوکے کو کھانا کھلاکے پیغمبراسلام نبی آخرالزمان کو سلام عقیدت پیش کرتاہے۔ ان گھروںمیں جہاں چولہے پرپانی چڑھاکے ماں بچوں کو دلاسہ دیتی ہے کہ بس کھانا پک رہاہے تم لوگ سوجائو میں کھانا پکتے ہی تمہیں جگادوںگی اور بچے خواب میں ہی ماں کے ہاتھ سے کھانا کھالیتے ہیں، انہیں عادت ہوجاتی ہے دلاسوں اور خواب سے پیٹ بھرنے کی ،فٹ پاتھ پہ بیٹھے حسرت بھری نگاہوں سے غریب انسان بڑے ہوٹلوں سے نکلنے والے لوگوں کو دیکھتے ہیں اور اپنی طرف بڑھنے والے بچے کھچے کھانے کے ایک لفافے کی طرف دس ہاتھ بڑھ جاتے ہیں، نو(9) ہاتھ خالی لوٹ جاتے ہیں۔ عاطف چوہدری نے ان نو خالی ہاتھوں کیلئے کام کرنا شروع کیاہے وہ مہینہ بھر کا راشن جن کے گھروںمیں دیتے ہیں ان کی فہرستیں مکمل تحقیق کے بعد بنائی جاتی ہیں کچھ لوگ ان کے پاس آکر راشن لیتے ہیں مگر وہ کسی کی ویڈیو نہیں بناتے نہ تصویریں اتارتے ہیں نہ ہی ان کے نام ظاہر کرتے ہیں سفید پوش لوگوں کا احترام بھی انسانیت ہے۔
تیرہ برس سے یہ فلاحی کام کرنے والے عاطف کا یہ کام دیکھ کر ان کے بہت سے دوست بھی اس کارخیر میں حصہ ڈالتے ہیں۔ جس کی وجہ سے عاطف چوہدری کا سر خدا کے حضور جھک جاتاہے کہ اللہ میں کیا میری اوقات کیا، جوہے سب تیراہے، تیرے حکم سے میں وسیلہ بنا، تونے مجھے چنا اور میری وجہ سے تیری مخلوق کے تن پہ کپڑا، پیٹ میں روٹی ،جسم میں شفا، ہاتھ میں قلم دوات آیا تویہ سب تیرا کرم ہے۔
عطاکیا مجھ کو دردِ الفت کہاں تھی یہ پُرخطاکی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضور کی بندہ پروری ہے
جب عاطف چوہدری کی وجہ سے ان کے دوست بھی اپنا حصہ ڈالتے ہیں تو جہاں دس کی مدد ہوتی ہے وہاں اور تین گھرانوں کے چہروں پہ مسکراہٹ آنکھوںمیں روشنی چمکنے لگتی ہے۔
ماں کے دلاسے سے پیٹ بھرنے والے بچے اور خواب میں روٹی کھانے کیلئے سو جانے والے بچے حقیقت میں پیٹ بھر کے کھاتے ہیں اور ماں کی محبت اور سکون بھری لوری سن کے سو جاتے ہیں۔
ٹائون شپ کے رہائشی تحریک انصاف کے سینئر راہنما اور حکومت پنجاب کے ترجمان عاطف چوہدری نے اپنی رہائش گاہ پہ پانچ سو سے زائد لوگوںمیں وباء کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے اور لاک ڈائون کے اثرات سے متاثر ہونے والے افراد میں راشن تقسیم کیا۔ اس موقع پر SHOٹائون شپ ابرار شاہ سمیت دیگر لوگ بھی موجود تھے سب سے پہلے بزرگ حضرات اور خواتین کو راشن دیاگیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ہم پنجاب حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے احساس پروگرام شروع کیا، اس کے علاوہ ہماری ترجیحات میں مستحقین کے گھروںمیں راشن پہنچانا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 12000 ایک خاندان کو دے رہے ہیں،1871 ایک نمبرہے جس کے ذریعے کیش جاتاہے اس کے علاوہ وزیراعظم کی ہدایت بھی تھی اور میں ہر سال ہی رمضان پیکج کیاکرتا تھا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024