پنجاب اسمبلی: حکومت اڑھائی گھنٹے میں بھی کورم پورا نہ کر سکی، اجلاس ملتوی
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ سپیشل رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے قانون سازی نہ ہو سکی اور اجلاس کل تک ملتوی کردیا گیا۔ ارکان اسمبلی کی عدم دلچسپی دکھائی دی گئی جس کے باعث ایجنڈا زیر بحث نہ آسکا۔مسلسل تیسرے روز بھی تین محکموں کے وزراء یا پارلیمانی سیکرٹریز ایوان میں جواب دینے پہنچ نہ سکے۔ کورم کی نشاندہی پر حکومت اڑھائی گھنٹے بعد بھی کورم پورا کرنے میں ناکام ر ہی۔ اجلاس ایک گھنٹہ پچاس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ ایجنڈا پر محکمہ معاشی بہبود و بیت المال، سپیشل ایجوکیشن، بہبود آبادی اور پبلک پراسیکیوشن کے متعلق سوالات کے جواب تھے لیکن صرف ایک محکمے کے پارلیمانی سیکرٹری الیاس انصاری ایوان میںموجود تھے۔ الیاس انصاری نے وسیم اختر کے ضمنی سوال کے جواب میں کہا محکمہ سوشل ویلفیئر کا قیام 1958میں لایا گیا تھا لیکن آج تک اس محکمے کی کارکردگی کوئی خاطر خواہ نہیں رہی ہے بھیک مانگنے والوں کو گرفتار کرنا ہمارا نہیں پولیس کا کام ہے۔ میں حکومت سے گزارش کرو ںگا کہ اس محکمے کے حوالے سے فوری قانون سازی کی جائے یا اس کی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔ وسیم اختر نے سپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا جگہ جگہ سگنل پر لڑکے میک اپ کرکے جعلی خواجہ سرا بن کر بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں ان کو پکڑا جائے۔ جواباً سپیکر نے کہا ان میں سے کسی ایک کا نام ہی بتا دیں تو وسیم اختر نے کہا اب میں کسی ایک کو پکڑو ں گا اس سے خصوصاً آپ کیلئے نام بھی پوچھ لوں گا۔ سپیکر نے وسیم اختر کا سوال کمیٹی کے سپرد کردیا۔ بعدازاں پی ٹی آئی کی رکن نبیلہ حاکم علی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی 8مارچ کو خواتین کا دن منایا جا رہا ہے خواتین کے حقوق کیلئے محنت اور جرات کے ساتھ کام کرنے والی خواتین ورکرز کو سلام پیش کرنا چاہیے ان کی بدولت آج خواتین کو مساوی حقوق میسر ہو رہے ہیں، میرا مطالبہ ہے کہ اس حوالے سے خصوصی اجلاس بلایا جائے اور ان ورکرز خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے رکن آصف محمود نے کہا شادی شدہ مردوں کا بھی دن ہونا چاہیے ان کی بھی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ بعدازاں اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر سپیکر نے پہلے پانچ منٹ پھر بیس منٹ کا وقفہ کردیا۔ بعدازاں یہ وقفہ اڑھائی گھنٹے تک پہنچ گیا لیکن حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ اپوزیشن لیڈر نے سپیکر کو فون کرکے کہا کہ اگر آپ نہ آئے تو پینل اور چیئرمین کے ذریعے اپوزیشن اجلاس شروع کر دے گی۔ اجلاس شروع نہ کرنے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی طرف سے نعرے بازی شروع ہوگئی۔ حکومتی ارکان نے نعرے لگائے کہ ’’حیرت ہے حیرت ہے عمران بڑا بے غیرت ہے‘‘۔ ’’یہودی لابی ہائے ہائے‘‘۔ اس پر اپوزیشن نے نعرے لگائے کہ ’’غریبوں کو کھانا دو، ووٹ بیچنا بند کرو‘‘، ’’ووٹ دینے کا شکریہ‘‘، ’’سینٹ کی کمائی کا حساب دو‘‘ کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر نوشین حامد نے بھاٹی گیٹ میں 12 سالہ بچے کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے خلاف اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس جمع کرادیا۔ ایجنڈا پر موجود سات قوانین منظور کرانے کیلئے حکومت کی جانب سے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا لیکن حکومتی اراکین کی عدم دلچسپی کے باعث کورم پورا نہ ہوسکا اور وزارت قانون کی جانب سے تین لاکھ روپے کا ظہرانہ ضائع چلا گیا۔ اس ظہرانے کو ارکان اسمبلی کے بجائے دوسروں نے کھایا۔