پاکستان کا بجٹ اور بیرونی خسارہ بڑا چیلنج، مہنگائی قابو میں رہے گی: آئی ایم ایف
واشنگٹن (این این آئی) آئی ایم ایف نے پاکستان کے بجٹ اور بیرونی خسارے کو معیشت کےلئے درپیش بڑا چیلنج قرار دے دیا۔ واشنگٹن میں آئیایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اور پاکستانی وفد کے درمیان پوسٹ پروگرام مذاکرات ہوئے\ عالمی مالیاتی ادارے کے بورڈ نے شرح تبادلہ میں ایڈجسٹمنٹ کو خوش آئند قرار دیا۔ بورڈ کے مطابق قلیل مدت میں پاکستانی معیشت کے لئے ترقی کرنے کا ماحول موافق ہے، بجلی کی بہتر ترسیل، سی پیک سرمایہ کاری، زرعی شعبے کی بحالی اور خرچ کرنے کا رجحان معاشی نمو کی بہتری کی وجہ ہے۔ شرح تبادلہ میں ایڈجسٹمنٹ کو آئی ایم ایف بورڈ نے خوش آئندہ قرار دیا، شرح تبادلہ میں لچک بیرونی خسارہ کم کرنے اور مسابقت بڑھانے میں مدد فراہم کرےگا۔ زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور مالی خسارہ وسط مدت میں معیشت کو درپیش بڑے خدشات ہیں۔ بورڈ کے مطابق گئے برس کی مالی بے قاعدگیاں، مانیٹری پالیسی اور سی پیک درآمدت اس خرابی کی بڑی وجوہات ہیں جو وسط مدت میں معیشت کے لئے بڑے خدشات ہیں۔ بورڈ نے تجویز کیا کہ اتھارٹیز کو پالیسیوں پر دوبارہ توجہ دینا ہوگی، آئی ایم ایف بورڈ نے آمدنی بڑھا کر جاری خسارے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو قابو کیا جانا تجویز کیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے بورڈ کے مطابق پاکستان میں معاشی نمو 5.6 فیصد اور مہنگائی قابو میں رہے گی۔ علاوہ ازیں ورلڈ بینک نے کراچی کے انفراسٹرکچر اور خدمات کی فراہمی میں 10سال کے دوران 9 سے 10 ارب ڈالرز کی مالی معاونت کا تخمینہ لگایا ہے۔ یہ رقم ٹرانسپورٹ، فراہمی آب، صحت و صفائی اور میونسپل سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کےلئے درکار ہوگی۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی ایک کروڑ 60 لاکھ کی آبادی کےساتھ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، جہاں معیار زندگی نہایت زوال پذیر ہے۔ شہر اقتصادی بدحالی کا شکار ہونے کےساتھ بنیادی خدمات کی فراہمی انتہائی ناقص ہے۔ ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زمین کے جھگڑے، جرائم، عدم تحفظ اور ایسے ہی معاملات نے شہر کے انتظام کو ایک چیلنج بنا دیا ہے۔
آئی ایم ایف / ورلڈ بینک