مکرمی! شرمین عبید نے دوسری مرتبہ آسکر اکیڈمی ایوارڈ اپنے نام کیا۔ خواتین کے حقوق کی پامالی کو نمایاں کر کے معاشرے کی توجہ اس طرف مبدول کروانا قابلِ تحسین عمل ہے۔ ہمارے ابائو اجداد برصغیر میں ہندو اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ زندگی گزارنے کے اثرات اور اسلامی تعلیمات کے عدم شعور نے معاشرے میں عورت کو حقیر مخلوق کے مترادف حیثیت دی جو کہ اپنی مرضی کے فیصلے کرنے کا حق نہیں رکھتی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی خاتون معاشرے سے بغاوت کرے اس قسم کے فیصلے کر بھی لیتی ہے تو معاشرہ اس کی جان کا دشمن ہو جاتا ہے جس سے غیرت کے نام پر قتل اور کاروکاری جیسی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے برعکس عورت کے ساتھ یہ غیر انسانی سلوک نہ صرف خواتین کی تذلیل ہے بلکہ ملک پاکستان کیلئے ایک بدنما داغ ہے۔ خواتین کے خلاف اس قسم کے گھنائونے جرائم کی نشاندہی اور ارباب اختیار کی جانب سے ان کا قلع قمع اشد ضروری ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے آسکر ایوارڈ ملنے سے قبل شرمین عبید سے ملاقات کی تھی اور حکومت کے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ حکومت خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے۔ اسی طرح آسکر ایوارڈ ملنے پر دوبارہ وزیراعظم پاکستان نے شرمین عبید کو مبارکباد دیتے ہوئے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری حکومت غیرت کے نام پر قتل کے خلاف سخت سے سخت قوانین بنا دے تاکہ معاشرے کے ماتھے اس کلنک کے داغ سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔ (فہیم اختر ۔ لاہور)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024