حقوق کیلئے خواتین کی عالمی جدوجہد
ژان فرانسیو کاٹین ....ر یورپی یونین ‘ پاکستان
جنسی مساوات یورپی یونین کی بنیادی اقدار میں سے ایک قدر ہے جو اس کے آئینی اور قانونی ڈھانچے میں شامل ہے۔ یورپی یونین لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے والے ملکوں میں صف اول میں شامل ہے اور وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کو ملک کے اندر اور باہر فروغ دینے کے لئے سرگرم عمل ہے۔
2015ءکے سال میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے عالمی سطح پر ایک نیا اور مستقبل کے لئے بھرپور امکانات کا ایک فریم ورک وجود میں آیا ہے یہ فریم ورک اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے مقاصد کا حصہ ہے۔ جنسی مساوات اس نئے فریم ورک کا ایک اساسی اہم حصہ ہے۔ یورپی یونین نے جنسی مساوات کے لئے دو دستاویزات جاری کیں یہ دستاویزات ”جنسی مساوات ارتقاءکے مرحلہ میں“ اور ”جنسی مساوات کا ایکشن پلان ہیں“۔ یہ ایسے واقعات ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اس مقصد کے حصول کے لئے سیاسی سرگرمی شروع ہو گئی ہے۔ تاہم جنسی مساوات کے مقصد کے حصول کے لئے ہمہ وقت چوکس رہنا اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد کے لئے ہمہ وقت چوکس رہنا اور مثالی عزم کا مظاہرہ کرنا لازمی ہے۔
خواتین اور لڑکیوں کو ان کے حقوق دلانے کے لئے عالمی سطح پر خاصی پیش رفت ہوئی ہے۔ حالیہ چند برسوں میں خواتین کو معاشی اعتبار سے با اختیار بنانے کے لئے بڑا کام ہوا ہے۔ اب زیادہ تر خواتین کو صحت کی سہولتوں تک رسائی حاصل ہو چکی ہے وہ تولید اور زچہ بچہ کے جدید طریقوں سے آشنا ہو چکی ہیں۔ تاہم یہ کامیابیاں مختلف خطوں اور ملکوں میں یکساں نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا جا رہا ہے اور ان کے ساتھ امتیاز برتا جا رہا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں عورتوںمیں غربت کی شرح زیادہ ہے۔ خود یورپی یونین کے ممالک میں اس کا اظہار دیکھا جا سکتا ہے۔ بعض ملکوں میں روزانہ کی بنیاد پر خواتین کے ساتھ برے سلوک کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ سماجی اقدار خواتین اور لڑکیوں کو اختیارات کے حوالے سے حدود و قیود کا اسیر کر دیتی ہیں جس کی وجہ سے خواتین اپنے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہوتیں چاہے یہ فیصلے گھریلو معاملات‘ ان کے سماجی حلقے یا قومی سطح پر ان کے کردار سے متعلق ہوں۔ امتیازی ثقافتی اقدار خواتین کی سیاسی اور معاشی سرگرمیوں میں شرکت کو محدود کر دیتی ہیں۔ جنسی مساوات کے علاوہ خواتین اور لڑکیوں کے لئے جو دوسرے عوامل امتیازی سلوک کا سبب بنے ہیں وہ جسمانی معذوری‘ ذات پات‘ جغرافیائی امتیاز سے دوری ‘ مذہب اور جنگ کے تصادم خواتین کے مسائل کو زیادہ شدید بنا دیتے ہیں۔ خواتین اور لڑکیوں کی خرید و فروخت جاری ہے۔ انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔ جنگ میں جنسی زیادتی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ کم عمری کی شادیوں سے کروڑوں لڑکیاں متاثر ہو رہی ہیں۔عالمی سطح پر مردوں نے بارہ کروڑ پچاس لاکھ سے زیادہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
یورپی یونین دوسرے یا اکثر ملکوں کے ساتھ تعلقات میں تین اصولوں پر زور دیتی ہے۔ یہ تین اصول جسمانی اور نفسیاتی طور پر خواتین کا تحفظ‘ خواتین کے معاشی اور سماجی حقوق کا فروغ اور خواتین کی آواز اور ان کی زندگی کے مختلف شعبوں میں شرکت کو یقینی بنانا شامل ہیں۔
پاکستان میں یورپی یونین حکومتی اور غیر حکومتی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے خواتین کو با اختیار بنانے اور دیہی علاقوں میں ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے تمام اقدامات کی حمایت کر رہی ہے۔ یورپی یونین خواتین کی پرائمری کی سطح تک تعلیم پیشہ ورانہ تربیت اور یونیورسٹی کی تعلیم کے لئے بھی امداد فراہم کر رہی ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد کی یورپی یونین مخالفت کرتا ہے۔ یورپی یونین خواتین کی انتخابی عمل میں شرکت کی بھی حمایت کرتی ہے۔
پاکستان نے بہت سی طاقتور خواتین کو پیدا کیا ان میں سیاستدان‘ وکلائ‘ لڑاکا پائلٹ اور ملالہ جیسی نوبل انعام یافتہ خواتین شامل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی خواتین پرعزم ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے قومی اور صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہے۔ پاکستان نے ویمن ایکشن پلان کو بھی اپنایا ہے۔ گذشتہ مہینے پاکستانی فلمساز خاتون شرمین عبید چنائے کی فلم ”اے گرل ان دی ریور“ نے آسکر ایوارڈ حاصل کیا۔ یہ ایوارڈ غیرت کے نام پر نام نہاد قتل کے خلاف جنگ کو نمایاں کرنے کا مظہر ہے۔ اسی طرح لاہور لٹریری فیسٹیول میں خواتین کے حوالے سے جاندار بحث بھی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن اس سب کچھ کے باوجود پاکستان‘ یورپی یونین اور دنیا بھر نے مزید بہت سا فاصلہ طے کرنا ہے۔ خواتین کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوششوں کو روکنا ہو گا۔ جنسی مساوات کے حصول کے لئے کوششوں کو تیز کرنا ہوگا۔ یورپی یونین پاکستان کے ان مردوں اور خواتین کو جو جنسی مساوات کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں کی بھرپور حمایت کرے گی۔