Waqt News
Tuesday | October 03, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • بیماریوں کو دور کرنے کے لیے دہی کے حیرت انگیز فوائد
  • ڈونلڈٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمہ انتخابی مداخلت قرار دیدیا
  • بجلی مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا
  • میکسیکو: چرچ کی چھت گر گئی، متعدد ہلاک
  • جاپان نے استعمال شدہ کاروں کی تجارت پر پابندی عائد کردی

آرمی چیف کا واضح موقف، دفاعی بجٹ پر منفی باتیں اور آصف علی زرداری کی سوچ!!!!

Jun 08, 2023 6:34 AM, June 08, 2023
  • محمد اکرام چودھری
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
آرمی چیف کا واضح موقف، دفاعی بجٹ پر منفی باتیں اور آصف علی زرداری کی سوچ!!!!

گذرے برسوں میں بہت مرتبہ ایسا ہوا ہے جب سیاسی جماعتوں کی طرف سے افواج پاکستان اور سپہ سالاروں کو سیاسی مقاصد کے لیے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ تیئس برسوں میں پیش آنے والے واقعات کو ہی دیکھا جائے تو سب کچھ سامنے آ جاتا ہے۔ ان دنوں بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے ناصرف جانے والے بلکہ ذمہ داریاں سنبھالنے والے آرمی چیف کو بھی ہدف بنایا۔ پی ٹی آئی نے تو شہداء کو بھی نہیں بخشا اور شہداء کے اہلخانہ کو بھی تکلیف پہنچائی۔ شہداءکی یادگاروں کو نقصان پہنچایا گیا، بے حرمتی کی گئی اور نو مئی کو تو یہ منفی حکمت عملی انتہا کو پہنچی جب فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ جی ایچ کیو اور لاہور میں جناح ہاﺅس جو کہ کور کمانڈر ہاﺅس بھی ہے نشانہ بنایا گیا اس کے علاوہ بھی مختلف شہروں میں ایسے ہی جلاﺅ گھیراو¿ کی حکمت عملی اختیار کی گئی تو ریاست اور دفاعی اداروں کے پاس قانون توڑنے اور قومی تشخص کو تباہ کرنے کی کوششیں کرنے والوں کےخلاف کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہ بچا ۔ ریاست نے فیصلہ کیا اور شرپسندوں کےخلاف کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔ افواج پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا اس حوالے سے گذشتہ روز فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں نو مئی کو پیش آنے والے دلخراش واقعات کے ذمہ داروں کے گرد قانون کی گرفت مضبوط کرنے کی بات ہوئی ہے۔ یہ افواج پاکستان کے سربراہ کی طرف سے ملک کو نقصان پہنچانے والوں کےلئے واضح موقف ہے۔ 
آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ "کثرت سے جمع کیے گئے ناقابلِ تردید شواہد کو جھٹلایا اور بگاڑا نہیں جا سکتا۔ بگاڑ پیدا کرنے کی تمام تر کوششیں اور فرضی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پناہ لینے کی تمام تر کوششیں بے سود ہیں۔ قوم کے بھرپورتعاون سے تمام ترناپاک عزائم کو ناکام بنایا جائے گا، ملک دشمن عناصر اور ان کے حامی پروپیگنڈا سے معاشرتی تفرقہ پیدا کرنے اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپورکوشش کررہے ہیں۔ پاکستان کی عوام اور مسلح افواج کا آپس میں گہرا تعلق ہے جو قومی سلامتی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے، 25 مئی کی تقریبات میں عوام کی بھرپور شرکت افواج پاکستان اور عوام میں گہر ے تعلق کی واضح عکاسی کرتی ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا ہے، اس کا مقصد مسلح افواج کو بدنام کرکے مذموم سیاسی مفادات کا حصول ہے۔"
گذشتہ بارہ پندرہ مہینے اس حوالے سے بہت تکلیف دہ رہے ہیں۔ بہرحال ریاست اور پاکستان کے دفاعی بجٹ پر بہت باتیں ہوتی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس مہم کا حصہ ملک کے اندر رہنے والے بنتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ ملک کے دفاع کے خلاف ہیں یا دفاعی بجٹ انہیں تنگ کرتا ہے۔ اس کا جواب بہت سادہ ہے ایسی باتیں کرنے والے خود کو بہت بڑے مفکر سمجھتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ دفاعی ضروریات کے حوالے سے مکمل طور پر لاعلم اور ناواقف ہوتے ہیں ۔ یہ سنی سنائی باتوں پر بیانیہ بنانے اور غیر منطقی دلائل دینے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ ایسی بے وزن باتیں کرتے ہیں کہ عقل پر ماتم کا دل چاہتا ہے ۔ چونکہ یہ طبقہ امراء کا ہوتا ہے، کچھ سیاسی خاندانوں سے ہوتے ہیں، کہیں کہیں مقبول و معروف بھی ہوتے ہیں تو لوگ انہیں سنتے بھی ہیں ایسے لوگوں کی اکثریت پاکستان کے دشمنوں کے عزائم کو نظر انداز کرتے ہوئے دفاعی بجٹ کو نشانہ بناتی ہے۔ یہ لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ یہ درست ہے ملک میں وسائل کی تقسیم کے حوالے سے دوہرا معیار ضرور ہے لیکن اس کی وجہ دفاعی بجٹ ہرگز نہیں بلکہ حکومتوں کی بدانتظامی ہے لیکن دفاعی ضروریات کو نظر انداز کرتے ہوئے اخراجات پر واویلا کرنے والے یہ پہلو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہیں ۔ پاکستان کا ہمسایہ اس کا ازلی دشمن بھارت ہے اس کے دفاعی بجٹ اور اقدامات پر نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ بھارتی عزائم کیا ہیں۔ اپنے ہی ملک کے دفاعی اخراجات پر سوال اٹھانے والوں کو اندازہ ہے کہ اگر پاکستان ایٹمی طاقت نہ ہوتا تو کیا ہوتا، کیا بھارت نے ایٹمی طاقت کسی اور کے لیے حاصل کی تھی اس کے لیے سب سے بڑا ہدف تو پاکستان ہی ہے بھارت کے دانت کھٹے کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہنا ضروری ہے۔ اس حوالے سابق صدر آصف علی زرداری نے بہت اہم بات کی ہے۔ آصف علی زرداری کہتے ہیں کہ فوج کا بڑا خرچ نہیں اس حوالے سے خوامخواہ اس پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ زرداری صاحب کی طرف سے یہ اعتراف اور اظہار خوش آئند ہے لیکن یہ سوچ مستقل رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ لازم نہیں کہ جب کوئی جماعت حکومت میں ہو تو اسے دفاعی بجٹ پر کوئی اعتراض نہ ہو اور جب کوئی جماعت حکومت کا حصہ نہ ہو تو اس کا سب سے بڑا ہدف ہی دفاعی بجٹ ہی ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ سیاست نہیں ریاست کا معاملہ ہے اور سیاست دانوں کو اس حوالے سے سیاسی فوائد کے بجائے ریاست کے مفادات کو ترجیح دینی چاہیے۔ ریاست کے مفادات کو ترجیح دی جائے تو دفاعی بجٹ پر پروپیگنڈہ نہیں ہوتا۔ سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے اپنے کارکنوں کے ساتھ حقیقت سے قریب تر باتیں کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان بھارت کے مقابلے میں دفاع پر بہت کم خرچ کرتا ہے لیکن پھر بھی دفاعی بجٹ پر تنقید ہوتی رہتی ہے۔ پاکستان کے دفاع کے مخالف تو اس کے دشمن ہیں اگر اپنے لوگ ایسی باتیں کریں تو پھر دل دکھتا ہے۔ ایک طرف ہمارے فوجی جوان سرحدوں کی حفاظت کے لیے، دشمنوں کی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دیتے رہتے ہیں تو دوسری طرف اس بجٹ پر تنقید کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کیلئے 1800 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارت کا بجٹ دیکھیں تو سمجھنے میں دیر نہیں لگتی کہ دونوں ممالک میں اس حوالے سے کتنا واضح فرق ہے۔ بھارت پاکستان سے بڑا ملک ہے لیکن دفاعی اخراجات کو دیکھیں تو وہ اس حوالے سے زیادہ خرچ کرتے ہیں۔
بہرحال ہمیں ناصرف اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دفاعی اداروں کو اعتماد دینے اور ان کا حوصلہ بڑھانے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ یہ ہمارے اپنے ہیں ۔ ہم سوتے ہیں یہ جاگتے ہیں، ہم زندگی کے مزے لیتے ہیں وہ موسموں کہ سختیاں برداشت کرتے ہیں، ہماری آزاد زندگی کے لیے وہ اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔ 
ہمارے سیاست دانوں کو اب یہ سیکھ جانا چاہیے کہ وہ دفاعی اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ بند کریں۔ سیاست دان اپنی ناکامیوں کو دفاعی اداروں کے کھاتے میں ڈالنے کا سلسلہ بھی بند کریں ۔ دنیا بھر اور بالخصوص تمام طاقتور ممالک کو دیکھا جائے تو وہاں اہم فیصلوں میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار بہت واضح نظر آتا ہے۔ وہاں فیصلے باہمی رضامندی سے کیے جاتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے فیصلوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں جب تک سیاسی فائدہ ہوتا ہے اس وقت تک اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو اہمیت دی جاتی ہے۔ سیاسی مفاد ختم ہوتا ہے تو اسٹیبلشمنٹ پر الزامات کی بوچھاڑ ہوتی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال پاکستان تحریک انصاف کی دفاعی اداروں بارے پالیسی ہے۔ کبھی ایک پیج پر ہونے کے نعرے فخریہ انداز میں لگائے جاتے تھے اور کبھی ایک پیج والی کتاب کو ہی آگ لگا دی گئی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو پاک وطن کی خاطر مضبوط دفاع اور بہتر مستقبل کے لیے مضبوط معیشت کے لیے کام کرنا ہو گا۔
آخر میں قتیل شفائی کا کلام
کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرح
وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح
کسے خبر تھی بڑھے گی کچھ اور تاریکی
چھپے گا وہ کسی بدلی میں چاندنی کی طرح
بڑھا کے پیاس مری اس نے ہاتھ چھوڑ دیا
وہ کر رہا تھا مروت بھی دل لگی کی طرح
ستم تو یہ ہے کہ وہ بھی نہ بن سکا اپنا
قبول ہم نے کیے جس کے غم خوشی کی طرح
کبھی نہ سوچا تھا ہم نے قتیل اس کے لیے
کرے گا ہم پہ ستم وہ بھی ہر کسی کی طرح

بیماریوں کو دور کرنے کے لیے دہی کے حیرت انگیز فوائد

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

محمد اکرام چودھری

مشہور ٖخبریں
  • نواز شریف اپنا بھرم برقرار رکھیں

    Oct 02, 2023
  • پاکستان میں شدید زلزلے کی پیشگوئی

    Oct 02, 2023 | 15:41
  • پاکستان میں زلزلے کی پیش گوئی ،محکمہ موسمیات کا مؤقف بھی ...

    Oct 02, 2023 | 18:12
  • پاکستانی روپے نے بہترین کارکردگی میں دنیا بھر کی کرنسیوں کو ...

    Oct 01, 2023 | 12:32
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • ڈونلڈٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمہ انتخابی مداخلت قرار دیدیا

    Oct 03, 2023 | 00:32
  • بجلی مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا

    Oct 03, 2023 | 00:27
  • میکسیکو: چرچ کی چھت گر گئی، متعدد ہلاک

    Oct 02, 2023 | 23:57
  • جاپان نے استعمال شدہ کاروں کی تجارت پر پابندی عائد کردی

    Oct 02, 2023 | 23:49
  • انڈونیشیا میں پہلی جدید تیز رفتار بلٹ "وُوش ٹرین” کا افتتاح ...

    Oct 02, 2023 | 23:13
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • نواز شریف اپنا بھرم برقرار رکھیں

    Oct 02, 2023
  • حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے!!!!!!

    Oct 01, 2023
  • احتسابی بیانیہ پرانا ہو چکا۔۔۔

    Oct 01, 2023
  • نواز شریف کی"نیک چال چلن" کی ضمانت؟

    Sep 29, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری ...

    Sep 29, 2023
  • 1

    دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں آپریشن ضروری ہے

  • 2

    پٹرولیم مصنوعات میں معمولی کمی

  • 3

    آشوبِ چشم: متاثرہ افراد کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ

  • 4

    بلوچستان میں عید میلادالنبی کے روز دہشت گردی کی پے در پے وارداتیں

  • 5

    یو این سیکرٹری جنرل کی اقوامِ عالم کو یاد دہانی

  • 1

    پیر ‘ 15 ربیع الاول 1445ھ ‘ 2 اکتوبر 2023ئ

  • 2

    ہمیں 10 سال دیں‘ محکمے کو درست کر دیں گے: وزیرصحت پنجاب

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • آئی جی پنجاب کی عوام دوست مہم

    Oct 02, 2023
  •  ظالمو! قاضی آگیا ہے 

    Oct 02, 2023
  • ’جانا تو پڑتا ہے‘

    Oct 02, 2023
  • ایک سکھ سردار کی دوستی

    Oct 02, 2023
  • چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیلئے ایک کالم

    Oct 02, 2023
  • انتخابات کا بگل بجنے کو ہے !!

    Oct 02, 2023
  • عدم برادشت اور بڑھتے مسائل

    Oct 02, 2023
  • ربیع الاول :سلامو فوبیااور بین المذاہب ہم آہنگی

    Oct 02, 2023
  • ”ہم جیسے ہیں ویسے دکھتے نہیں“

    Oct 02, 2023
  • دینِ حق کی شرطِ اول۔۔۔۔۔!

    Oct 01, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حضور نبی کریم ﷺ کا حسن ِ معاشرت

  • 2

    حضور نبی کریم ﷺ کا حلم و عفو

  • 1

    مملکت پاکستان

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    فرمان قائد

  • 4

    پاکستان

  • 1

    طبعِ مشرق

  • 2

    انقلاب

  • 3

    پایہ¿ تکمیل

  • 4

    ضربِ کلیم

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group