پاک بحریہ نے سمندرو ں کا عالمی دن نہایت جوش و خروش سے منایا جس کا بنیادی مقصد سمندروں کی اہمیت اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی بقاءاور تحفظ کے لیے آگہی پیدا کرنا تھا۔
سمندروں کا عالمی دن ہر سال 8جون کو اقوام متحدہ کے زیر انتظام ،دنیا بھر میں منایا جاتا ہے جس کا مقصد سمندروں کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور سمندروں اور ان میں موجود وسائل کے دیرپا استعمال سے متعلق آگہی پیدا کرنا ہے۔ سمندر کرہءارض کے دو تہائی حصے پر پھیلے ہوئے ہیں اور ہمارے سانس لینے کے لیے ستر فیصد آکسیجن سمندر ہی فراہم کرتے ہیں۔ سمندر ،حیات انسانی کے لیے بنیادی ضروریات میں سے ہے۔
اس سال سمندروں کے عالمی دن کے لیے موضوع' جنس اور سمندر ‘ ہے، یہ موضوع سمندروں اور انسانی صنف کا تعلق جانچنے کا ایک منفرد موقع ہے،اگرچہ ہماری افرادی قوت کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے مگر سمندر سے متعلق شعبہ جات میں ان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔پاک بحریہ میری ٹائم سیکٹر کا ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے سمندر سے متعلق شعبہ جات جن میں میرین سائنٹیفک ریسرچ، فیشریز، اوشنوگرافی اورمیرین پالیسی اور مینیجمنٹ میں صنفی مساوات خصوصا خواتین کے کردار کے حوالے سے آگہی میں اہم کردار ادا کرر ہی ہے ۔
پاک بحریہ نے سمندروں کا عالمی دن منایا جس کے تحت عوام الناس کی آگہی کے لیے متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں ساحل سمندر کی صفائی،سمندری آلودگی کے حوالے سے لیکچرز، سیمینارز اورسوشل میڈیا کمپین شامل تھی۔اس قسم کے اقدامات عوام میں آگہی پیدا کرنے کے ساتھ صاف سمندروں کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سمندروں کے عالمی دن کے اس موقع پر چیف آف دی نیول اسٹاف نے اپنے پیغام میں کہا کہ سمندر اس سیارے کے لیے پھیپڑوں کی مانند ہیں۔ سمندر کاربن ڈائی آکسائیڈ اور گرین ہاﺅس سے خارج ہونے والی گیسسز کو اپنے اندرنہ صرف جذب کرلیتے ہیں بلکہ ہمارے سانس لینے کے لیے بڑی مقدار میں آکسیجن پیدا کرنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ پاک بحریہ ہر قسم کی آلودگی سے محفوظ سمندروں کی اہمیت سے بخوبی واقف ہے تاکہ ہماری آئندہ نسلیں سمندری خزانوں سے مستفید ہو سکیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ عوام الناس سمندروں کے دیرپا استعمال کے تحفظ کے لیے پاک بحریہ کا ساتھ دیں اورخواتین کو بھی سمندری معیشت سے متعلق سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیےاقدامات پر زور دیا۔