قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی وطن واپسی کی نئی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا جس کے مطابق وہ اب 9 جون کو علی الصبح وطن واپس پہنچیں گے۔ دریں اثنا سابق صدر آصف علی زرداری نے عید کے موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو نہ گرایا تو یہ حکومت سب کچھ ختم کر دے گی۔
شہباز شریف 10 اپریل کو علاج کی غرض سے برطانیہ گئے ، اس دوران ان کی واپسی کے حوالے سے منفی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں، ان کی طرف سے واضح اعلان کے بعد ایسی افواہیں ختم ہو جائیں گی۔ ان کے خلاف زیر سماعت آشیانہ اور رمضان شوگر ملز کیس میں ان کے وکلا کی جانب سے 11 جون کو واپسی کی حتمی تاریخ دی گئی تھی۔ شہباز شریف اس سے بھی دو روز قبل وطن واپس آ رہے ہیں۔ ان کی واپسی ان حالات میں ہو رہی ہے کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف ایک محاذ کھول چکی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے اے پی سی بلانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ ان کو پی پی پی اور مسلم لیگ ن کی تائید حاصل ہے۔ مہنگائی کے پے درپے طوفانوں کے باعث عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔اپوزیشن عوامی جذبات کو اپنے حق میں حکومت مخالف تحریک کی صورت میں استعمال کر سکتی ہے۔ اپوزیشن کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کا حق حاصل ہے۔ اپوزیشن اپنی باری کے لیے بھی کوشاں رہتی ہے مگر سب قانون کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ حکومت کو قومی اسمبلی میں معمولی برتری حاصل ہے اسے ختم کرنے کے لیے بھی اپوزیشن کو غیر معمولی کوششوں کی ضرورت ہے جو ایک جمہوری طریقہ ہے اور اسکے قواعد و ضوابط موجود ہیں۔ اپوزیشن کی جماعتیں ہر صورت حکومت کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں جس سے جمہوریت کا مردہ خراب ہو سکتا ہے۔ جمہوریت ہی میں سیاست اور سیاست دانوں کی بقا ہے لہٰذا حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے جمہوریت کی بقا کے یک نکاتی ایجنڈے پراتفاق ضروری ہے۔ حکومت کو بھی اپوزیشن کیلئے ’’نولفٹ‘‘ والے رویے سے گریز کرنا ہوگا۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024