عصر حاضر میں ہم اسلامی ممالک میں جنگ، خونریزی اور اختلافات کا مشاہدہ کر رہے ہیں. بلاد اسلامیہ بالخصوص مشرق وسطی کو ایک تباہ کن جنگ کا سامنا ہے جس سے امت مسلمہ کے وجود کو ایسے انسانی و غیر انسانی نقصانات پہنچے ہیں جن کا ازالہ ممکن نہیں ہے۔
بیشک ان جنگوں اور خونریزی کو پھیلانے میں پس پردہ بیرونی استعماری طاقتوں کا ہاتھ ہے، جو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اسلامی دنیا کا امن اور سکون برباد کر رہے ہیں ۔گذشتہ دو دہائیوں کی جنگیں شام، عراق، لیبیا، یمن اور افغانستان میں استعماری طاقتوں کی سازشوں اور تفرقہ اندازی کا نتیجہ ہیں جو کہ مظلوم مسلمانوں کے خون خرابے اور وسیع پیمانے پر اسلامی سرزمین کی تباہی اور بربادی اور امت مسلمہ کی کمزوری کا باعث بنی ہیں.
اس صورتحال میں، فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کی سترویں سالگرہ کے ساتھ ہم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارتخانہ کی بیت المقدس منتقلی کا ایک اور جابرانہ اور احمقانہ اقدام مشاہدہ کیا جو کہ ایک طرف بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی اور قابض اسرائیل کے لئے امریکی حمایت کا اظہار ہے تو دوسری طرف، مظلوم فلسطینی عوام پر ظلم کا شکنجہ مزید سخت کرنے کا عنصر لیے ہوئے ہے۔امریکا کے اس اقدام نے ایک نئے بالفور معاہدے کی بنیاد رکھی ہے جس نے مسلمانان عالم کے جذبات کو مجروح کر دیا ہے۔
استعماری طاقتوں کا شام ، عراق ، یمن ، لبنان اور افغانستان میں داخلی انتشارات پیدا کرنے نیز عالم اسلام کے دیگر مناطق میں مسائل کو زندہ رکھنے کا مقصد ثانوی محاذوں کی تشکیل ہے وہ اس ذریعے سے مسلمانوں کو ان کے مرکزی موضوع سے ہٹانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ صہیونی رجیم کو مذاکرات ، سازشوں کا موقع فراہم کریں اور اپنے مقاصد کو حاصل کر سکیں ۔
اسلامی سرزمین خاص طور پر فلسطین پر اس ظالمانہ سامراجی طاقتوں کے رویہ اور تمام اسلامی ممالک کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، غاصب اسرائیلی حکومت کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس قرار دیا تا کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک ہم آہنگ تحریک اور مظاہروں کے ذریعے عالمی برادری کی خاموشی، عالمی استعمار کی جانب سے اسرائیلی اقدامات کی حمایت اور مظلوم فلسطینیوں پر مظالم کو آشکار کریں اور فلسطینیوں کی حمایت کیلئے اقدام کریں . امام خمینیؒ اپنے تاریخی پیغام میں فرماتے ہیں: میں نے چند سال قبل مسلمانوں کو اسرائیل کے تسلط پسندانہ عزائم سے آگاہ کر دیا تھا.
میں مسلم عوام اور اسلامی ریاستوں سے چاہتا ہوں کہ وہ اس غاصب ریاست اور اس کے حامیوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو فلسطینیوں کے مستقبل کے حوالے سے عزم کے اظہار کے لئے لوگوں کو دعوت دیں اور قدس فقط فلسطینی عوام سے متعلق نہیں بلکہ یہ ایک عالمی دن ہے جس دن مسلمانوں کی وحدت اور ہم آہنگی کا اعلان کیا جاتا ہے . یہ دن مظلوم فلسطینیوں کے غصب شدہ حقوق کو واپس لینے کے لئے راہ حل کی جدوجہد کا دن ہے .
یہ دن غاصب صیہونی نظام اور ناجائز اسرائیلی حکومت سے نفرت کے اظہار کا دن ہے . بیت المقدس جو کہ فلسطین کا اہم ترین شہ ہے، کی اسلامی دنیا میں خاصی اہمیت ہے.لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام ریاستیں، اقوام، اسلامی معاشرے خصوصا مملکت ایران اور پاکستان جہاں 280 ملین مسلمان آباد ہیں، فلسطینیوں کے حقوق کے حصول کے لئے اپنی تمام تر کوششیں اور صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔.
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024