خواتین کے حقوق اور مشکلات
عفیرہ محفوظ
ٹی وی، اخبارات، رسائل، سوشل میڈیا غرض ہر جگہ نجانے کب سے خواتین کے حقوق کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے لیکن معاشرے میں عملی سطح پر ان حقوق نسواں سے مستفید ہونے کی تعداد ایک مخصوص طبقے کے علاوہ شائد ندارد ہے۔ اس غیرمساویانہ سلوک کا آغاز کہیں اور سے نہیں بلکہ اکثر و بیشتر اس گھر سے ہوتا ہے جہاں یہ مخلوق بدقسمتی سے آنکھ کھولتی ہے۔والدین کا غیرمنصفانہ گھریلو نظام جس میں بیٹوں کو بیٹیوں پر ترجیح دی جاتی ہے بھی دیکھنے کو ملتا ہے ۔کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں خلع کا مطالبہ ہو یا وراثت کا جائز حق مانگا جائے کوئی خاتون فرض شناس افسر ہو یا ایماندار سیاستدان جب مخالف کو زیر کرنے کے سارے حربے ناکام ہو جائیں تو مخالف کو سٹگماٹائزڈ اور سکینڈلائز کر کے مطلوبہ ہدف باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس معاشرے میں جہاں بااثر شخصیت کے سامنے رشتے سے انکار کی سزا چہرے پر تیزاب کی صورت بھگتنا پڑتی ہے۔ اسلام جیسا دین حق جس کی آفاقیت اور عالمگیریت مسلم ہے جس میں بیٹیوں کو رحمت قرار دیا گیا ہے۔ جن کے ساتھ حسن سلوک، محبت اور توجہ رکھنے پر بارہا اصرار کیا گیا ہے۔ پھر ان کے حقوق سے روگردانی اور اس درجہ ناروا سلوک کی آخر کیا وجہ ہے۔