عمران خان کی نظر میں روپیہ گرنے کی وجہ منی لانڈرنگ ہے۔ بڑا کریک ڈائون کریں گے۔ فوجی آمریت کی نرسریوں میں مینوفیکچرڈ اور NRO لینے والے سلیکٹڈ کی بات کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے قوم سے اپیل کی ہے کہ منی لانڈرنگ کرنے والوں سے مجرمانہ سلوک کریں۔ بالفاظ دیگر ایسے لوگوں کو ووٹ دینا حرام ہے۔ ادھر ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے۔ ارکان کی تعداد درجن بھر سے کم کر کے چار یا پانچ کر دی جائے گی۔
معاشی استحکام کے بغیر کسی قسم کی خودمختاری ممکن نہیں۔ حکومت نے 10 ماہ میں 11 مرتبہ گیس ، بجلی ، پٹرول اور ڈیزل کے دام بڑھائے۔ ڈالر 157 روپے پر بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ 40 فیصد مہنگائی کی ذمہ دار تو خود حکومت ہے۔ کراچی میں پانی کا ٹینکر 15 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے ۔ ٹیکسٹائل پر بھی سبسڈی بند کر دی گئی ہے۔ اب ہم برآمدات میں بنگلہ دیش سے کیسے مقابلہ کر سکیں گے۔ سیاسی محاذ پر اہم خبر ن لیگ کے 15 ارکان پنجاب اسمبلی کی وزیر اعظم سے ملاقات ہے۔ حکومت سے 35 ارکان رابطے میں ہیں۔ شہباز شریف کی نگاہ میں معیشت کو لگی بیماری کا علاج مڈٹرم انتخابات ہیں انہوں نے پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کے خیال میں سلیکٹڈ لوگ معیشت چلا رہے ہیں۔ عمران اور ان کی ٹیم کا کوئی لینا دینا نہیں۔ تازہ ترین کمیشن بے نامی جائیداد کمیشن ہے۔ یہ کمیشن جائیدادیں ظاہر نہ کرنے والوں کا تعاقب کریگا۔ اگست کے بعد قومی شناختی کارڈ نمبر این ٹی این بن جائے گا۔ لگژری آئٹم پر ٹیکس بڑھے گا۔ ٹیکسوں کا قاعدہ آئی ایم ایف نے پڑھایا ہے۔ اسے پاکستانی عوام سے کیونکر ہمدردی ہو سکتی ہے۔ 500 گز کے گھر مالکان کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہو گی ملکی تاریخ میں پہلی بار فائلرز کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ حکومت اپنے پہلے سال میں سابقہ حکومت کے آخری سال کے برابر بھی ریونیو جمع کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایف بی آر کو ٹارگٹ میں 577 ارب، نظرثانی شدہ ہدف میں 329 ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ ہر دور حکومت میں لوٹے پیدا ہوتے رہے ہیں۔ مخالفتیں گھروں میں ہی جنم لیتی ہیں۔ مفاد اور موقع پرست کا سیاسی نام ’’لوٹا‘‘ ہے۔ ویسے ساری دنیا جانتی ہے لوٹے کی اصل جگہ کونسی ہے۔ لوٹا جس کیساتھ بھی جُڑ جاتا ہے اس کے نمبر بڑھاتا اور اس کیلئے سُود مند ثابت ہوتا ہے۔ لوٹے کا دوسرا نام محسن کُش بھی ہے۔
اراکین اسمبلی ہوں یا وزیر مشیر سبھی اپنے قائدین کی نظرِ التفات کی بدولت ان منصبوں تک پہنچتے ہیں۔ قائد ٹکٹ دیتے ہیں تو لوگ ووٹ دیتے ہیں۔ وزیروں کی کاروں پر جھنڈ ے قائدین کی بدولت لگتے ہیں جب ایسے فیض یافتگان لوٹے بن جائیں بے وفائی پر اتر آئیں تو کردار کا گراف کہاں جاتا ہے۔ دوستوں یاروں رشتہ داروں کی پہچان مشکل وقت میں ہی ہوتی ہے۔ ن لیگ ہو یا پیپلز پارٹی جانثار جیالوں کے بل پر کھڑی ہے۔ شاہد خاقان عباسی خواجہ آصف پرویز رشید ، احسن اقبال ، مریم اورنگ زیب سعد رفیق، اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر ، قمر زمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی ، سید خورشید شاہ، وفا کے پیکر ہیں۔ سیاست میں حیران کن باتوں کا سامنے آنا کوئی نئی بات نہیں۔
569 اشیاء پر نئے ٹیکسوں کی وصولی سے مہنگائی کی لہر نے جنم لیا ہے۔ یوریا کھاد میں 210 روپے اضافہ سے بوری 2040ء روپے ہو گئی ہے۔ دالوں خوردنی تیل، آٹا، گوشت سمیت 17 اشیاء مہنگی ہوئی ہیں۔ تاجر بھی احتجاج پر اتر آئے ہیں۔ تاجروں کے نزدیک صنعتوں کو چلانا ناممکن ہو گیا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا تو بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانا پڑیں گی۔ ضرورت کی ہر شے پر 17 فیصد سیلز ٹیکس نافذ ہے۔ ہارس ٹریڈنگ جیسے مہلک سیاسی مرض سے ایک بار پھر سر اٹھا لیا ہے۔ لگتا ہے ہڑتالوں کا سیزن شروع ہو رہا ہے۔ ججز ریفرنسز کے خلاف وکلا تنظیموں نے ہڑتال کی ہے۔ امریکہ نے بلوچ علیحدگی پسند تنظیم کو دہشتگرد قرار د ے دیا ہے۔ کالعدم بی ایل اے، جند اللہ، جیش العدل اور فدائین اسلام دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس قابل توجہ ہیں کہ صدر کو برطرفی کا اختیار دیکر حکومت B (2) 58 کا انتہائی خطرناک دروازہ کھول رہی ہے۔ منشیات کیس کے حوا لے سے پیپلز پارٹی کے زرداری اور منج کے بعد رانا ثناء اللہ تیسرے سیاستدان ہیں ۔ سرکار کے نزدیک رانا ثناء کے خلاف منشیات کا پیسہ کالعدم تنظیموں کو د ینے کے ثبوت موجود ہیں۔ ملک میں اس وقت جس طرح کی صورتحال ہے۔ اس میں کوئی ادارہ ہو یا حکومت کسی بھی اقدام سے پہلے اس کے منفی و مثبت پہلوئوں پر ضرور غور کر لینا چاہئے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024