نواز شریف کیخلاف کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوا
بالآخر احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے9ماہ 20دن تک ریفرنس کی سماعت کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا ہے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی 107 سماعت ہوئی، نواز شریف 78 اور مریم نواز 80 مرتبہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ ریفرنس میں نواز شریف سمیت تمام ملزمان سے 127 سوالات پوچھے گئے ، مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے ۔ایون فیلڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ 174 صفحات پرمشتمل ہے عدالت نے ملزمان کو کو فرد جرم میں نیب آرڈننس کی شق 9اے (4 )کے تحت لگا ئے گئے کرپشن کے الزام سے بری کر دیا ہے کیونکہ استغاثہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ثابت کرنے میں ناکام ہو گیا ہے اور نہ ہی نیب کوئی ثبوت پیش کر سکا جس سے میاں نواز شریف کو ’’بدعنوان‘‘ ثابت کیا جاسکے البتہ نواز شریف کو اپنی آمدنی سے زائد اور بے نامی دار نام سے جائیداداد بنانے پر نیب آرڈننس کی سیکشن5 9 -اے 10سال قید اور80 لاکھ پائونڈز جرمانہ، مریم نواز کو دیگر الزامات میں 7 سال قید اور 20 لاکھ پاونڈز کا جرمانہ کر دیا گیا جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی نواز شریف اور مریم نواز کو یہ سزا اس وقت سنائی گئی جب وہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لئے پچھلے 3ہفتوں سے لندن میں مقیم ہیں جب کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر اپنے حلقہ انتخاب میں جلسوں سے خطاب کر رہے تھے یہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کا غالباً واحد کیس ہے جس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی گئی سپریم کورٹ کے ایک جج نے سماعت کی ’’مانیٹرنگ ‘‘ کی اور سپریم کورٹ نے فیصلے کے لئے ٹائم فریم مقرر کیا ۔
اگرچہ میاں نواز شریف کو نیب قوانین کے تحت سزا دے کر ملکی سیاست سے باہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اس فیصلہ کے ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے میاں نواز شریف پر پہلی بار اس نوعیت کے الزامات عائد نہیں کئے گئے انہیں ماضی میں بھی اسی نوعیت کی سزائیں سنائی گئیں لیکن اس کے با وجود 34، 35سال سے ان کی شخصیت کا سحر قائم ہے اور وہ عوام کے دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں ۔وہ پاکستان کے واحد سیاست دان ہیں جنہیں تیسری بار وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ژ ۔ اقتدار سے الگ کئے جانے کے با وجود آج بھی ان کی مقبولیت کا سورج نصف النہار پر ہے نواز شریف تیسری بار بھی ’’سول ملٹری تعلقات ‘‘ کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ۔ اس فیصلہ سے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو پابند سلاسل کر کے ان کے سیاسی مخالفین کے لئے راہ ہموار کر دی گئی ہے لیکن اس فیصلے کے ملکی سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوں گے مسلم لیگی کارکنوں اور جشن منانے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان کشیدگی بڑھے گی ممکن ہے تحریک انصاف کے کارکنوں کی اشتعال انگیزی سے تصادم کی کیفیت پیدا ہو جائے جب احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد 6جولائی کو سنانے کا اعلان کیا تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے لندن میں پریس کانفرنس میں چند دن کے لئے فیصلہ موخر کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ ’’فیصلہ خود عدالت میں آکر سننا چاہتا ہوں ‘‘ لیکن ان کی اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا کیونکہ فیصلہ کرنے والوں کو عام انتخابات سے قبل فیصلہ کرنے کی جلدی تھی ۔
اس فیصلہ سے میاں نواز شریف اور مریم نواز کو جیل کی سلاخوں پیچھے دھکیل دینے کی کوشش کی گئی ہے نواز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ڈکٹیٹر نہیں جو کہ ڈر کر بھاگ جائیں گے بلکہ تمام تر صورت حال کا مقابلہ کریں گے مریم نواز کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے سے ان کی سیاسی زندگی میں جان آجائے گی اور وہ بہت جلد ملک میں مزاحمتی قوتوں کی علامت بن کر ابھریں گی گو ان کو ملک کی نئی بے نظیر بھٹو تو نہیں کہا جا سکتا لیکن ’’ جبر ‘‘ کی قوتیں ان کو ملک کی ایک اور بے نظیر بنانے پر تلی ہوئی ہیں ۔
میاں نواز شریف نے عدالتی فیصلہ سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ انہوںنے جس مشن کا جھنڈا ٹھایا ہے وہ کوئی آسان راستہ نہیں ووٹ کو عزت دو کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں جیل جانا پڑا تو جیل بھی جائوں گا ۔
احتساب عدالت نے 6جولائی 2018ء کو سزا سنائی لیکن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بہت پہلے نواز شریف کو جیل بھیجنے کا فیصلہ سنا دیا تھا اور وہ پچھلے کئی دنوں سے نواز شریف کے خلاف فیصلے کے منتظر دکھائی دیتے تھے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو جیل بھجوا کر ہی وہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے کا اپنا خواب پورا کر سکتے تھے انہوں نے اپنی’’ پیرنی ‘‘ کی خواہش پر ننگے پائوں مدینہ منورہ میں روضہ رسول پر حاضری دی ۔ مزارات پربھی اپنا ماتھا ٹیک چکے ہیں ان کی وزیر اعظم پاکستان بننے کی دیرینہ خواہش نواز شریف کو جیل بھجوا کر ہی پوری ہو سکتی تھی ۔ نواز شریف نے فیصلہ آنے سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ ’’فیصلہ کی گونج ابھی سے سنائی دے رہی ہے تاہم انہوں نے بڑی معنی خیز بات کہی ہے’’ جیپوں والوں سمیت عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے والے عبرت کا نشان بننے والے ہیں ‘‘ نیب عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد جہاں تحریک انصاف کے کارکنوں نے جشن منایا وہاں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے مظاہرے کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا راولپنڈی میں ممتاز مسلم لیگی رہنما سینیٹر چوہدری تنویر ، حنیف عباسی اور شکیل اعوان کی قیادت میں ایک بڑا احتجاجی جلوس نکا لاگیا عدالتی فیصلہ کے بعد میاں نواز شریف نے لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کلثوم نواز کے ہوش میں آتے ہی پاکستان واپس آجائیں گے اور کہا ہے کہ ہر قیمت پر وطن واپس آئوں گا ۔مکروہ کھیل کا حصہ بننے والوں کو پچھتانا پڑے گا ۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے انکشاف کیا ہے میاں نواز شریف نے لندن میں سیاسی پناہ لے لی ہے جس پر میاں نواز شریف نے وضاحت کر دی ہے کہ وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ نہیں لے رہے اور کہا ہے کہ ان کے ہمراہ مریم نواز بھی پاکستان واپس جانے کے لئے بے تاب ہے انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ جیل میں بھی جدوجہد جاری رکھوں گا ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے نیب کورٹ کے فیصلہ کو مسترد کردیا اور کہا کہ تاریخ ہمیشہ اس فیصلے کو سیاہ حروف سے لکھے گی اور 25جولائی 2018ء کو عوام کا حکم گونجے گا یہ بات قابل ذکر ہے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرنز کے صدر آسف علی زرداری نے کہا ہے کہ اس فیصلہ کا مسلم لیگ(ن) کو سیاسی فائدہ ہو گا قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ غلط وقت پر فیصلہ دیا گیا ۔
نواز شریف کے سیاسی مخالفین جو سیاسی سوچ رکھتے ہیں ان کا یہ کہنا بجا ہے نواز شریف کو جیل بھیجنے کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی سیاسی قوت میں اضافہ کا باعث بنے گا اس فیصلے سے سیاسی ماحول میں کشیدگی بڑھے گی اگر چہ اس وقت نواز شریف کے نادان سیاسی مخالف ڈفلیاں بجا رہے ہیں لیکن نواز شریف کو جیل بھیجنے کے فیصلہ کے اثرات براہ راست 25جولائی 2018ء کو ہونے والے انتخابات پر پڑیں گے ۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز کے وطن واپس آنے کے جرات مندانہ فیصلے سے مسلم کارکنوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں ان کی واپسی پر مسلم لیگی کارکن بھرپور شو آف پاور کریں گے میاں نواز شریف اور مریم نواز کے جیل جانے سے ملک گیر تحریک چل سکتی ہے جو پورے نظام کی بساط کو لپیٹ دینے کا باعث بن سکتی ہے میاں نواز شریف جیل میں رہ کر پارٹی کی قیادت کریں گے اگرچہ قانونی ماہرین کا یہ کہنا ہے میاں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل جائے گی تاہم یہ بات واضح ہے کہ اب عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) ’’ہمدردی کا کارڈ‘‘ استعمال کرے گے مریم نواز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’ظلم کے خلاف حوصلہ اور بلند ہو گیا ہے ۔
میاں نواز شریف کے لئے سب سے زیادہ اطمینان بخش بات یہ ہے کہ استغاثہ ان کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کرسکا یاد رہے2000ء میں اٹک قلعہ میں ٹرائل میں بھی میاں نواز شریف کوکرپشن کے الزام میں 14سال قید اور21سال کے لئے ناہل قرار دیا گیا لیکن پھر اسی عدلیہ نے ان کی یہ سزا ختم کر دی بلکہ انہیں تیسری بار ملک کا وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل ہوا میاں نواز شریف جو اس وقت ملک کے مقبول ترین لیڈر ہیں انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے سے ان کی مقبولیت میں کمی کی بجائے اضافہ ہو گا آنے والی کسی بھی حکومت پر ’’قیدی نواز شریف ‘‘بھاری ہو گا ۔ اس لئے کسی بھی حکومت کے لئے انہیں زیادہ دیر جیل میں رکھنا ممکن نہیں ہو گا نواز شریف جیل سے پہلے سے بھی بڑے لیڈر بن کر ابھریں گے ۔
’’جیل یاترا ‘‘ مریم نواز کو دوسری بے نظیر بھٹو بننے کا باعث بنے گی وہ ملک میں قیادت کے خلاء کو پورا کریں گی۔ ایسا دکھائی دیتا ہے یہ سب کچھ مریم نواز کو نواز شریف کا ’’سیاسی جانشین ‘‘ بنانے کے لئے کیا جا رہا ہے آنے والے دنوں میں مریم نواز ملکی سیاسی منظر پر ایک بڑی لیڈر بن کر ابھریں گی ۔