سینیٹ نے نیوی ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے فوجی قوانین میں ترامیم کے تینوں بلز کو کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا گیا چار اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی کے ارکان نے بھی ان کا ساتھ دیا جبکہ سینیٹر طلحہ محمود اپنی جماعت کے ارکان کو لے کر باہر چلے گئے۔ اپوزیشن لیڈر اجہ ظفر الحق اور پی پی رہنماء شیری رحمان سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے دیگر ارکان چپ سادھے اپوزیشن کے متذکرہ احتجاج کو دیکھتے رہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اعلان کے مطابق سینٹ میں ترامیم پیش نہ کر سکی۔ جماعت اسلامی اور قوم پرست جماعتوں کے ارکان نونوکے نعرے لگاتے رہے۔ چند منٹ میں ترمیمی بلز کو منظور کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی فوجی قوانین میں ترامیم کے بلز پر بحث نہ ہو سکی۔ قائمہ کمیٹی دفاع کے ارکان کو بھی بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایوان بالا کا اجلاس سہ پہر تین بج کر دو منٹ پر شروع ہوا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاع ولید اقبال نے فوجی قوانین میں ترامیم کے بلز پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹس پیش کیں، اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما و قائمہ کمیٹی دفاع کے رکن سینیٹر مشتاق احمد خان بولنا چاہتے تھے مگر رولز بلڈوز کرتے ہوئے انہیں فلور نہیں دیا گیا جس پر جماعت اسلامی کے رہنما نے شدید احتجاج کیا۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ 1452 میں ترمیم کا بل پیش کیا تو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر سینیٹر مشتاق احمد خان نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور چیئرمین سینیٹ کے سامنے سے احتجاج شروع کر دیا نو نو کے نعرے لگاتے رہے۔ چیئرمین سینیٹ نے بلز کی منظوری کا عمل جاری رکھا۔ آرمی ایکٹ، فضائیہ اور بحریہ کے قوانین میں ترامیم کے تینوں بلز کی جماعت اسلامی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے سامنے جمع ہو کر مخالفت کی۔ جمعیت علماء اسلام ( ف ) نے اس شدید احتجاج میں اپوزیشن کی متذکرہ جماعتوں کا ساتھ نہیں دیا،سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر مولانا عطاء الرحمان اورسینیٹر فیض ایوان سے خاموشی سے باہر چلے گئے بلز کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ سینیٹر مشتاق احمد خان ، سینیٹر میر حاصل بزنجو ،سینیٹر عثمان خان کاکڑ ،سینیٹر اکرم اور قوم پرست ارکان نے شدید احتجاج جبکہ سینیٹر مشتاق احمد نے دھرنا دیا ۔ اطلاعات کے مطابق قائمہ کمیٹی دفاع کا رکن ہونے کے باوجود جماعت اسلامی کے رہنما کو کمیٹی اجلاس سے بھی لا علم رکھا گیا ۔ سینیٹر مشتاق احمد بلند آواز میں اس کا اظہار کرتے رہے ۔ ایک موقع پر پی پی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان بولنے کے لیے نشست کے لیے کھڑی ہوئیں ۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ بیٹھ جائیں آپ کی جماعت نے بلز کی قائمہ کمیٹی میں منظوری دی ہے ۔ چیئرمین نے پرجوش انداز میں بلز کی منظوری کا اعلان کیا اور اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا ۔ ترامیمی بلز کو ایوان صدر ارسال کرنے کا عمل مکمل کیا جا رہا ہے ۔ ایک دو روز میں صدر کی طرف سے ترمیمی بلز کی منظوری پر فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون لاگو ہو جائے گا ۔