21ویں ترمیم بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے‘ فوجی عدالتوں کا قیام سپریم کورٹ میں چیلنج
لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت) فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اکیسویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری اور اسلام آباد میں چیلنج کر دیا گیا۔ لاہور میں وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفراللہ کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ آئین کے بنیادی ڈھانچے کو کسی صورت تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ پہلے ہی فوجی عدالتوں کے قیام کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ اکیسویں آئینی ترمیم آرٹیکل ایک سو پچیس کی متعدد شقوں اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ عدالتی احکامات کے باوجود اکیسویں ترمیم کی منظوری کا حصہ بننے والے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے اور اکیسویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے، درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں اختیار کیا گیا طریقہ کار بھی درست نہ تھا بل کی منظوری سے پہلے صدر کی منظوری نہیں لی گی ہے، عدالت عظمیٰ معاملے پر حکم امتناعی جاری کرے۔ ایک اور آئینی درخواست جس میں وفاق اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے میں موقف اختیا کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو بائی پاس کیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق فیصلے کی خلاف ورزی ہے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، دہشت گردی کے حوالے مذہب اور فرقہ کا نام لے کر اسے بدنام کیا جارہا ہے۔