بھارت نے سترہ سال میں ہمالیہ میں ہر بیس میل کے فاصلے پر ایک ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت دو سو بانوے ڈیم تعمیر کئے جائیں گے، جن سے دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا خدشہ ہے.
امریکی اخبارکے مطابق بھارت اپنی بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے دو ہزار تیس تک ہمالیہ ریجن میں292ڈیم بنانے جا رہا ہے ۔ تعمیر سے پاکستان اور بنگلادیش پر پڑنے والے اثرات پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ اخبار کے مطابق ان ڈیموں کی تعمیر سے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے بھی مناسب معاوضے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا، ان میں زیادہ تر منصوبے مناسب ماحولیاتی سروے کے بغیر ہی شروع کیے جا رہے ہیں ۔ محققین کے مطابق ان منصوبوں کی کوئی سائنسی یا کمیونٹی پالیسی اجازت نہیں دیتی اور بھارت کے لئے ان منصوبوں کا شروع کرنا بہتر نہیں ہوگا،رپورٹ کے مطابق ان ڈیموں کی تعمیر سے دنیا کے دو بڑے دریا براہماپترا اور دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہو جائے گی جس سے بنائے جانے والے ڈیمز کی پیداواری صلاحیت بھی کم جائے گی اور ڈیم کے مقاصدناکامی سے دوچار ہوں گے۔ بھارت میں ناقص گرڈ اسٹیشن اور بجلی چوری کی وجہ سے سالانہ بیس سےتیس فی صد بجلی کا زیاں ہو تا ہے۔ بھارت اس پر قابو پاکر ڈیم کی تعداد کو کم کرسکتا ہے.