شوگر ملز مالکان نے پچھلے سال کی فالتو چینی 60 روپے فی کلو فروخت کرکے 8 ارب روپے منافع کما لیا : ذرائع
لاہور (کامرس رپورٹر) شوگر ملز مالکان کی طرف سے گزشتہ سال کی بچ جانیوالی سستی چینی صارفین کو 60 روپے کلو میں فروخت کرکے صرف ایک ماہ میں 8 ارب روپے کے لگ بھگ منافع کمانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق 30 نومبر تک ملک میں چینی کا پانچ لاکھ ٹن کا سٹاک موجود تھا۔ اس سے قبل یہی چینی عدالت کے حکم پر 40 روپے کلو کے حساب سے فروخت ہورہی تھی اور جب دسمبر شروع ہوا تو چینی کی قیمت یکدم 55 روپے سے 60 روپے کلو تک پہنچ گئی علاوہ ازیں شوگر ملز مالکان کو چینی فروخت کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے 23 اگست کو سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی اور اسکی شرح 8 فیصد مقرر کردی۔ یہ اقدام عدالتی احکام کے مطابق 30 نومبر تک ہونا چاہئے تھا لیکن سرکلر کو ابھی تک واپس نہیں لیا گیا جبکہ اس وقت شوگر ملز مالکان ایک کلو چینی کی ایکس مل قیمت 62 روپے تک وصول کررہے ہیں حالانکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے حکومت کو اس ضمن میں سمری ارسال کی ہے کہ نیا کرشنگ سیزن شروع ہوچکا ہے۔ حکومت کو اربوں روپے کے ریونیو کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل نے رابطہ پر تصدیق کی ہے کہ شوگر ملیں ایک جانب گزشتہ سال کی تیار کردہ سستی چینی انتہائی مہنگے داموں فروخت کررہی ہیں۔ دوسری جانب کسانوں سے گنا نہ خرید کر انکا استحصال کررہی ہیں،کسانوں سے ایک من گنا 160 روپے میں خریدیں۔