
حکیمانہ …حکیم سید محمد محمود سہارنپوری
Hakimsahanpuri@gmail.com
30جنوری کی دو پہر نما زظہر کی ادا ئیگی کے دوران انسا نیت اور د ین کے دشمنو ں نے پشاور میں سو ل لا ئنز کی مسجد میں خون کی ہو لی کھیلی۔خو د کش د ھما کے میں84سے زائد معصو م شہر یو ں نے جا م شہا دت نو ش کیا۔پو ر ے ملک کی فضا ء اب تک سو گوار ہے، اللہ پا ک شہدا ء کے در جا ت بلند کر ے ،زخمیو ں کو جلد صحت یا بی کے پھو ل عطا ء ہو ں۔پاکستان کے پاس ایسے کئی شواہد موجود ہیں جب کارروائی کرنے کے بعد کبھی کالعدم ٹی ٹی پی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ یہاں محفوظ نہیں ہیں تو سرحد پار چلے جاتے ہیں جہاں انہیں پناہ حاصل ہے۔ اگر ایسا نہیں تو وہ پاکستان کے آرمی کے جوانوں کو یرغمال بنا کر افغانستان جانے کے لییراستہ کیوں مانگتے ہیں؟ وہاں لازمی طور پر ان کے سہولتکار اور مددگار موجود ہیں جو ان کی حفاظت کے ضامن ہیں
2021 میں جاری اعداد کے مطابق ایک اعشاریہ 45 ملین افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔ جس میں 58 فیصد کے پی کے میں رہتے ہیں اور 23 فیصد بلوچستان باقی اسلام آباد سندھ اور پنجاب میں مقیم ہیں۔ جس میں 22 فیصد خواتین 25 فیصد لڑکیاں 25 فیصد مرد اور 28 فیصد لڑکے شامل ہیں۔یو این ایچ سی آر کے مطابق افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد 89 ہزار سے زائد لوگ پاکستان آئے۔ گزشتہ برس حکومت نے 14 لاکھ افغان مہاجرین کو ریفوجی کارڈز دئے اس کے بعد سے جب کا انکا ڈیٹا موجود ہے-آن میں کتنے دہشتگرد ہوسکتے ہیں کسی کو پتہ نہیں۔پاکستان نے عالمی سطح پر سیاسی اورمعاشی طور پر افغانستان کا ساتھ دیا۔پاکستان نے جس طرح ہر مشکل گھڑی میں افغانستان کی مدد کی دنیا کے کسی ملک حتٰی کہ افغانستان کے کسی دوسرے پڑوسی ملک نے ایسے مدد نہیں کی اور نہ ہی افغان پناہ گزینوں کو جگہ دی- آفغان طالبان کی خواتین پر پابندیوں کے نتیجے میں بہت سے افغان گھرانے پاکستان بچیوں کو تعلیم دلانے آئے- گزشتہ سال پاکستان نے سب سے زیادہ امپورٹ افغانستان سے کی جس سے افغان بھائیوں کی معاشی مشکلات کم ھوئیں۔پاکستان کو افغان بھائیوں کی مدد کرنے کی سزا بھی ملی بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا اور افغان طالبان اور امریکہ کا دوحہ میں معاعدہ میں پاکستان کے کردار کو دنیا بھر میں مشکوک بنا کر پیش کیا۔ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کو تنہا کرنے کی منظم کوشش کی گئی۔ اس تمام عرصے میں بھارت کھلم کھلا افغانستان میں اینٹی طالبان فورسسز کا ساتھ دیتا رہا اور ابھی بھی دے رہا ہے – ایسے میں افغان وزیر خارجہ کے بیانات افغانستان کے لیے بھت غلط نتائج لا سکتے ہیں کیونکہ بجائے دہشت گردوں کے خلاف موثر کاروائی کرنے کے افغانستان میں دہشت گردوو کی پشت پناہی کی جا رہی ہے
سا نحہ پشاور پر ہر دل ر نجیدہ، افسردہ اور غمگین ہے۔ کیا کسی نے اس زخمی کی پکار نہیں سنی جس کی دل گیر آواز سینوں میں پیو ست ہو گئی جو زخموں سے چور اپنی تکلیف نظر انداز کر کے ڈ اکٹرو ں سے کہتا رہا ’’آ پ مجھے بچا لیں‘‘ میں اپنی بوڑھی والد ہ کی اکلو تی اولا د ہو ں،مجھے کچھ ہو گیا تو میر ی والدہ کا کیا بنے گا؟ ماں میری جدائی کا صد مہ کیسے بر دا شت کر ے گی؟
وزیر اعظم میا ں شہبا زشریف نے حا لا ت کی سنگینی اور نز اکت د یکھتے ہو ئے قو می سطح پر سیاسی بیٹھک کا فیصلہ کیا۔9فروری کو آ ل پار ٹیز کا نفر نس کا واحد مقصد اتحا د یگا نگت اور متحد ہ موقف کااظہار ہے۔افسوس سیاست دانوں نے اس اہم تر ین سر گر می پر بھی پار ٹی سیا ست اور ذا تی پسند نا پسند کو اولیت دیئے رکھی ۔تحر یک انصا ف کی اے پی سی میں مشروط شرکت کی باتوں سے جو پیغا م جائے گا اس کا اند از شائد پی ٹی آئی کی لیڈ ر شپ کو نہیں ۔ قو می اتحا د اور قو می وحد ت وقت کا تقا ضا ہے اور ہم وقت کے اس مطالبے کو نظر اندا ز کر کے کس کو خو ش کر رہے ہیں؟
اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں
تو ہندوستاں کا ہر ایک پیر و جواں بے تاب ہوجائے