ملک میں تمباکو نوشی کے خلاف سرگرم تنظیموں نے تمباکو کی مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کا مطالبہ کر دیا
اسلام آباد( شاہد اجمل)ملک میں تمباکو نوشی کے خلاف سرگرم تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمباکو کی مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے،وزیر اعظم عمران خان تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کے معاملے میں خود دلچپسی لیں تا کہ نوجوان نسل کو اس لعنت سے بچایا جا سکے۔ان خیالات کا اظہار سینیٹر عائشہ رضافاروق ،سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر کے محمد وسیم،ایس ڈی پی آئی کے عابد قیوم سلہری ودیگر نے ایک سمینار سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو سیگریٹس کے لیے دو ٹیکس سلیب ہیں 90روپے سے کم قیمت کے سیگریٹ کے پیکٹ پر33روپے اور 90روپے یا اس سے زیادہ قیمت کے سیگریٹ پیکٹ پر90روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس اب بھی عالمی ادارہ صحت کے طے شدہ معیار سے کم ہے جس کے مطابق سیگریٹ کے پیکٹ کی ریٹیل قیمیت پر 75فیصد ٹیکس عائد کیا جا نا چاہیئے ،اس لیے حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہر سلیب کے سیگریٹ پیکٹ پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں30فیصد اضافہ کیا جائے،اس سے ملک کی آمدن میں اضافہ ہو گا اور نوجوانوں میں تمباکو نوشی میں کمی آئے گی۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی سب سے زیادہ اموات کا سبب بنتا ہے، کم اور درمیانے آمدن والے ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح زیادہ ہے کیو نکہ ان ممالک میں تمباکو کے سرمایہ کارزیادہ سرمایہ کاری کر تے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کر کے ہی اس کے استعما ل کو کنٹرول کیا جا سکتاہے ،شرکاء نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کے معاملے میں خود دلچپسی لیں تا کہ نوجوان نسل کو اس لعنت سے بچایا جا سکے۔محمد وسیم نے کہا کہ پاکستان میں ایکسائز ٹیکس ابھی تک90ارب روپے ہے،ایف بی آر نے سال2015-16 تک یہ ٹارگٹ حاصل کیا جبکہ2019جون میں ٹیکس ڈیوٹی کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا لیکن سیگریٹس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے ،2019میں سیگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ایکسائز ڈیوٹی نہیں بلکہ نیٹ ٹیکس کی قیمت میں اضافہ تھا ،اس سے تمباکو کی صنعت کے منافع میں اضافہ ہوا لیکن حکومت کی آمدن میں اضافہ نہیں ہوا اس سے حکومت کو 2017 میں35ارب روہے اور2018 میں15ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ای ڈاکٹرعابد قیوم سلہری نے کہا کہ کووڈ19کی وجہ سے حکومت کو ابھی بھی معاشی مسائل کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کی وجہ سے مجموعی طور پر 2012 ملک کو 143ارب روپے کی سالانہ لاگت برداشت کر نا پڑ رہی تھی اس میں صحت سمیت اس سے جڑے دیگر مسائل پر آنے والے اخراجات شامل ہیں ، شرکاء نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کے معاملے میں خود دلچپسی لیں تا کہ نوجوان نسل کو اس لعنت سے بچایا جا سکے۔