پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے کیس میں عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے اسے پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا، علیم خان کے خلاف کارروائی احتساب کے عمل کو بظاہر بیلنس کرنے کی کوشش لگتی ہے،صاف اور شفاف انصاف ہوتا دکھائی نہیں دے رہا، آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر کہیں تبدلی ہونا ہے توکرلیتے ہیں، نہیں جانتا این آر او کون دے رہا ہے اور کون مانگ رہا ہے۔ لاہور میں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی(پی اے سی)سے استعفیٰ مانگا جارہا تو عمران خان بھی استعفیٰ دیں ان پر بھی نیب کا کیس ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ سے چیزیں ویسے ہی پڑی ہے، ریونیو میں دو سو سے ڈھائی سو ارب کا خسارہ ہوا ہے جس دن بجٹ پاس ہوتا ہے تو کابینہ پہلے منظور کرتی ہے لیکن اس حکومت نے پہلے انائونس کردیا جس سے اربوں کا نقصان ہوا ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ میں پاکستان کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے اس پر بھی پارلیمنٹ میں سوال کریں گے۔پنجاب کے سینئر صوبائی وزیر علیم خان کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے پی پی رہنما نے کہا کہ کافی عرصے سے یہ باتیں ہورہی تھیں کہ یکطرفہ کارروائی ہورہی ہے لیکن علیم خان کی گرفتاری کے بعد بیلنس کرنے کی باتیں بھی گردش کر رہی ہیں۔خورشید شاہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ علیم خان کا پہلے نظر نہیں آرہا تھا کہ اے ٹی ایم، لاہور میں خرچے، عمرے، جہاز پر دورے ان سب کی بھی تحقیقات کریں اور الیکشن کے خرچے، جلسوں کے خرچے، عمران خان کے الیکشن کا خرچہ سب سامنے لائیں۔ خورشید شاہ نے نیب کی کارروائی کو دکھاوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آرہی انصاف ہوتا دکھائی نہیں آرہی۔ این آر او کے سوال پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ کون مانگ رہا ہے اس کا نام سامنے لا، اگر کوئی مانگ رہا ہے تو اس کا نام کیوں چھپایا جارہا ہے۔نیب قوانین میں تبدیلی کے لیے حکومت نے کہا تھا تو ہم نے کہا آئیں بیٹھ جاتے ہیں، آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر کہیں تبدلی ہونا ہے توکرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا قومی اسمبلی میں منی بجٹ کیخلاف بھرپور احتجاج کریں گے، دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوا کہ بجٹ پیش کر کے غائب ہو جا۔خورشید شاہ نے مزید کہا کہ پاکستان پرامن افغانستان چاہتا ہے، پاکستان کبھی نہیں چاہے گا ہمسایہ ممالک میں امن نہ ہو۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024