’’وزارت پوسٹل سروسز میں نوکریوں کی فروخت کی بازگشت‘‘
اسلام آباد (خبرنگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پوسٹل سروسز میں رکن کمیٹی عائشہ سید نے وزارت پوسٹل سروسز کی گریڈ ایک سے پانچ تک کی ملازمتیں بیچے جانے کا معاملہ اٹھادیا اور کہا کہ یہ نوکریاں وفاقی وزیر کے نام پر فروخت کی گئی ہیں اور کی جا رہی ہیں۔ اگر کوئی ان پر سٹے نہیں لے گا تو میں سٹے لوں گی ان میں بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں۔ کے پی کے کا پورا دفتر ملوث ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ وزیر آسامیاں فروخت نہیں کررہے جس پر مولانا امیر زمان نے کہا کہ آپ ہمیں بتا دیں کہ کس نے یہ آسامیاں بیچی ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے جس پر چیئرمین کمیٹی نے بھی معاملے کی تحقیقات کرانے کا اعلان کردیا جبکہ چیئرمین کمیٹی نے عائشہ سید سمیت دیگر ارکان کمیٹی کو وزارت پوسٹل سروسز حکام کے ساتھ میٹنگ رکھ کر معاملے کی تحقیقات کرانے کی ہدایت کی۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پوسٹل سروسز کا اجلاس سید افتخار الحسن کی صدارت میں ہوا جس میں وزارت پوسٹل سروسز نے حکام نے 2016-17 ء میں پاکستان پوسٹ کو چوریوں‘ ڈکیتیوں‘ غبن سمیت دیگر کیسز سے ہونے والے نقصان کے بارے میں بریفنگ دی۔ حکام نے مالی سال 2018-19 ء کے لئے وزارت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تجویز شدہ بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔ بتایا گیا کہ 828 ملین 485 پوسٹ آفسز کی تزئین و آرائش کے لئے رکھے گئے ہیں جبکہ 346.9 ملین ڈاکخانوں کی تعمیر کے لئے رکھے گئے ہیں۔ وزیر پوسٹل سروسز امیر زمان نے کہا کہ منسٹری کا 80 فیصد بجٹ پنشن وغیرہ میں چلا جاتا ہے باقی 20 فیصد رہ جاتا ہے۔ انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان پوسٹ کو چوری، ڈکیتی سمیت دیگر کیسز میں 209 ملین روپے کا نقصان ہو ا جن میں سے 62ملین روپے وصول کر ائے گئے، وزارت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2016ء میں چوری اور ڈکیتی کے 26واقعات جبکہ 2017ء میں 16 واقعات ہوئے، پولیس کے پاس 42کیسز گئے ایف آئی اے کے پاس 48، نیب کے پاس 18اور عدالتوں میں 16 کیسز گئے، کمیٹی نے معاملے پر دوبارہ تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔