سندھ میں فنکشنل مسلم لیگ سیاسی طور پر سکڑنے لگی
الطاف مجاہد
سندھ میں پی پی کا متبادل تصور کی جانے والی فنکشنل مسلم لیگ کو اس کے سینئر ترین رہنما داغ مفارقت دے رہے ہیں۔ ہفتہ گزشتہ میں ضلع سانگھڑ کے معروف صنعتکار، خدمت کمیٹی کے سابق چیئرمین اور ایک دور میں وزیراعلی کے مشیر رہنے والے امام الدین شوقین نے پیپلزپارٹی جوائن کر لی۔ وہ سینیٹر اسلام الدین شیخ کے ہمراہ جو ان کے قریبی رشتے دار بھی بتائے جاتے ہیں آصف زرداری سے مل کر انہیں اپنا لیڈر تسلیم کر لیا۔ اسلام الدین شیخ بھی ایک زمانے میں فنکشنل لیگ سے وابستہ تھے ۔کچھ عرصہ نواز شریف کے ہمراہ بھی گزارا جنرل ضیا دور میں ان کے بھائی نورالدین شیخ میئر سکھر تھے۔ اب تو ان کے ایک بیٹے ارسلان شیخ سکھر کے میئر، دوسرے بیٹے نعمان شیخ قومی اسمبلی کے رکن ہیں اور سیاست پر ان کی گرفت ہے۔ اب شیخ فیملی سکھر سے سانگھڑ کا سفر شروع کر رہی ہے۔ ملک امام الدین شوقین سے قبل سندھ اسمبلی کے 2 ارکان امتیاز شیخ اور جام مدد علی نے استعفے دے کر پی پی میں شمولیت اختیار کی تھی اور ضمنی الیکشن میں کامیاب بھی ہوئے۔ ان میں امتیاز شیخ تو صوبائی جنرل سیکرٹری بھی تھے جب کہ جام مدد علی سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے طور پر فنکشنل لیگ کے نمائندے تھے۔ فنکشنل لیگ کے مرحوم شاہ مرادن شاہ شانی پیر پگارو کے دور میں جنرل سیکرٹری رہنے والے نواب راشد بھی پاک سرزمین پارٹی جوائن کر چکے۔ ماضی میں سندھ کے سابق چیف منسٹر سید مظفر شاہ فنکشنل لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے وہ اب ریٹائر ہو رہے ہیں اور مارچ میں فنکشنل لیگ کے لئے بہت مشکل ہے کہ انہیں سینیٹر منتخب کرا سکے ۔اسی لئے شنید ہے کہ پیرپگارو نے نوازشریف کے ٹکٹ پر کامیاب ن لیگی ارکان سے رابطے کئے ہیں لیکن واضح حمایت نہیں مل سکی ہے کہ ان سے پی پی کا بھی رابطہ ہے جو انہیں پرکشش پیش کش کرنے کی پوزیشن میں ہے ۔فنکشنل لیگ کی کوشش ہے کہ وہ ن لیگ، تحریک انصاف اور سندھ کے آزاد ارکان کو سینٹ الیکشن میں اپنی حمایت پر آمادہ کرے اور اس تعاون کو الیکشن 2018 میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ تک لے جائے کہ سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، شکارپور ضلع ایک طرف اسے سانگھڑ، خیرپور، عمرکوٹ اضلاع میں کامیابی کے لئے بہت محنت کرنی پڑے گی جہاں اس کے حامیوں کی بڑی تعداد اسے چھوڑ کر پی پی کا حصہ بن چکی ہے۔2005 میں سندھ کے ٹنڈوالہ یار، میرپورخاص، عمرکوٹ، سانگھڑ، خیرپور اور مٹیاری اضلاع پر حکمرانی کرنے والی پیرپگارہ کی جماعت اس وقت سندھ کے ایک ضلع میں بھی چیئرمین ضلع کونسل نہیں رکھتی اس کا پاور بیس سانگھڑ بھی اس سے چھن چکا ہے اس کی کوشش ہے اسے پی پی کے مخالفین کی سپورٹ مل جائے۔ پی ایس 7 گھوٹکی کے ضمنی الیکشن میں جو پی پی کے سردار احمدعلی پتافی کی وفات کے باعث خالی ہوئی ہے فنکشنل لیگ کے میاں مجن بھرچونڈی کے جے یو آئی اور پاکستان تحریک انصاف سے رابطے میںہیں اور ان جماعتوں کی سیاسی حمایت ملنے کا امکان ہے۔ فنکشنل لیگی حلقوں کو توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں میاں نواز شریف، عمران خان اور مولانا فضل الرحمان کی پولیٹیکل سپورٹ جی ڈی اے کے لئے بھی حاصل کی جا سکے گی تاکہ سندھ میں مستحکم اپوزیشن اتحاد پی پی کو چیلنج کر سکے۔ جی ڈی اے ایک منشور، ایک نشان اور ایک جھنڈے پر انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن یہ صورتحال جے یو آئی، تحریک انصاف اور ن لیگ شاید ہی قبول کریں کہ ایسی صورت میں ان کے ارکان اسمبلی کو پیرپگارو اور ایازلطیف پلیجو کے سیاسی فیصلوں کی پابندی کرنی پڑے گی۔ پی پی سے سیاسی نالاں قوتوں کی بھی خواہش ہے کہ اس بار وہ تن تنہا حکومت نہ بنا سکے اس لئے جوڑ توڑ بڑے پیمانے پر متوقع ہے لیکن سیاسی بساط پر کامیاب چالیں چلنے والے آصف زرداری بھی اپنے پَتے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں وہ پیادے ایک وزیر سے بھی ارادوں کو پوشیدہ رکھے ہوئے ہیں اور مختلف شخصیات کی پی پی پی میں شولیت سیاسی حلقوں کو چونکائے جا رہی ہے۔ سانگھڑ، خیرپور اضلاع سے مزید وکٹیں گرنے کی بھی اطلاع ہے۔ دیکھتے ہیں منصہ شہود پر کیا کچھ جلوہ گر ہوتا ہے۔