سپریم کورٹ نے پرویز اشرف کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویزاشرف کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا ہے، عدالت نے خط کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ راجا پرویز اشرف کے خط میں توہین عدالت کی کوئی بات نہیں۔سابق وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کمرہ عدالت میں موجود تھے، چیف جسٹس نے راجہ پرویز اشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کس نے راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا،جس پر راجہ پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا، راجہ پرویز اشرف نے خط میں لکھا تھا کہ رینٹل پاورکیس میں حکومت اثرانداز نہیں ہورہی،وکیل نے عدالت کو بتایا کہ راجہ پرویز اشرف کے تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کے خط کا متن دیکھنا ہوگا، کیا اس وقت راجہ پرویز اشرف وزیراعظم تھے،راجہ پرویز اشرف کے وکیل نے بتایا کہ جی ہاں راجہ پرویز اشرف اس وقت وزیراعظم تھے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خط میں ایسی کیا زبان تھی جو توہین امیزتھی، وکیل نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے غیرمشروط معافی مانگی تھی، بعد ازاں وکلاء کے دلائل سننے اور راجہ پرویز اشرف کے خط کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے توہین عدالت کا نوٹس واپس لیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔