فرانزک لیبارٹری نہ ہوتی تو خیبر پی کے پولیس اسما کے قاتل نہیں پکڑسکتی تھی: رانا ثنا
لاہور (خصوصی نامہ نگار) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا نے کہا ہے کہ اگر فرانزک سائنس لیبارٹری نہ ہوتی تو خیبر پی کے پولیس تین سال تک بھی معصوم اسماء کے قاتل کو نہ پکڑ سکتی، عمران میں تھوڑی سی بھی شرم ہے تو انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈی جی فرانزک لیبارٹری کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، سینٹ انتخاب میں پنجاب سے 12 نشستیں جیتیں گے اور مسلم لیگ (ن) سینٹ کی سب سے بڑی جماعت کے طورپر سامنے آئے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے رانا ثنا نے کہا کہ خیبر پی کے کی بدلی ہوئی پولیس کا حال یہ ہے کہ تین ہفتے تک ملزم کے گھر بیٹھی رہی لیکن اسے شک تک نہ گزرا، عمران خان کی طرح خیبر پی کے پولیس بھی لاڈلی ہے۔ اسماء کیس کے حوالے سے فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ کے بعد جس طرح کے حقائق سامنے آرہے ہیں اگر وزیر اعلیٰ خیبر پی کے میں انتظامی صلاحیت یا سوجھ بوجھ ہے تو انہیں شرم کرنی چاہیے بلکہ خیبر پی کے پولیس کے میراثی کو بھی شرم آنی چاہیے۔ حالانکہ انہیں تو پاکپتن والی حرکت پر شرم نہیں آ رہی جبکہ پوری پی ٹی آئی شرمسار ہے۔ یہ بھی غلط ہے کہ خیبر پی کے پولیس نے چوبیس گھنٹوں میں لاش برآمد کی حالانکہ اہل خانہ کے مطابق ان کی خواتین نے کھیتوں سے خود جا کر لاش کو ڈھونڈا۔ پورے ملک کو بدلنے کا دعویدار عمران خان خیبرپی کے میں یہ حال ہے ۔ مقامی پولیس نے نہ ملزم پر شک کیا اور نہ ہی اسے زیر حراست لے کر تفتیش کی۔ اگر پنجاب میں آئی جی کی اس طرح کی کارکردگی ہوتی تو چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے اسے ضرور بلا کر جواب طلبی کی جاتی۔ یہاں تک کہا گیا کہ اسماء قتل نہیں ہوئی بلکہ اسکی طبعی موت ہوئی ہے جبکہ اس کیس کو دبانے کی کوشش بھی کی جاتی رہی۔ کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ کے قتل میں ملوث ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا اور آئی جی کہہ رہے ہیں جس گاڑی میں بیٹھ کر ملزم فرار ہوا وہ برآمد کر لی ہے اور اسے جن ملزمان نے گاڑی فراہم کی انہیں گرفتار کر لیا ہے، پھر یہ بھی کہا کہ وہ جس موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گاڑی تک پہنچا وہ بھی برآمد کر لی ہے لیکن یہ تو بتائیں ملزم کو کب پکڑیں گے۔ اگر پنجاب میں کسی ایم پی اے یا ایم این اے کے بھتیجے نے ایسا جرم کیا ہوتا تو اس کو بٹھا لیا جاتا کہ مجرم کو پیش کرو۔ تمام اپوزیشن اکٹھی ہو جائے تو پھر صرف ایک سیٹ ہی مل سکے گی۔ سیالوی صاحب نے جو باتیں کی ہیں وہ ہمارے موقف کی تائید ہے یہ دھرنے پاکستان کی ترقی کو روکنے کی کوشش ہے، نظام الدین سیالوی نے دربار شریف کو بچا لیا ہے، نہیں تو خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹوں نے دربار کو بیچ دینا تھا۔ تمام احتجاجوں کے حوالے سے ہم بات کرتے رہے ہیں، ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کہ ان دھرنوں، احتجاجوں کے پیچھے خفیہ ہاتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اگر شفاف انتخابات کی بات زرداری صاحب کر رہے ہیں تو اس کو ریکارڈ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید17 جنوری کے بعد 21 کروڑ عوام کی لعنتوں کے نیچے دبا ہوا ہے لہٰذا وہ آج کل گم ہے ہم بھی ان کی گمشدگی پر اظہار خیال کرنا پسند نہیں کرتے۔ بعدازاں مشال خان کیس کے فیصلے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ مشال قتل کیس کی تفتیش میں ملزموںکے خلاف شہادتیں پیش نہیں کی گئی اور تفتیش میں جان بوجھ کر نقائص چھوڑے گئے۔ مشال قتل کیس میں تحریک انصاف کا کونسلر ملوث ہے، تفتیش میں جان بوجھ کر نقائص چھوڑے گئے، رہا کئے گئے تمام لوگ مشال کے قتل میں ملوث تھے۔ عدالت کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے، فیصلے میں سقم موجود ہے۔