کراچی واٹر بورڈ انتظامی بحران کا شکار، کروڑوں کی ادائیگیاں متنازعہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں مروجہ قوانین کی دھجیاں اڑانے اور من مانے اقدامات کے نتیجے میں انتظامی اور قانونی بحران پیدا ہوگیا۔ منیجنگ ڈائریکٹر نے حکومت سندھ کو بائی پاس کرکے تمام پروجیکٹس ڈائریکٹروں کے مالی اختیارات سلب کرلیئے۔ جس کے نتیجے میں نئی صورتحال پیدا ہوگئی اور کروڑوں روپے کی ادائیگیاں متنازعہ بن گئیں۔ کیونکہ قانونی تقاضوں کو پس پشت ڈال کر ایم ڈی نے ازخود پروجیکٹس ڈائریکٹروں کے اختیارات لے لیئے اور تمام اسکیموں اور پروجیکٹس کے انچارج بن بیٹھے جس کے ساتھ حکومت سندھ کی گڈ گورننس سوالیہ نشان بن گئی اور کیڈر پوسٹ کا بھی مذاق اڑ گیا۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ مالی طور پر واٹر بورڈ میں سیاہ سفید کے مالک بننے والے ایم ڈی28 فروری کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ مالی اختیارات سلب کرنے کیلئے سندھ کے سیکریٹری خزانہ کو براہ راست خط لکھا گیا اور غیر قانونی طریقہ کاراختیار کیا گیا۔ ایم ڈی کے بجائے چیف انجنیئر ای ایم کا لیٹر ہیڈ استعمال کیا گیا۔ ایم ڈی نے خط پر دستخط تک نہیں کیئے۔ خط پر ایک معمولی افسر نے دستخط کیئے۔ انتظامی ڈیپارٹمنٹ کو لاعلم رکھا گیا اور سیکریٹری بلدیات کو بائی پاس کیا گیا۔ گریڈ17- کا افسر گریڈ20- کے افسر کو خط نہیں لکھ سکتا۔ صرف گریڈ20- کا افسر گریڈ20- کے افسر کو خط لکھ سکتا ہے۔ سیکریٹری مالیات کو اہم معاملہ پر براہ راست خط لکھا گیا۔ ذرائع کے مطابق فروری کے آغاز کے ساتھ پینشن اور تنخواہیں روک کر ٹھیکیداروں کو ادائیگی بھی ترجیحات میں شامل کی گئیں۔