مکرمی! میں نے تین ہفتے قبل نوائے وقت کے انہی کالموں میں غازی روڈ اور فیروزپور روڈ لاہور کے Tجنکشن پر ٹریفک مسائل پر مبنی آپ کے شکایت سیل کو لکھے گئے خط کا ذکر اور اس کے جواب کہ ’’یہ چونکہ اجتماعی مسئلہ ہے اس لئے فوری کاروائی کا متقاضی ہے‘‘ لکھا تھا۔ اس خط کی اشاعت کے اگلے روز SP ٹریفک اور دوسرے روز SSP ٹریفک نے مجھے موبائل پر فون کیا اور اس مسئلے کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی۔ میں نے دونوں افسران سے گزارش دہرائی کہ ’’میرے ساتھ بغیر وردی اور بغیر پیشگی اطلاع عام شہری کی حیثیت سے میری گاڑی میں مذکورہ جگہ کا معائنہ کریں تاکہ مسائل کا آپ کو بخوبی علم ہو سکے‘‘ اس کے بعد مورخہ 27 جنوری کو میرے پوچھنے پر میٹنگ کا وعدہ کیا گیا۔ آج 7 فروری تک مجھ سے کسی افسر نے رابطہ نہیں کیا اور مذکورہ جگہ پر مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔ ٹریفک پولیس افسران کی نظر میں لاہور صرف مال روڈ اور صدر تک محدود ہے‘ جہاں وہ خود اور VIPحضرات سفر کرتے ہیں۔ لاہور کے دوسرے حصوں میں ٹریفک کے مسائل کا حل ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ ایک عام شہری کی حیثیت سے سفر کرنا ان کے شایان شان نہیں… وگرنہ ٹریفک کے مسائل ایسے بھی نہیں کہ حل نہ ہو سکیں۔ صرف پروٹوکال کی قربانی دیکر عام شہری کی حیثیت سے سفر کرنے کے متقاضی ہیں اور یہ صرف اور صرف آپ کی خصوصی ہدایات سے ہی ممکن ہے۔ جب ٹریفک افسران‘ عام شہری کی حیثیت سے شہر میں سفر کریں گے تب مسائل بھی سمجھ سکیں گے اور ان کا حل بھی آسان ہو جائے گا۔ میں آج پھر اس بات کا اعادہ کروں گا کہ SPٹریفک اور DIGٹریفک اگر میرے ساتھ سفر کریں تو خدانخواستہ ان کی شان میں کوئی فرق نہیں آئے گا بلکہ مسائل کے حل میں مددگار ہو گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024