تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ نے پہلی بار شمالی امریکہ کی ریاست سان فرانسسکو میں بھارتی قونصلیٹ میں تعینات اہم سفارت کار کو امریکہ سے نکال باہر کیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق سان فرانسسکو قونصلیٹ میں تعینات مذکورہ بھارتی سفارت کار در حقیقت شمالی امریکہ کی تمام امریکی ریاستوں میں را کے اسٹیشن ہیڈ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہا تھا اور اسکے پاس اضافی طور پر لندن میں را آپریشنز کے سیکنڈ ان کمانڈ کا عہدہ بھی تھا۔ اہم سفارت کار کے روپ میں بھارت کے اس جاسوس کو امریکی حکام نے خالصتان تحریک کے اہم سکھ لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے منصوبہ کا انکشاف ہونے پر امریکہ بدر کیا۔ لیکن حیران کن طور پر اتنی بڑی کارروائی پر بھارت سرکار اور بھارتی وزارت خارجہ نے سابقہ جارحانہ بیان بازی کی روایت سے ہٹ کر دم سادھ لیا، دوسرے لفظوں میں بھارت کی بولتی بند ہوگئی۔ ورنہ اس سے قبل ستمبر 2023 ء میں کینیڈا کی حکومت نے جون میں بھارتی نڑاد سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کے 2 سفارتکاروں کو ملوث قرار دے کر کینیڈا چھوڑنے کا حکم دیا تو جواب میں بھارت نے بیان بازی کے ذریعے آسمان سر پر اٹھا لیا اور دہلی میں تعینات کینیڈا کے سفارت کاروں کو بھارت سے نکال دیا تھا۔ بھارت کے الیکٹرانک میڈیا نے تو حد کر دی تھی، بھارتی ٹیلی ویژن چینلوں پر تبصرہ کرنے والے بھارت کے ریٹائرڈ جرنیلوں نے کینیڈا پر فوج کشی کرنے کے علاوہ ایٹم بم تک گرانے کی دھمکیاں دے ڈالی تھیں ،حالانکہ اس وقت امریکہ نے بھی کینیڈین سرکار کے موقف کی تائید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ امریکہ ، برطانیہ، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے انٹیلی جنس افسران کی طرف سے ہردیپ سنگھ کے قتل کی اجتماعی تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کینیڈین سکھ شہری نجار کے قتل میں ملوث ہے، اس بیان میں بھارت سے کہا گیا تھا کہ وہ مزید تحقیقات کے لئے کینیڈا سرکار کے ساتھ تعاون کرے۔
لیکن اب جو حقائق سامنے آئے ہیں اسکے مطابق امریکہ نے پہلے تو انتہائی خاموشی سے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی ایجنٹ اور انڈر ورلڈ کے لیے ناجائز اسلحہ و منشیات کے کاروبار میں ملوث بھارت کے سرکاری ایجنٹ نکھل گپتا کو جون میں ہی چیک ری پبلک سے گرفتار کرلیا لیکن اس کی گرفتاری کو خفیہ رکھتے ہوئے اس سے وہ تمام معلومات حاصل کرلیں جس میں بھارتی شہری نکھل گپتا نے ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد شمالی امریکہ میں خالصتان تحریک کے سب سے متحرک لیڈر اور ''جسٹس فار پیس،، نامی تنظیم کے بانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو بھی ٹھکانے لگانا تھا۔ گپتا تحقیقات کے دوران اقرار کر چکا تھا کہ اس نے پنوں کو قتل کرنے کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے ایک لاکھ ڈالر وصول کیے۔ تاہم اس کارروائی کا اہم پہلو گپتا کی کینیڈا میں ہردیپ سنگھ کے قتل کے دو روز بعد چیک رِی پبلک سے گرفتاری ہے۔ اس حوالے سے یہ بات ہی سامنے آئی ہے کہ امریکی خفیہ ادارے ہردیپ سنگھ کے کینیڈا میں قتل سے قبل اس قتل کی سازش سے نا صرف آگاہ ہو چکے تھے بلکہ امریکی ایف بی آئی نے کینیڈا میں وہاں کے خفیہ حکا م کو ہردیپ سنگھ کے خلاف تیار کی گئی سازش سے آگاہ بھی کر دیا تھا۔ لیکن یہ پیغام واضح یا دو ٹوک نہیں تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کینیڈا کے حکام نے ہردیپ سنگھ کو تو اپنی حفاظت کیلئے احتیاط برتنے کا کہا لیکن اپنے تحفظ کیلئے خصوصی اقدامات بروئے کار لانے کی ہدایت نہیں کی اور نہ ہی اسکی جان کو لاحق خطرے کے پیش نظر اسے سکیورٹی فراہم کی گئی۔ البتہ ہردیپ سنگھ نجار کے بہیمانہ قتل کے بعد فوری طور پر نکھل گپتا کو حراست میں لینے کا فیصلہ کرلیا گیا مگر اسے ظاہر نہیں کیا گیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے نریندر مودی سرکار کی منشاء کے مطابق امریکہ میں خالصتان تحریک کے سکھوں میں انتہائی مقبول رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش ناکام بنائے جانے کے بعد سازش میں ملوث نکھل گپتا پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ یہ اعلان نیو یارک کے جنوبی ضلع کیلئے امریکی اٹارنی ڈیمین ویلمز، محکمہ انصاف کے قومی سلامتی ڈویڑن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی او لسن، ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کی ایڈمنسٹریٹر این ملگرام اور ایف بی آئی کے نیویارک فیلڈ آفس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جیمز اسمتھ نے مشترکہ طور پر کیا۔ ان کی طرف سے اعلان میں میڈیا کو بتایا گیا کہ نکھل گپتا پر فرد جرم نیویارک کی فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ میں عائد کی گئی جس کی سماعت امریکی ڈسٹرکٹ جج وکٹر ماربدو کررہے ہیں۔ فرد جرم میں بتایا گیا کہ چیک جمہوریہ اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ حوالگی کے تحت 30 جون 2023 ء کو چیک حکام نے نکھل گپتا کو امریکہ کے حوالے کیا۔ امریکی میڈیا اور وہاں کے سیاسی مبصرین نکھل گپتا کی گرفتاری کے طریقہ کار اور اس پر امریکہ میں چلنے والے مقدمہ کو مستقبل میں امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے امریکہ یا تو آزاد خالصتان ریاست کے لیے سکھوں کی طرف سے برپا تحریک کی حمایت کا فیصلہ کرچکا ہے یا پھر بھارت کو دباؤ میں لا کر اس سے اپنے سیاسی و دفاعی مفادات کیلئے جنوبی ایشیاء میں کسی اہم کردار کا خواہشمند ہے۔ امریکہ ہردیپ سنگھ کے قتل اور پنوں سنگھ کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسران کو واقعی سزا دلوانے میں سنجیدہ ہے یا اس بہانے بھارت سے کوئی سودہ بازی چاہتا ہے؟ یہ پردہ بھی جلد چاک ہو جائے گا لیکن اس موقع پر پاکستان کی وزارت خارجہ اور پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا کا فرض بنتا ہے کہ وہ پاکستان میں سینکڑوں جانوں کے قاتل بھارت کے پاکستان میں گرفتار سرکاری دہشت گرد کلبھوشن یادو کے کردار کو دنیا کے سامنے لا کر اقوام متحدہ سے را پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرے۔