
سانحہ مشرقی پاکستان کے بارے میں نہ صرف بھارت بلکہ بنگلہ دیشی سیاست دانوں اور تاریخ دانوں کی جانب سے پاکستان اور خاص طور پر پاک فوج کے بارے میں جس شدومد اور تسلسل سے جھوٹ بولے گئے انہوں نے تاریخ کے چہرے کو کافی حد تک دھندلا دیا تھا۔ڈاکٹر جنید احمد جیسے محقق و مصنف اب تاریخ حقئق سے پردہ اٹھا رہے ہیں اور نئی نسل کو بتا رہے ہیں کہ پاکستان ٹوٹنے میں اپنوں کی ناعاقبت اندیشی کے ساتھ غیروں کی سازشوں اور جھوٹے پروپیگنڈا کا کس قدر ہاتھ تھا۔
ڈاکٹر جنید احمد وہ پاکستانی محقق اور مصنف ہیں جنہوں نے بھارتی اور بنگلہ دیشی حوالوں سے ہی ثابت کیا کہ مشرقی پاکستان میN معاشی عدم مساوات، بنگالی نسل کشی اور خواتین کی بےحرمتی کے حوالے سے اعداد و شمار میں گمراہ کن حد تک مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا۔ اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں اپن کتاب creation of Bangladesh myths busted کے بارے میں خصوصی لیکچر کے دوران ڈاکٹر جنید احمد نے اپنی تحقیق کے حوالے سے زور دیا کہ دنیا کو حقیقت سے آشکار کروایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاشبہ قیام پاکستان کے بعد قومی زبان جیسے اہم معاملے سے غلط فہمیاں کا آغاز ہوا لیکن اس سارے معاملے میں بھارتی کردار اور سازشوں کو فراموش بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ڈاکٹر جنید کے بقول پاکستانی یا مغربی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی غلطیوں سے بھارت کو پاکستان توڑنے کے لئے سازگار ماحول ملا.
مشرقی پاکستان میں 93 ہزار پاکستانی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بھارتی پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر جنید نے بتایا کہ بھارت کی 15 ڈویژن فوج کے مقابلے میں پاک فوج کی صرف 3 ڈویژن مشرقی پاکستان میم موجود تھی جس میں جنگجو سپاہیوں کی تعداد 34 ہزار کے لگ بھگ تھی بقیہ تعداد سپورٹ ٹروپس،سول آرمڈ فورسز اور ان کے اہلخانہ کی تھی جنہیں مکتی باہنی کی دہشتگردی سے بچانے کے لئے بھارتی فوج کے حوالے کیا گیا۔ اسی طرح بنگالی خواتین کی بے حرمتی اور 30 لاکھ بنگالیوں کے قتل عام جیسے الزامات میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔ ڈاکٹر جنید کے مطابق خود شیخ مجیب کے بنائے ہوئے 12 رکنی کمیشن نے 30 لاکھ افراد کے قتل اور 2 لاکھ بنگالیوں خواتین کی بے حرمتی کی تردید کی اور پھر اس کمیشن کی رپورٹ دب گئی۔ڈاکٹر جنید کا کہنا تھا کہ تمام تر تلخیوں اور مشکلات کے باوجود پاکستان اور بنگلہ دیش کا بہتر مستقبل ایک دوسرے کے ساتھ دوستی میں پنہاں ہے.