گلگت بلتستان کو تمام صوبائی اختیارات ملنے چاہئیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)چیف جسٹس نے کہا ہے عدالت کو کوئی استعمال نہیں کر سکتا، بہکاوے میں مت آئیں، عدالت نیلام گھر نہیں کہ بولیاں لگاتے پھریں، چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے گرینڈ حیات ٹاورز سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا گرینڈ حیات ٹاور مالکان پندرہ ارب روپے جرمانہ دینے کو تیار ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 12.37 ارب روپے بنتے ہیں جو دینے کو تیار ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ پندرہ ارب مناسب رقم ہے اس سے کم بات نہیں ہو گی۔ گرینڈ حیات ٹاور کے وکیل نے کہا کہ پندرہ ارب کی ادائیگی اقساط میں ہی کر سکتے ہیں چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پندرہ ارب کی رقم پہلے ادا کردہ پانچ ارب ہو گی جس پر وکیل نے موقف اپنایا کہ موکل سے ہدایات لیکر آگاہ کرونگاچیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر کیس کا فیصلہ کریں گے۔ چیف جسٹس نے گرینڈ حیات ٹاور کے مالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ آپکو کہہ رہے ہوں گے کہ آپکا کام کرا دیتے ہیں۔ مزید سماعت 13 دسمبرکو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان سے متعلق قانون سازی پر حکومتی مسودے کو حتمی شکل دینے کیلئے اٹارنی جنرل کی سر برا ہی میں کمیٹی تشکیل دے دی اٹارنی جنرل نے مسودے عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ گلگت بلتستان والوں کے تمام مطالبات منظور کر لیں۔ قانون سازی کومکمل کرنے کیلئے وقت چاہیئے نئے قوانین میں قانون سازی اور انتظامیہ کے تمام اختیارات دے رہے ہیں ہم نے اس مسودہ میں آئین پاکستان پر عمل کی کوشش کی ہے الگ صوبہ تو نہیں بنا سکتے لیکن تمام صوبائی اختیارات دیں گے، چیف جسٹس نے کہا یہ بہت قابل تحسین ہے ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے موقف اپنایا کہ یہ مسودہ ابھی ہمارے سامنے نہیں آیا،ہمیں اجازت دیں کہ اپنی سفارشات بھی دیں، چیف جسٹس نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ تمام صوبائی اختیارات ملنے چاہیں جو اختیارات باقی صوبوں کو حاصل ہیں وہی گلگت بلتستان کو حاصل ہوں گے ،صرف ٹیکسز کے حوالے سے کچھ مسائل ہوں گے چیف جسٹس نے کہا گلگت بلتستان والوں کا کہنا ہے کہ انہیں اختیارات نہیں دیئے جا رہے۔
سپریم کورٹ