وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ اعظم سواتی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور اس دوران انہیں اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے وزیر اعظم نے قبول کر لیا۔ اعظم سواتی کے خلاف سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس زیر سماعت ہے ۔ سپریم کورٹ نے گز شتہ روز آئی جی اسلام آباد تبادلہ از خود نوٹس کیس میں ان کے خلاف آرٹیکل 62دن ایف کے تحت کارروائی کی بات کی تھی۔ اعظم سواتی کو اس کیس کے آغاز کا رہی میں استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا تاکہ کیس پر اثر انداز ہونے کے تاثر کی نفی ہوتی ۔ اُنہوں نے تاخیری سے ہی سہی استعفیٰ دینے کا درست فیصلہ کیا ۔یہ ملکی سیاست میں ایک مثبت روایت ہو گی کہ ایسے کیسز کا سرکاری دفاتر خالی کر کے سامنا کیا جائے۔ مہذب جمہوری معاشروں میں محض الزامات کی نبا پر ہی اعلیٰ عہدیدار مستعفی ہو جاتے ہیں، ہمارے ہاں ایسا کم کم ہی ہوا۔ تاہم تحریک انصاف کی حکومت کے دوران اعظم سواتی دوسرے وزیر ہیں جنہوں نے اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران استعفیٰ دیا ۔ چند ہفتے قبل پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان نندی پور پاور پراجیکٹ میں نیب کی طرف سے ریفرنس دائر ہونے پر مستعفی ہو گئے تھے۔ بابر اعوان اور اعظم سواتی اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے الزامات سے بری ہو جا تے ہیں تو دوبارہ اپنے عہدوں پر آ سکتے ہیں جس سے ان کی عزت و توقیر میں اضافہ ہو گا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024