وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو از سرنو تشکیل دے کر فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔کمیٹیوں میں سول سوسائٹی اور منتخب نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے آخری حد تک جاؤں گا، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کروں گا، مصنوعی مہنگائی کے ذمہ داروں کی جگہ جیل ہے۔ مہنگائی کی عمومی وجوہات میںپٹرول گیس بجلی کے نرخوں میں اضافہ سرفہرست ہے، ڈالر کی قیمت میں کمی بیشی بھی مہنگائی پر مثبت منفی انداز میں اثر انداز ہوتی ہے۔ان اشیا میں سے کسی ایک کی قیمت معمولی سی بڑھتی ہے توذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور اشیائے ضروریہ، کرائے اور ادویات کی قیمتیں من مرضی سے بڑھا دیتے ہیں۔ بجلی گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو مہنگائی اس تناسب سے کم نہیں کی جاتی۔ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت تھی جو اب پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی تشکیل اور مہنگائی کے ذمہ داروں کے خلاف وزیراعلیٰ کے سخت اقدامات کے عزم سے پوری ہوتی نظر آ رہی ہے ۔ ان کمیٹیوں کی افادیت اسی صورت مسلّم ہو سکتی ہے کہ خود وزیر اعلیٰ اور وزراء و عوامی نمائندے ان کمیٹیوں کی مانیٹرنگ کریں۔ مہنگائی کے ذمہ داروں کو جیل کی ہوا کھانی پڑی تو مہنگائی پر کنٹرول ممکن ہوگا۔ینجاب حکومت کے عوامی مفاد کے کاموں کی ستائش کی جانی چاہیے جو صوبے کے لیے بہتری کا باعث بن رہے ہیں۔گزشہ روزوزیراعلیٰ سے کسان اتحاد کے وفد نے ملاقات کی اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا ۔ کسان اتحاد کے چیئرمین چودھری انور نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے جائز مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی پراحتجاج ختم کر رہے ہیں۔کسان، کاشتکار ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کو حکومت زیادہ سے زیادہ سہولیات اور مراعات دینے کی کوشش کرے ۔ان کے مسائل اور تحفظات بلاتاخیر ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024