حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(حج کے موقع پر )عرفات کے میدان میں اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کرتے اورفرماتے : ہے کوئی شخص جو مجھے(تبلیغ اسلام کی خاطر)اپنی قوم کے پاس لے جائے ، کیونکہ قریش نے مجھے اپنے رب کے پیغام کی تبلیغ سے روک دیا ہے۔(جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے فرمایا : میںنے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آواز کو سنا ہے جس میں کمزوری تھی، مجھے اس میں بھوک کے آثار نظر آئے ہیں ، کیا تمہارے پاس (کھانے کی)کوئی چیز ہے؟انہوںنے جو اب دیا : ہاں، انہوںنے جو کی کچھ روٹیاں نکالیں پھر اپنا دوپٹہ لیا اوراس کے کچھ حصہ میں روٹیوں کو لپیٹا اورکچھ حصہ مجھے اوڑھادیا، پھر انہوںنے مجھے حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ راوی کہتے ہیں: میں وہ روٹیاں لے کر گیا اورحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ، لوگوں کے ساتھ ، مسجد میں بیٹھے پایا۔ میں ان کے پاس کھڑا ہوگیا، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہے ؟ میںنے عرض کیا : جی ہاں ! یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم! حضور نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے لوگوں سے فرمایا: اٹھو، راوی کہتے ہیں:حضور صلی اللہ علیہ وسلم اوردوسرے لوگ چل دیے ، میںان کے آگے آگے چل دیا حتیٰ کہ میں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اوران کو ساراماجریٰ بتادیا۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ام سلیم ! حضور صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ تشریف لے آئے ہیں اورہمارے پاس انہیں کھلانے کے لیے کچھ نہیں، انہوںنے عرض کیا : اللہ تعالیٰ اوراس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جاننے والے ہیں۔راوی کہتے ہیں : حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ چل پڑے اور(راستے میں)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے جاکر ملے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ تشریف لائے اورگھر میں داخل ہوئے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ام سلیم ! جو کچھ تمہارے پاس ہے لے آئو ، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے وہ روٹیاں پیش کردیں، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان روٹیوں کے ٹکڑے بنائے گئے اورحضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ان پر گھی کا ڈبہ نچوڑکران کوترکردیا ،پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کھانے )پر پڑھا جو خدا کو منظور تھا ، پھر فرمایا: دس آدمیوںکو اندر آنے کی اجازت دو،ان کو اجازت دی گئی ، انہوںنے سیر ہوکر کھانا کھایا، پھر باہر نکل گئے ، پھر آپ نے فرمایا : دس مزید آدمیوںکو اندر آنے دو، انہیں اندر بلایا گیا ، انہوںنے سیر ہوکر کھایا ، پھر باہر نکل گئے ،آپ نے فرمایا: دس اورکو بلالو، حتیٰ کہ سب لوگوں نے سیر ہو کر کھایا، ان لوگوں کی تعداد ستریا اسی تھی۔(صحیح مسلم)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024