’’جی 20کانفرنس‘‘ ترک خاتون اول یمن اردوان نے مودی کو دیکھ کر منہ پھیر لیا
ارجن ٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں دنیا کی 20بڑی معاشی طاقتوں کی تنظیم جی 20کا اجلاس ہوا۔ شرکاء میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ترکی کے صدر طیب رجب اردوان بھی شامل تھے ۔ دوران اجلاس فوٹو سیشن کے دوران تر ک خاتون اول کے قریب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو کھڑے ہونے کا موقعہ ملا۔ جیسے ہی نریندر مودی نے محترمہ ایمن اردوان کی طرف دیکھا تو انہوں نے اپنا رخ فوراً دوسری طرف موڑ لیا۔ ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کے قاتل اور سینکڑوں عفت مآب خواتین کی عصمت کو پارہ پارہ کرنے والا، کسی بھی غیرت مند اور انسان دوست کی طرف سے اس سے بہتر سلوک کا مستحق نہیں ہو سکتا۔ بھارتی ریاست گجرات میں گودھرا میں مسلمانوں کے قتل عام کے واقعہ کے بعد ، امریکہ اور بعض یورپی ملکوں نے برسوں مودی پر داخلہ بند رکھا۔ لیکن وہ جونہی وزیراعظم منتخب ہوئے ، مادہ پرست امریکہ اور مغرب کے دروازے ان پر خود بخود کھل گئے و ہ انتخاب کے بعد امریکہ گئے تو صدر ٹرمپ ان سے اس طرح بغل گیر ہوئے جیسے برسوں کا بچھڑا بھائی ملتا ہے ۔ مودی کا مغربی دنیا بلکہ بعض اسلامی ملکوں میں بھی اتنا پرتپاک استقبال انسانی المیہ ہے ۔انتہائی ترقی یافتہ ملکوں اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کے ہاں ، پیسے اور دنیاوی مفادات کے مقابلے میں انسانی جان کوئی قدر وقیمت نہیں ، سب کچھ پیسہ ہے ۔ یہ وہ اقوام ہیں،جن کا مذہب مادہ پرستی ہے۔ جمال خشوگی کے قتل پر آسمان سر پر اٹھانے والوں کو ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا مظلومانہ قتل یاد نہیں، اس لئے کہ مودی ایک ایسے ملک کا وزیراعظم بن گیا ہے جس سے تجارت کے ذریعے اربوں ڈالر کمائے جا سکتے ہیں ۔ لیکن ان تمام پستیوں کے باوجود ابھی محترمہ ایمن اردوان ایسے انسان دوست اور غیرت مند ، انسان اور مسلمان موجود ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہی لوگ انسانیت کا بھرم ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عمران خان بیٹوں جیسے ، مجھے ماں کہتے ہیں، اس لئے ہاتھ پکڑا، ملائیشین خاتون اول
وزیراعظم عمران خان گزشتہ دنوں ملائیشیا کے سرکاری دورے پر گئے تو کوالالمپور میں ایک فوٹو سیشن کے دورا ن، خاتون اول نے مادرانہ شفقت کا مظاہرہ کیا اور عمران خان کا ہاتھ پکڑ لیا، ان کا یہ انداز جہاں بڑا پسند کیا گیا ، وہاں اس پر تعجب کا اظہار بھی ہوا، کیونکہ پروٹوکول کے تقاضے ’’وکھرے ‘‘ ہی ہوتے ہیں ۔ ملائیشین خاتون اول کی عالی ظرفی ہے ،کہ انہوں نے اپنے شوہر اور وزیراعظم مہاتیر محمد سے عمران خان کے قلبی لگائو کو بڑی قدر اور اہمیت دی ۔ ابھی کچھ لوگ ہیں باقی پرانی اقدار والے ۔ ورنہ آج تو صرف انہیں ہی اتنی پذیرائی دی جاتی ہے اور ’’گُھٹ گُھٹ جپھیاں ‘‘ ڈالی جاتی ہیں جن سے مادی مفادات وابستہ ہوں ۔ محبت کی طرح ، تکریم کے جذبات بھی دوطرفہ ہوتے ہیں ، عمران خان وزیراعظم مہاتیر محمد کے غیر معمولی معتقد ہیں اور انہوں نے ملک و قوم کی ترقی کے لئے جو راہ اختیار کی ہے اسے ماڈل سمجھتے ہیں۔ محترمہ نے پہلے ہاتھ پکڑ کر اور اب وضاحت کرکے پاکستان کی عزت افزائی کی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منڈی بہائو الدین: امیر زادے کی رسم نکاح میں ملکی وغیر ملکی کرنسی نچھاور ، دیکھنے والے حیران رہ گئے
امیر زادے کی رسم نکاح میں مہمانوں کے لئے لاتعداد کھانوں کے کھابے رکھے گئے تھے تقریب نے اپنا ہی رنگ جما دیا۔ دیکھنے والوں کو حیران کر دیا ، جب ایک گھنٹے تک مکان کی چھت سے دولہا کے رشتہ دار اور دوستوں نے پاکستانی کرنسی کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کرنسی کی بارش کر دی، خبر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کرنسی، ڈالر ، پائونڈ ، مارک ، ریال یا دینار تھی یا کوئی اور ۔ ظاہر ہے کہ امیر زادے کے پاس باہر کا دھن تھا، جو اس بے دردی سے لٹایا گیا ۔
رزق کو اللہ تعالیٰ کا فضل قرار دیا گیا ہے مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کھائو، پیو لیکن اسراف نہ کرو، اور یہ کہ اللہ نے جو آپ کو رزق دیا ہے اس میں ’’ سائل اور محروم کا بھی حق ہے‘‘ مگر افسوس کہ ہم مسلمان اس ارشاد خداوندی کی دن رات خلاف ورزی کرتے ہیں۔ راہ خدایا قومی و فلاحی کاموں پر خرچ کرنے کی بجائے اللوں تللوں پر بری طرح پیسہ ضائع کرتے ہیں ۔ مقصود صرف نمود و نمائش ہوتا ہے ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار اور وزیراعظم عمران نے ڈیمز بنانے کے لئے ایک فنڈ قائم کر رکھا ہے جس میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ اگر یہی رقم جو اس طرح لنڈھائی گئی ، ڈیمز فنڈ میں دی جاتی تو اپنے پرائے سبھی تعریف کرتے اور دوسرے لوگوں کو بھی ترغیب ملتی لیکن بات وہی کہ نیکی کی توفیق بھی مقدر سے ہی ملتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
برازیل : جیل میں مقابلہ حسن کا انعقاد ، قاتل حسینہ بازی لے گئی
برازیل کے شہر ریوڈی جینرومیں خواتین کی جیل میں 10ویں سالانہ مقابلہ حسن کا انعقاد کیا گیا ۔ جسے قتل کے الزام میں قید حسینہ ورونیکا ویرون نے جیت کر سر پر چمکتا تاج سجا لیا۔ اتنی خوبصورت لڑکی کا قید ہونا اور وہ بھی قتل کے الزام میں بہت سے لوگوں کے لئے صدمے کا باعث بنا ہوگا ۔ قانون اپنی جگہ ، لیکن اسے جیل ڈالنے والوں کی بدذوقی پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے ۔ انیسویں صدی میں ایران پر قاچار خاندان کے محمد علی قاچار کی حکومت تھی کہ انہی دنوں علی محمد باب کے پیروکاروں کی پکڑدھکڑ شروع ہوئی ۔ جدیدفارسی کی نو عمر شاعرہ قرۃ العین طاہرہ بھی علی محمد باب کی مرید تھی۔ شعلہ بیان شاعرہ تو تھی ہی حسن و جمال کے لحاظ سے بھی بے مثال تھی۔ جب خطاب کرنے کھڑی ہوتی تو ہزاروں کا مجمع ساکت ہو جاتا ۔ جب بابیوں کی گرفتاریاں شروع ہوئیں تو وہ بھی پکڑمیںآئی۔جو پکڑے جاتے تھے انہیں موت کی سزا دی جاتی ۔ قرۃ العین طاہرہ کو گرفتار کرکے جب شاہ قاچار کے سامنے پیش کیاگیا تو وہ طاہرہ کے حسن و جمال کو دیکھ کر مبہوت ہوگیا اس کے منہ سے بزن کی بجائے بے اختیار نکلا’’ بہ گزار ید کہ روئے زیبا دارد ‘‘، جانے دو کہ خوبصورت ہے ! سنگ دل سے سنگ دل بھی حسن کی تاب نہیں لا سکتا ، بشرطیکہ اندھا نہ ہو۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024