غیر ملکی فنڈنگ اور عمران خان
یہ غالبا 1995ء کی بات ہے کہ مجدد طب اور ہمدرد فاؤنڈیشن کے چیرمین اور فرشتہ صفت انسان حکیم محمد سعیدنے ایک کتاب ’’جاپان کی کہانی‘‘لکھی ۔اس کتاب کے ایک باب میں حکیم محمد سعید نے لکھا کہ غیر ملکی لابی پاکستان کے ایک اہم کرکٹر ’’عمران خان‘‘کو پاکستانی سیاست میں متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔عمران خان کو پاکستانی میں سیاست میں کامیاب کرانے کے لیے کئی پاکستانی ٹی وی چینلز کو رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کردی گئی ہے۔ یہ بھی شنید ہے کہ اسی قسم کا اشارہ ممتاز مذہبی سکالر ڈاکٹر اسرار احمد نے بھی کیا تھا کہ غیر ملکی لابی سیاست میں عمران کو متعارف کروا کر مقبول عام کی پوزیشن پر پہنچا دے گی ۔ گلگت بلتستان کے چیف جج نے بھی سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی ٹیلی فونی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو ہر حال میں سزا دینی ہے تاکہ وہ عمران خان کے راستے میں رکاوٹ نہ بن سکیں اور عمران خان کو 2018ء کے الیکشن میں کامیاب کراکر وزارت عظمی کے منصب پر فائز کرنا ہے ۔پھر 2018ء کے الیکشن کا بگل بج چکا تو عمران خان نے اپنی حمایت یافتہ لابی کی بدولت پاکستان کے تمام شہروں میں نہ صرف بڑے بڑے جلسے کیے بلکہ نواز شریف اور ان کی جماعت کو ملک دشمن اور چور ڈاکو قرار دے کر ان کے خلاف عوام کے دلوں میں نفرت کے بیج بودیئے۔ یہ سب کچھ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ عمران خان نے اتنا زہریلا پروپیگنڈہ کیا کہ نواز شریف اورن لیگ کے دیگر رہنماؤں کو چور ڈاکو کہہ کر عوام کے دلوں میں اپنی حمایت کا جھنڈا مضبوطی سے گاڑ دیا۔ 2014ء کے دھرنا کا مقصد بھی ایمپائر کی حمایت سے نواز حکومت کا تختہ الٹنا تھا۔یہ تو بھلاہو اکبر ایس بابرکا ۔جنہوں 2014ء ہی میں عمران خان اور ان کی پارٹی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی کہ عمران خان نے بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈز حاصل کرکے 2018ء کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے ۔الیکشن کمیشن میں عمران خان کے خلاف الزامات کا کیس آٹھ سال چلتا رہا ۔ بالاخر2 اگست 2020ء کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں نثار احمد اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے عمران خان کی طرف سے پولٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت پارٹی فنڈنگ کا دستخط شدہ جمع کرایا ہوا بیان حلفی غلط قرار دیدیا۔کمیشن کی جانب16 بنک اکاؤنٹ چھپانا آئین کی شق (3)17کی خلاف ورزی ہے۔مزید برآں پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے عطیات اور فنڈ موصول ہوئے جو سیاسی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل چھ کے تحت ممنوعہ فنڈنگ ہے۔پی ٹی آئی نے 34 انفرادی جبکہ 351غیرملکی کاروباری اداروں بشمول کمپنیوں سے فنڈز لیے۔مزید تفصیلات الیکشن کمیشن کے 68صفحات پر مشتمل فیصلے میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ مختصر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ غیرملکی شخص ہو یا اداروں وہ اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے ہی کسی سیاسی شخصیت کومالی امداد دینے پر رضا مند ہوتاہے ۔یقینا پی ٹی آئی سے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ہی انہوں نے فنڈز فراہم کئے تھے۔