ہفتہ ‘17 ؍ ذوالحج 1441 ھ‘ 8؍ اگست 2020ء
مقبوضہ کشمیر کا نیا گورنر مودی اور امیت شا کا قریبی ساتھی ہے
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور اسے بھارت میں ناجائز طور پر ضم کرنے کے بعد بنائے جانے والے پہلے لیفٹیننٹ گورنر گریس چند کو تحریک آزادی کو کچلنے میں ناکامی پر مودی حکومت نے ایک سال بعد ہی ہٹا دیا۔ اب جو نیا ہتھیار مودی حکومت کشمیر میں گورنر کی شکل میں لا رہی ہے وہ نہایت زہریلا اور خطرناک ہے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ نیا گورنر جو مودی اور امیت شا کا پالتو اور قریبی ساتھی ہے وہ آکر کشمیریوں پر کیا کیا ستم ڈھاتا ہے۔ کشمیری بھی ہار ماننے والے کہاں ہیں۔ وہ تو پہلے ہی…؎
ادھر آ ستمگر ہنر آزمائیں
تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں
والی بات پر یقین رکھتے ہوئے بھارت کے کئی جگر دوز تیروں کو ناکام بنا چکے ہیں۔ اب اس منوج سنہا کو بھی تحریک آزادی دبانے میں مکمل ناکامی سہنا ہو گی کیونکہ
جو دریا جھوم کے اٹھتے ہیں
تنکوں سے نہ ٹالیں جائیں گے
آر ایس ایس کا یہ دیرینہ وظیفہ خوار بھی کشمیر سے ذلیل و رسوا ہو کر نکلے گا۔ ممتاز برطانوی تاریخ دان وکٹوریہ شو فیلڈ بھی کہہ رہی ہیں کہ بھارتی جابرانہ پالیسیوں سے کشمیریوں کی نفرت میںاضافہ ہوا ہے۔ بھارتی حکمران بے شمار مراعات کے باوجود کشمیریوں کے دل اور دماغ جیتنے میں مکمل ناکام رہے ہیں۔ بی جے پی ہو یا کانگریس ہر دور میں کشمیریوںکو دبانے کے لیے طاقت استعمال کی گئی ۔ پہلے جگموہن تھا اب منوج سنہا۔ کس نے مانا ہے ان کا کہنا۔ کشمیری ان مظالم کے عادی ہو چکے ہیں۔
٭٭٭٭
لاہور کے گرد نیا شہر بنانے کا منصوبہ ، راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم
برسوں سے لوگ راوی پار نئے لاہور کی تعمیر کے منصوبے کے بارے میں سُن رہے تھے۔ یہ سب کچھ ایک خواب کی طرح لگ رہا تھا۔ اب حکومت نے لاہور کے گرد جس نئے شہر کی منصوبہ بندی کی ہے ، جلد اس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان کے ہاتھوں ہو گا۔ فی الحال حکومت پنجاب نے بڑی پھرتی سے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کر دی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اتھارٹی کے چیئرمین اور دیگر اراکین کی بھی تقرری کر دی۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ حکومت پنجاب پہلے سے اس کی پلاننگ کر چکی تھی کہ کس کس کو کہاں فٹ کرنا ہے۔ جبھی تو اتنی پھرتی کے ساتھ اتھارٹی کے قیام کے ساتھ ہی چیئرمین اور اراکین بھی مقرر ہو گئے۔ ہے نہ یہ کمال کی بات۔ اب تو ناقدین ان کی تنخواہوں اور مراعات پر بھی انگلیاں اُٹھائیں گے۔ نئے لاہور کا منصوبہ کامیاب ہوتا ہے یا خاکم بدہن ناکام۔ اس پوری مدت میں یہ اتھارٹی والے البتہ پوری تنخواہ اور مراعات لیںگے۔ فی الحال تو عوام کو نیا دور نیا لاہور کے لولی پاپ پر ہی گزارہ کرنا ہے۔ جب یہ منصوبہ مکمل ہو گا تب ہی معلوم ہو گا کہ اس کا فائدہ لاہوریوںکو ہوا ہے یا راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو۔ اگر حکومت واقعی دریائے راوی کو پاک و صاف کر کے 60 لاکھ درخت لگا کر راوی کے کنارے لاہور کے اردگرد نیا سرسبز و شاداب جدید سہولتوں سے مزین شہر بسا دے تو یہ ایک کمال ہو گا۔ لاہور شہر اب نئی آبادیوں اور بے ہنگم تعمیرات کی وجہ سے سبزے سے محروم ہو رہا ہے اس کے کنارے واقعی ایک سرسبز ماحول دوست شہر کی ضرورت ہے جو یہاں کے باسیوںکو ایک نئے ماحول سے آشنا کرے اور لاہور کو نئی شہرت عطا کرے ۔
٭٭٭٭٭
مانچسٹر میں پاکستان 326 رنز پر آئوٹ شان مسعودکی شاندار سنچری
اس بار تو اپنے دورہ انگلینڈ میں پاکستانی اوپنر شان مسعود نے واقعی کمال کر دیا۔ انہوں نے 156 رنز بنائے ۔ اس طرح وہ انگلینڈ کے خلاف سنچری بنانے والے اس صدی کے پہلے اوپنر بن گئے۔ کھیل کے میدان میں یہ ان کی تیسری سنچری ہے۔ ان کی اس شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستانی ٹیم ایک اچھا سکور بنا سکی۔ بابر اعظم نے بھی نصف سنچری بنا کر اپنا ریکارڈ مزید بہتر بنایا وہ 69 رنز پر آئوٹ ہوئے۔ حیرت انگیز طور پر ہماری ٹیم کے کپتان اظہر علی ایک بار پھر کوئی کھاتہ کھولے بغیر انڈے پر واپس ہوئے۔ فی الحال انہیں اپنی کارکردگی پر توجہ دینا ہو گی۔ پاکستانی ٹیم کی اس کارکردگی کے جواب میں انگلینڈ کی کارکردگی بھی کچھ زیادہ بہتر نظر نہیں آتی اس کے چار کھلاڑی 92 پر واپس پویلین کی راہ دیکھ چکے ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ شان مسعود کی شکل میں پاکستان کو اگر ایک اچھا اوپنر مل جاتا ہے تو یہ پاکستانی ٹیم کے لیے بہت مبارک ہو گا۔ لوگوں کو ہمیشہ یہی شکایت رہی ہے کہ ہمارے اوپنر زیادہ رنز بنانے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ کرکٹ میں اگر ابتدا میں اچھے رنز بن جائیں تو کامیابی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ مانچسٹر ٹیسٹ پر اس وقت پاکستان کی گرفت مضبوط ہے۔ معلوم نہیں ٹاس جیتنے کے بعد غلطی سے جب دونوں ٹیموں کے کپتانوں نے گرمجوشی سے جو مصافحہ کیا تھا اس میں کس کی گرفت زیادہ مضبوط تھی۔ بہرحال کھیل کھیل ہوتا ہے اس میں اچھی کارکردگی ہی کامیابی کی ضمانت بنتی ہے۔
٭٭٭٭
پشاور میں بی آر ٹی بسوں میں سفر کے لیے سفری کارڈ کی تقسیم
حیرت کی بات ہے جو بس ابھی چلی ہی نہیں اس میں سفر کیسا۔ کوئی مسافر نہیں کوئی بس نہیں تو کارڈ کی خریداری کا جھانسا کیسا۔ یہ تو کوئی جادوئی کہانی معلوم ہوتی ہے کہ ایک اڑن کھٹولا آئے گا اور کارڈ والے مسافر اس میں سوار ہونگے جن کو وہ منزل مقصود تک پہنچائے گا۔ بی آر ٹی منصوبہ تو بذات خود ایک الف لیلوی داستان ہے۔ اس پر اربوں روپے ضائع کرنے یعنی خرچ کرنے کے باوجود بار بار افتتاح کا وقت دئیے جانے کے ، اسکے چلنے کی کوئی راہ نظر نہیں آتی۔ یہ تو اک معمہ سے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا والی بات بن چکا ہے۔ خیبر پی کے کی مثالی حکومت ابھی تک اپنے اس عظیم الشان بے مثال منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں ناکام نظر آتی ہے۔ اب غالباً لوگوں کے دل خوش کرنے اور ناقدین کی تنقید سے بچنے کے لیے یہ خوشنما کارڈ دئیے جا رہے ہیں کہ حامل کارڈ ہذا بس میں سفر کر سکے گا۔ اب کارڈ لینے والے جانیں کہ جب بسیں ہی نہیں تو سفر کس میں کریں گے۔ یہ کوئی اے ٹی ایم کارڈ تو ہے نہیں کہ جس بنک کے اے ٹی ایم میں چاہو استعمال کرو۔ یہ کارڈ تو صرف بی آر ٹی بسوں میں سفر کے لیے کارآمد ہو گا جن کا فی الحال وجود مسعود ہی ناپید ہے۔ باقی بس والے تو ایسے کارڈ ہولڈروں کو منہ بھی نہیں لگائیں گے۔
٭٭٭٭٭