امریکہ جانے کی بڑے عرصے سے خواہش تھی۔ کچھ گھریلو اور سماجی مصروفیات، نیز صحت کے گھمبیر مسائل ہر دم میرے آڑے آتے تھے جس کے باعث امریکہ نہیں جا سکا۔ اب جب میرے اکلوتے بیٹے حماد کو امریکہ کی شہریت ملی تو میرے اندر پھر اس خواہش نے جنم لیا کہ امریکہ میں کچھ دن گزار ہی آئوں۔ حماد ماشاء اللہ انجینئر ہے اور پحھلے کچھ برسوں سے اپنی بیوی کے ساتھ امریکہ میں مقیم ہے۔ حماد کے سسرال والے یعنی میری بہو کے والدین پہلے ہی سے امریکہ کے باسی ہیں، جو وہاں عرصۂ دراز سے کیٹرنگ کا کام کر رہے ہیں۔ حماد کے سسر اشرف صاحب بڑے نفیس انسان ہیں۔ والٹن روڈ لاہور میں ان کا آبائی گھر ہے۔ 1974ء میں روزگار کے سلسلے میں امریکہ گئے اور پھر وہیں کے ہو کر رہ گئے۔ اشرف صاحب نے اپنا پورا خاندان بھی امریکہ میں ہی بلوا لیا اور اب سب لوگ امریکہ میں کیٹرنگ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔
اس بار امریکہ جانے کا فیصلہ ہوا تو اُس کا ایک خاص سبب تھا۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے میرے بیٹے حماد کو پہلی اولاد سے نوازا ہے۔ پوتی کو دیکھنے کی خواہش ایسی تھی جس نے ہم دونوں میاں بیوی میں الگ ہی نوعیت کی ایک تڑپ پیدا کر دی۔ حماد نے بھی خواہش ظاہر کی کہ ہم اپنی پوتی بیلا کو دیکھنے ضرور امریکہ آئیں۔ بیٹے کی اس خواہش کے بعد ہم نے امریکہ جانے کی تیاری شروع کر دی۔ امریکی ایمبیسی میں ویزہ اپلائی کرنے کے بہت سخت اور پیچیدہ مراحل اور مسائل ہیں۔ بینک اسٹیٹمنٹ سے لے کر درخواست دہندہ کی پوری ہسٹری سامنے رکھی جاتی ہے اور سوال و جواب کا ایک لمبا سیشن ہوتا ہے۔ لیکن اسے خوش قسمتی کہئے کہ ہم مختصر سے وقت میں مختصر سوال جواب کے بعد فارغ ہو گئے اور ہم امریکی ویزہ افسر کی جانب سے امریکی ویزہ کے لیے اہل قرار دے دئیے گئے۔ یہ ہمارے لیے خوشی کا ایک بڑا دن تھا۔ امریکہ جانے کی خواہش بھی پوری ہو رہی تھی اور پوتی بیلا کو دیکھنے کی آرزو بھی۔ ہم د ونوں میاں بیوی ویزہ لے کر لاہور آ گئے۔ حماد نے امریکہ سے اپنی والدہ اور میرے لیے سعودی ائیر لائن کے دو ٹکٹ بھی بھجوائے تھے لیکن میرے ٹکٹ میں ایک غلطی رہ گئی تھی۔ ٹکٹ سعد اختر قریشی کے نام سے بنوایا گیا تھا جبکہ پاسپورٹ پر میرا پورا نام قاضی سعد اختر قریشی درج تھا۔ مجھے کسی مہربان نے بتایا کہ نام کی اس غلطی پر امریکی امیگریشن اعتراض لگا سکتا ہے۔ اعتراض لگ گیا تو میرا داخلہ امریکہ میں ممنوع قرار پائے گا۔ اس نشاندہی پر میں نے ڈ یوس روڈ لاہور پر واقع سعودی ائیر لائن کے آفس سے رجوع کیا۔ رش بہت زیادہ تھا اس کے باوجود وہاں کے ایک افسر جن کا نام توقیر ہے میری درخواست پر میرے لیے بھاگ دوڑ کرتے نظر آئے، صرف دس، پندرہ منٹ میں ہی ٹکٹ پر میرے نام کی تصحیح ہو گئی یعنی پورا نام لکھ دیا گیا قاضی سعد اختر قریشی۔ اب کوئی امر بھی ہمارے امریکہ جانے کی راہ میں حائل نہیں تھا۔ روانگی سے قبل میں نے سینئر ایڈیٹر روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ محترم سعید آسی صاحب کو اپنے سفر کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے رہنمائی فرمائی اور خصوصی طور پر کہا کہ میں امریکہ میں جتنے بھی دن گزاروں، اُسے سفرنامے کی صورت میں ’’نوائے وقت‘‘ کے ایڈیٹوریل پیج کے لیے ضرور تحریر کروں۔ محترم آسی صاحب بھی دو پاکستانی سربراہان مملکت یعنی میاں محمد نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کے ساتھ تین ملکوں کے غیر ملکی دوروں پر جا چکے ہیں۔ انہوں نے ان ملکوں کے سفرنامے پر مشتمل ایک کتاب ’’نکلے تیری تلاش میں‘‘ بھی تحریر کی ہے جو ، اب منظرِ عام پر آچکی ہے۔ اس کتاب کی تقریب رونمائی پچھلے دنوں لاہور کے فائیو سٹار ہوٹل ’’آواری‘‘ میں منعقد کی گئی۔ سفرنامہ تحریر کرنے میں جناب سعید آسی صاحب کی اپنی مہارت اور وسیع تر صحافتی تجربہ شامل ہے۔ اس لیے انہوں نے امریکہ کے سفرنامے سے متعلق مجھے جو مشورے دئیے اور میری رہنمائی کی وہ واقعی میرے لیے مشعلِ راہ ہے جو سفرنامے کے حوالے سے یہ کام لکھتے وقت میری بڑی مددگار ثابت ہوئی۔ (جاری)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38