بیرون ملک پاکستانیوں کے اکائونٹس اور جائیدادوں کے کیس کی سماعت
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان میں بیرون ملک پاکستانیوں کے اکائونٹس اور جائدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت۔ عدالت نے ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت تین ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ایف آئی اے نے سیل بند رپورٹ عدالت میں پیش کی جس کا عدالت نے جائزہ لیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق پاکستان کا بہت زیادہ پیسہ باہر چلا گیا ہے،پاکستانیوں نے دبئی ، سوئزرلینڈودیگر ممالک میں اکائونٹس اور جائیدادیں بنارکھی ہیں ، پاکستانیوں کے 1000 ارب روپے بیرون ملک پڑے ہیںہماری کوشش ہے کہ اس میں سے 600 ارب روپے واپس آجائیں، کیا عدالت اتنی مجبور ہوگئی ہے کہ ملک سے باہر جو پیسہ چلا گیا ہے اس کا پوچھ نہ سکے ، ملک کی ٹاپ بیوروکریسی عدالت میں آکر اپنی مجبوری کا اظہار کرتی ہے کہ وہ کچھ نہیں کر سکتی، عدالت مجبور اور بے بس نہیںہم ایسا نہیں ہونے دینگے، ملک کا پیسہ واپس لائیں گے، ایف آئی اے نے جن لوگوں کی نشاندہی کی ہے ان میں سے ایک ہزار لوگوں کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، یہ پتہ چل جائے گا کہ ایمنسٹی سکیم سے کس نے فائدہ نہیں اٹھایا، ان ہزار لوگوں کے لئے ہم بیان حلفی کی شرط رکھ لیتے ہیں جیسے ہم نے انتخابی امیدواروں کے لئے رکھی تھی۔