این آراو کیس ، زرداری اثاثوں کی تفصیل دیں ، نہیں تو بچوں کو الگ نوٹس دینگے :سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +آن لائن سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں سابق صدور آصف زرداری اور پرویز مشرف کے غیرملکی اثاثوں کی تفصیلات دوبارہ طلب کر لیں۔ سپریم کورٹ میں این آر او کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے پرویزمشرف، ملک قیوم اور آصف زرداری کا جواب آچکا ہے، کیا تینوں افراد نے بیرون ملک جائیداد کو تحریری جواب میں ظاہرکیا؟۔ آصف زرداری کے وکیل نے کہا بیرون ملک جائیداد کی تفصیل نہیں دی۔ اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا بیرون ملک جائیداد کی تفصیل کیوں نہیں دی، تینوں بتائیں ان کی ملک اور ملک سے باہرکونسی پراپرٹی اور اکاؤنٹس ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے چاہتے ہیں آپ لوگ قوم کے سامنے سرخرو ہوں، جس پر آصف زرداری کے وکیل نے کہا آصف زرداری نے الیکشن لڑا ہے، کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی دیا ہے، آصف علی زرداری کے بچے آزاد اور خود مختارہیں۔چیف جسٹس نے کہا چلیں کوئی بات نہیں، آصف زرداری اپنے اوربچوں کی تفصیل دے دیں، اگرنہیں تو بچوں کو الگ سے نوٹس کرکے تفصیل مانگ لیتے ہیں جس پرآصف زرداری کے وکیل نے کہا عدالت جوحکم کرے تعمیل ہوگی جبکہ پرویزمشرف کے وکیل نے کہا اثاثوں کی تفصیل دے دیں گے۔ سپریم کورٹ میں دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس ہوا اور سپریم کورٹ کے 4 رکنی بنچ کو چیئرمین واپڈا نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے بریفنگ دی۔ چار رکنی بینچ میںچیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔ چیئرمن واپڈا نے بریفنگ کے دوران کہا پانی نہ صرف پاکستان بلکہ تمام دنیا کیلئے اہمیت کا حامل ہے، دو تہائی پانی مقبوضہ کشمیر سے آتا ہے۔ پاکستان کو ہر دس سال میں ایک ڈیم کی ضرورت ہے، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ینگ ہیں وہ دیا میر بھاشاڈیم سے متعلق اچھا کام کررہے ہیں۔ ہم ملک میں 42 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں، داسو رن آف رور پر ایک منصوبہ ہے ہم اگر دیامیر بھاشا شروع کرتے ہیں تو دس سال تعمیر میں لگیں گے۔ میری خواہش ہے داسو ڈیم پر عدالت نوٹس لے، ڈیم کی تعمیر سے متعلق عمل درآمد کمیٹی نے مزید ذیلی کمیٹیاں بنائی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ایشیائی ترقیاتی بنک نے آپ کے کہنے کے مطابق فنانس نہیں کیا۔ چیئرمین واپڈا نے بتایا ایشیائی ترقیاتی بنک نے 2016 میں فنانس کرنے سے انکار کر دیا تھا، ہمیں یقین ہے کہ ڈیمز ہم بنائینگے۔ چیف جسٹس نے کہا انشاء اللہ ڈیم بنائیں گے۔ چیئرمین واپڈا نے کہا ڈیم کی تعمیر سے متعلق تنقید ہوتی ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت بھی کہا گیا تھا ڈیم ٹوٹ گیا تو اسلام آباد میں 10 فٹ پانی کھڑا رہے گا۔ چیف جسٹس نے کہا ہر اچھے تعمیری کام پر تنقید ہوتی ہے کچھ عناصر کو پاکستان کی تعمیر وترقی ہضم نہیں ہوتی، پانی کا مسئلہ سنگین ہے آبی منصوبوں کو عدالت آئین کے مطابق جو تحفظ فراہم کرسکی کرے گی، معاملے میں ہر شخص اپنا کردارادا کرے۔ منصوبوں کا اپنے مقررہ وقت پر مکمل ہونا ملک و قوم کے مفاد میں ہے۔ چیئرمین واپڈا نے بتایا مذکورہ ڈیموں کی تعمیر سے گراس واٹر سٹوریج 9.3 ملین ایم اے ایف ہوگی، ہائیڈور الیکٹرک سٹی کے مقابلے میں 5300میگاواٹ سستی بجلی حاصل ہوگی۔ آن لائن کے مطابق اجلاس کے دوران چیف نے کہا قوم ڈیم بنانے کے لیے تیار ہے ڈیم فنڈز میں ایک ارب روپے جمع ہو گئے ہیں۔ خواہش ہے ڈیم کی تعمیر کے لیے ابتدائی طور پر درکار 474 ارب قوم اکٹھے کر دے۔ چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے کہا ملک میں پانی کی شدید قلت ہے، راولپنڈی اسلام آباد کا پانی پینے کے قابل نہیں، جڑواں شہروں کے مکینوں کو سیوریج ملا پانی پینے کو ملتا ہے، منگلا اور تربیلا اپنے دور میں دنیا کے سب سے بڑے ڈیم تھے۔ ملک میں پانی کے میگا پراجیکٹس پر کبھی اتفاق رائے نہیں ہوا ، پن بجلی سے تھرمل پاور کی طرف منتقلی تباہی کا باعث بنی۔ اجلاس کے دوران چیف جسٹس نے کہا واپڈا نادہندگان سے ریکوری کیوں نہیں کرتا؟ واپڈا کے مختلف صارفین کے ذمہ ایک ہزار ارب سے زائد واجب الادا ہیں، ریکوری کا عمل شروع کریں، عدالت آپ کے ساتھ ہے۔ ڈیم کے کسی کام میں رکاوٹ نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ کے تمام ججز ڈیم کے معاملے پر مانیٹرنگ جج ہیں۔ ڈیم سے متعلقہ امور کیلئے تمام ججز دن رات دستیاب ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ میں ایک ماہ میں ایک ارب روپے جمع ہو چکے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عوام کو علم ہونا چاہیے عدالت فنڈ کا غلط استعمال نہیں ہونے دیگی۔ چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ دیامیر بھاشا ڈیم نو سال میں مکمل فعال ہوجائے گا۔ مہمند ڈیم پانچ سال میں فعال ہوجائے گا۔