ملک میں کپاس کی پیداوار 2024-25کے سیزن میں ہدف سے 41فیصد کم ہوئی ہے جو کہ متوقع 10.87ملین گانٹھوں کے مقابلے میں صرف 6.42ملین گانٹھوں تک محدود رہی ہے ۔کپاس پاکستان کی دوسری سب سے بڑی نقدآور فصل اور ٹیکسٹائل صنعت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو ملکی برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ کا تقریباً 60 فیصد فراہم کرتی ہے۔ وفاقی حکومت سمیت پنجاب اورسندھ کی صوبائی حکومتوں کیلئے روز روشن کی طرح یہ حقیقت نوشتہ دیوارہے۔
ملک کے سب سے بڑے کپاس پیدا کرنے والے صوبہ پنجاب نے اپنا ہدف نصف سے بھی زیادہ کھو دیا ہے جہاں صرف 3.18ملین گانٹھیں پیدا ہوئیں جو ہدف کا 48فیصد ہے۔اس کی بنیادی وجہ کپاس کاشت کے رقبے میں 22 فیصد کمی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کسانوں نے تاخیر سے گندم کٹائی کی اور کم گندم کی قیمتوں کے باعث منافع میں کمی کے پیش نظر کاشتکاروں نے بڑے رقبے پر تل کی کاشت کی طرف رخ اختیار کر لیا۔صوبہ سندھ نے اپنے ہدف کا 72 فیصد حاصل کرتے ہوئے 2.82ملین گانٹھیں پیدا کی جبکہ بلوچستان کی کارکردگی بہتر رہی جہاں کپاس کا 89 فیصد ہدف حاصل کیا گیا۔
پنجاب حکومت دن رات کسان کارڈ۔لائیو سٹاک کارڈ۔اور کسانوں میں ایک ہزار ٹریکٹروں کی مفت تقسیم اور کسانوں کیلئے ٹریکٹروں کی خریداری پر سبسڈی اس کے علاؤہ بیش بہا اقدامات کے دعوے کرتی ہے لیکن کپاس کی پیداوار میں کمی نے حکومت پنجاب کی زراعت پالیسیوں کی بیچ چوراہے میں ہنڈیا پھوڑ دی ہے۔گندم کے کاشتکاروں کو گندم کی قیمت کم دینے سے ان کا مالی استحصال کرنے کا نتیجہ سامنے آ گیا ہے اور اس سے بھی زیادہ بھیانک نتائج سامنے آنے والے ہیں گندم کی فصل کی جنوبی پنجاب میں کٹائی شروع ہو گئی ہے اور ابھی تک گندم کی قیمت مقرر نہیں کی گئی اور حکومت کی جانب سے صاف کہہ دیا گیا ہے کہ گندم کی قیمت اب وہ مقرر نہیں کرے گی ایک مرتبہ پھر کسان تذبذب کا شکار ہو گئے ہیں جب حکومت ڈیزل۔بجلی۔ڈی اے پی کھاد۔کیمیائی کھادوں۔کیڑے مار زرعی ادویات اوربیج کی قیمتیں مقرر کرتی ہے تو کسان اسے بطورکسٹمر خریدتا ہے اسی طرح حکومتی ادارے کھانے پینے دودھ گوشت سمیت اشیاء کی قیمتیں مقرر کرتی ہے اور کسٹمرز اسے مارکیٹ سے خریدتے ہیں۔ لیکن جب کسانوں کی گندم کی خرید و فرخت کی باری آتی ہے تو اس کی قیمت مقرر نہیں کی جاتی۔یہ کسانوں کیساتھ ظلم ہے۔ زرعی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سیزن میں گندم کی پیداوار میں 12فیصد کمی متوقع ہے اوپر سے گندم جو کہ ملک کی فوڈ سیکیورٹی کراپ ہے اقوام متحدہ کے اصول وضع کر دیئے گئے ہیں کہ ہر ملک اپنی فوڈ سیکیورٹی پر مبنی فصلوں کی قیمت مقرر کرنے کا حق رکھتا ہے۔ لہٰذا کسی عالمی مالیاتی اداروں کا مطالبہ کسی ملک کی فوڈ سیکیورٹی آئیٹم کی قیمت پر اثر انداز نہیں ہوسکتا ۔اس پہلے بجلی پیدا کرنیوالی آئی پی پیز مالکان کے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ بازی سے عوام کو ڈرایا جاتا تھا لیکن یہ حقیقت بھی قوم کے سامنے آشکار ہو چکی ہے، جماعت اسلامی کی بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے چلائی گئی عوامی تحریک پر کوئی آئی پی پیز مالکان کسی عدالت میں نہیں گئے۔ بلکہ متعدد آئی پی پیز نے معاہدے پر نظر ثانی کیلئے حکومت کے سامنے سرنڈر کیا ہے۔ حکومت کو با لآخر عوام کی بہتری کا اختیار حاصل ہے۔
چند روز قبل ضلع شیخوپورہ کے علاقے نارنگ منڈی کے مختلف دیہاتوں آہدیاں۔ سیہول،مغل والا تھیمڑہ لاہوریانوالا۔ودیگر دیہاتوں اور ضلع حافظ آباد میں ژالہ باری سے گندم ،برسیم۔ودیگر فصلیں مکمل طور پر ختم ہوگئی ہیں کسانوں کے نقصان پر پنجاب اسمبلی کے ایوان میں رکن صوبائی اسمبلی خرم اعجاز چٹھہ صاحب اسی طرح وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی و پیداوار رانا تنویر حسین صاحب اور رکن پنجاب اسمبلی چوہدری حسان ریاض نے پنجاب حکومت اس کے ادارے پی ڈی ایم اے آور محکمہ زراعت کو خطوط لکھے جس میں کاشتکاروں کے نقصان کا ازالہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔گزشتہ دنوں ڈائریکٹر جنرل پنجاب محکمہ زراعت ڈائریکٹر زراعت و دیگر افسران نے نارنگ منڈی کے مختلف دیہاتوں میں ژالہ باری سے نقصان بارے تفصیلی دورہ کر چکے ہیں، ڈائریکٹر جنرل پنجاب زراعت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہیکہ 38 ہزار ایکٹر رقبے پر گندم برسیم کی فصل مکمل تباہ ہوئی ہے۔ ہماری اس ضمن میں گزارش ہے کہ اس علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر کسانوں کو آبیانہ معاف کرنا کوئی ریلیف نہیں اصل ریلیف یہی ہے کہ کسانوں کو 60 ہزار روپے فی ایکڑ نقصان کا معاوضہ دیا جائے۔
گندم کی وجہ سے کپاس کی پیداوار بھی کم پڑگئی
Apr 08, 2025