بجلی کی قیمتیں ، وزیر اعظم کا خوش آئندہ فیصلہ

Apr 08, 2025

اسد اللہ غالب

وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمت کم کرکے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا اورقوم کے دل جیت لیے ہیں۔ شہباز شریف نے آج تک عوام سے جو بھی وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے۔ بجلی کی فی یونٹ اوسط قیمت میں 7.41 روپے کمی کی گئی ہے۔ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.41 روپے کمی کی گئی ہے۔ بجلی کی فی یونٹ اوسط قیمت45.05 روپے سے کم کرکے 37.64 روپے کردی گئی ہے۔ کمرشل صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 8.58 روپے کمی کی گئی ہے جس کے بعد فی یونٹ بجلی71.06 روپے سے62.47 روپے ہوگئی ہے۔ جنرل سروسز کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ جنرل سروسز کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 56.66 روپے سے کم کرکے 49.48 روپے مقرر کی گئی ہے۔ صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.69 روپے کمی ہوئی ہے۔ صنعتی صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی48.19 روپے سے کم کرکے 40.51 روپے کردی گئی ہے۔ بلک سپلائی کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کردی گئی ہے۔ بلک سپلائی کے لیے بجلی فی یونٹ قیمت55.05 روپے سے کم کرکے47.87 روپے کردی گئی ہے۔ زرعی شعبے کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کردی گئی ہے۔ زرعی شعبے کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 41.76 روپے سے کم کرکے 34.58روپے کردی گئی ہے۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ عوام کی بہتری کے لیے حکومت دن رات کوشاں ہے۔ بجلی کی قیمت کم ہونے سے معیشت کی بحالی میں بہتری آئے گی کیونکہ معیشت کا پہیہ چلے گا تو ملک میں معاشی خوشحالی آئے گی۔ جب سے شہباز شریف کی حکومت قائم ہوئی ہے ان کی اولین ترجیح معیشت کی بحالی اور زراعت کی بہتری رہی ہے جس کے اقدامات سب کو نظر آرہے ہیں اور اس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ معیشت کی بہتری کے لیے شرح کوسود بیس سے بارہ فیصد پر لایا گیا ہے،ٹارگٹ صفر تک لانا ہے،حکومت بہت جلد ٹیکسز میں بھی کمی لانے جارہی ہے،حکومت کی پالیسی ہمیشہ تاجر ، کسان اور صنعتکار دوست رہی ہے،مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی یہی ہدایات ہیں کہ عوام کو ہر طریقے سے ریلیف ملنا چاہیے۔ منشور میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا وقت آگیا ہے۔
پہلے بجلی کے بل آنے پر لوگوں کے گھروں میں غصہ اورعجیب افسردگی اور بے بسی کا عالم ہوتا تھا مگر موجودہ حکومت عام آدمی کی ملک و قوم کے لیے لازوال معاشی قربانیوں کو نہیں بھولی، جون 2024ء میں صنعتوں کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت 58 روپے 50 پیسے تھی، آگے بڑھتے ہوئے ماضی پر بھی نظر ڈالنا ضروری ہے، حکومت کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے دن رات سرتوڑ کوششیں کی گئیں۔ حکومت سنبھالی تو ملک پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی، آئی ایم ایف بات سننے کو تیار نہیں تھا، آرمی چیف اور ان کے رفقا کا معاشی استحکام کے لیے بھرپور تعاون رہا، معاشی استحکام کی راہ میں پہاڑ جیسی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ خطے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آج بھی پاکستان میں سب سے کم ہیں، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہوچکا ہے، مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈجٹ پر آچکی ہے۔اس امر میں کوئی شک نہیں کہ معیشت کی بہتری کے لیے سرجری کرنا پڑے گی، ملکی معیشت اندھیروںسے اجالوں کی طرف آ رہی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے ہوتے ہوئے کوئی سبسڈی نہیں دی جاسکتی۔لیکن جب تک بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں آئے گی، صنعت، تجارت اور زراعت میں ترقی نہیں ہوسکتی،اب پاکستان میں معاشی استحکام آچکا ہے، اور ملک کو معاشی اڑان بھرناہے۔
 وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ بھی مذاکرات کیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ آئی پی پیز کے حوالے سے ماضی میں جو کچھ ہوا، اس پر بات نہیں کریں گے، جب یہ آئی پی پیز آئی تھیں تو یہ ایک مثبت قدم تھا۔ ہم نے آئی پی پیزکے ساتھ مذاکرات کیے، انھیں باور کرایا کہ انھوں نے بہت پیسہ کمالیا، اب قوم کو فائدہ دیں۔ اس کے لیے حکومتی ٹاسک فورس نے بہت محنت کی۔ آئی پی پیزکو قائل کرنا بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک ایسی ہی کوشش ہوئی تھی جو دھری کی دھری رہ گئی تھی۔ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں آنے والے سالوں میں جو 3 ہزار 696 ارب روپے قوم کو اداکرنا تھے، اب وہ ادائیگی نہیں کرنا پڑے گی۔ اسی طرح مختلف آئی پی پیز جن کی مدت 3 سے 25 سال اور اوسط مد ت 15 سال تھی انھیں جو اضافی ادائیگیاں ان برسوں میں ہونا تھیں اس کی مدت میں بچت ہو گی۔ وزیراعظم نے معیشت کی بہتری کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کے لیے پر عزم ہیں۔آئی ایم ایف کو قائل کرنا بہت مشکل امر تھا۔ عید سے پہلے تیل کی قیمتوں میں کمی کافائدہ ہم نے عوام کو منتقل نہیں کیا بلکہ اسے بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے استعمال کیا۔ اس سلسلہ میں ہمیں آئی ایم ایف کو قائل کرنا پڑا۔ ماضی میں آئی ایم ایف کے اعتماد کو جو ٹھیس پہنچی تھی، اس کو مد نظررکھتے ہوئے ہم ملک و قوم کی بہتری کے لیے کیے گئے تمام اقدامات پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیتے ہیں۔
 وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ماضی پرنظرڈالنابھی اہم ہے،ہم نے حکومت سنبھالی تو کمزورمعیشت اور دیوالیہ ہونے کاخطرہ ملک کے سر پر منڈلارہاتھا،پاکستان کو ڈیفالٹ تک پہنچانے والے خوشی کے شادیانے بجارہے تھے،انتشاری ٹولے کاپختہ یقین تھاکہ ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ اللہ کے فضل سے ہماری محنت رنگ لائی اور ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ اس ٹولے نے ملکی مفاد ات کونقصان پہنچانے کیلئے تمام حدیں پار کیں، معیشت کے استحکام کے لیے کاوشوں کی راہ میں ان عناصر نے بھاری رکاوٹیں کھڑی کیں،ذاتی مفاد اور سیاست کے لیے اس ٹولے نے ریاست کے ساتھ کھلواڑکیا۔ آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کی گئیں لیکن ہم نے پرخطرراستے پر چیلنجز کا محنت سے مقابلہ کیا۔ ایک وقت میں حالت اتنی خراب تھی کہ ایندھن و بنیادی ضروریات کی درآمد کے لیے ایل سی کھولنے کے لیے بھی تگ و دو اور مجھے خود مداخلت کرنا پڑتی تھی کہ کہیں ملک میں تیل و بنیادی اشیاء کی قلت پیدا نہ ہو جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ الحمداللہ اب معیشت میں بنیادی استحکام آچکاہے، مائیکرواکنامک اشاریے بہترہوچکے ہیں،اقتصادی استحکام کے لیے آرمی چیف کابھرپورتعاون حاصل رہا۔ 
 وزیراعظم کی شب و روز محنت اور رہنمائی سے حکومتی ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی ہوئی۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔توانائی کے شعبے کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔ تمام امور میں شفافیت اور میرٹ پر توجہ مرکوز ہے اور وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں کی جانے والی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں۔

مزیدخبریں