ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازی خان میں سہولیات کا فقدان

ڈیرہ غازیخان کے ٹیچنگ ہسپتال میں گذ شتہ روز مبینہ طور پر شارٹ سر کٹ کی وجہ سے پورے ہسپتال کی بجلی بند رہی ۔ تقریباً نو بجے دن سے سہ پہر تین بجے تک ہسپتال کے مریض تڑپتے رہے ۔ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں تقریباً دس مریض مختلف قسم کی بیما ریوں میں مبتلا دا خل تھے لیکن سا نس کی تکلیف سب کا مسئلہ تھا۔ ان دس مریضوں میں تین مر یضوں کا آکسیجن کی عد م فرا ہمی کی بنیا د پر زند گی کا خا تمہ ہو گیا ۔ ذرائع کے مطا بق شہر کے اس اہم ہسپتال کی بجلی کیلئے الگ بند و بست کیا گیا ہے ۔ تا کہ مریضوں کیلئے مشکلا ت پیدا نہ ہوں ۔ دوسری طر ف ہسپتال میں جنر یٹر ز کا بھی معقول بندو بست ہو تا ہے لیکن اس واقعہ کے روز بلکہ اسے سا نحہ کہوں گا کہ اچا نک بجلی بند ہو گئی اور پھر آپریشن تھیٹر ، ایکسرے اور الٹرا سا ئونڈ کی قیمتی مشینری کو نقصا ن پہنچا اور دن کی روشنی میں ہسپتال میں گہرے سنا ٹے چھا گئے ۔آئی سی یو میں مریضوں کی زند گیاں بچا نے کیلئے ہدا یا ت جا ری کی گئیں اور لوا حقین سے کہا گیا کہ وہ اپنے اپنے مریضوں کی سا نس کی روا نی کے لئے اپنے ہا تھوںسے خو د بند و بست کریں ۔ چھ گھنٹوں کی جدو جہد کے بعد ہسپتال کی بجلی تو بحا ل ہوگئی لیکن انتہائی نگہدا شت کے وارڈ میں مو جو د تین مریض اپنی سا نسیں بحا ل نہ رکھ سکے اور اپنی جا نوں سے ہا تھ دھو بیٹھے ۔ اس واقعہ کی اطلا ع پورے شہر میں پہنچی لیکن کسی کو یہ تو فیق نہ ہوسکی کہ اس واقعہ کی کسی سے شکا یت کریں ۔ ہسپتال کے بجٹ پر پلنے والے تمام معزز ین خا مو ش اورجب سا دھے ہوئے ہیں ۔ تمام اہم لو گ لو کل پر چیز سے اپنی جیبیں بھر تے ہیں اور ہسپتال انتظا میہ سے مسلسل فیضیاب ہو تے ہیں۔
اس سا نحہ کے بعد بجلی بند ہونے کی اطلا ع تو متعلقہ حکا م کو دی گئی لیکن مر نے والوں کا ذکر نہ کیا گیا ۔ صو با ئی مشیر صحت محمد حنیف پتا فی کو بھی مر حو مین میں سے ایک کے ورثاء نے یہ صورت حا ل بتائی جن کے پا س وہ تعزیت کیلئے گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے ورثا ء کو یقین دہا نی کرائی کہ اس اند وھنا ک سا نحہ کی با قا عدہ انکوائری کرائی جا ئیگی ۔ میں نے ذا تی طور پر حکو مت پاکستان اور صو بائی حکو مت کے ارباب بست و کشا د کو سو شل میڈیا کے تمام ذرائع سے آگا ہ کیا لیکن تا حا ل کوئی با ضا بطہ تحقیقا ت شر و ع نہیں کی گئی ہیں۔ اس ہسپتال کو دوبارہ تعمیر کر کے اس میں ہر قسمی شعبہ تو بنا یا گیا لیکن نہ تو دوا ئی دستیاب ہوتی ہے اور نہ ہی انجیکشن مل سکتا ہے ۔ (جاری ہے)