مسئلہ کشمیرکا حل ضروری وزیراعظم:جارحانہ عزائم نہیں آرمی چیف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں دفاعی اور علاقائی سلامتی کے لیے تعاون سمیت افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ روسی وزیرخارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں اور علاقائی امن اور استحکام کے لیے کاوشیں خاص کر افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کردار کا اعتراف کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت پر ہیں اور کئی شعبوں میں بڑھتے رہیں گے۔ چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کی قدر کرتا ہے اور باہمی عسکری تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان تمام اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے جس سے افغانستان میں استحکام اور امن پیدا ہو۔ اس کا پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔ آرمی چیف نے کہا کہ کسی ملک کے لئے ہمارے جارحانہ عزائم نہیں ہیں اور پاکستان خودمختاری، مساوات اور باہمی ترقی کی بنیاد پر باہمی تعاون کے علاقائی فریم ورک کی جانب کام جاری رکھے گا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیراعظم عمران خان سے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ملاقات کی۔ دوطرفہ تعلقات‘ خطے اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ توانائی‘ صنعتی‘ ریلویز اور ایوی ایشن شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بات کی گئی۔ جنوبی ایشیا‘ مشرق وسطی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیا میں امن سے متعلق پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ روس کے ساتھ توانائی اور دیگر شعبوں میں فروغ چاہتے ہیں۔ تجارت‘ توانائی اور دفاعی شعبوں میں بڑھتے تعاون پر اطمینان ہے۔ پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان اور روس نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے فروغ کے حوالے سے ’’بین الحکومتی کمیشن‘‘ کے اگلے اجلاس کے جلد انعقاد پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو طرفہ اقتصادی، تجارتی و دفاعی تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھایا جائے گا۔ باہمی تجارت 790 ملین ڈالرز کو پہنچ گئی ہے۔ باہمی تجارت میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔ جبکہ وزیر خاوجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات نئی جہت اور بلندی اختیار کر رہے ہیں۔ ہمارا اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر تعاون بہترین ہے۔ یکساں فوائد کے حامل تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پر امن حل کا حامی ہے۔ روس ہیلتھ کیئر میں بہت آگے ہے۔ روسی ویکسین نے اچھے نتائج دکھائے ہیں۔ بدھ کو وزارت خارجہ میں پاکستان اور روس کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ روسی وفد کی قیادت روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک روسی کرونا ویکسین ’’سپوٹنک 5‘‘ سے مستفید ہو رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان اور صدر پیوٹن کے مابین متواتر رابطہ، دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی جغرافیائی سیاسی ترجیحات کو جغرافیائی معاشی ترجیحات میں تبدیل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ای ویزا سمیت بہت سی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ دوران مذاکرات اقتصادی، تجارتی و دفاعی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے روس کی کاوشوں کو سراہا۔ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ روس کیساتھ ہمارے تعلقات نئی جہت اور بلندی اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ کثیرجہتی مضبوط تعلقات استوار کرنا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔ یہ باعث اطمینان ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تعلقات اعتماد اور ہم آہنگی سے عبارت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دوطرفہ تعلقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور ہم یکساں فوائد کے حامل تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ گیس پائپ لائن منصوبے سمیت توانائی کے شعبہ میں تعاون ،انسداد دہشت گردی اور دفاع سمیت سکیورٹی کے شعبے میں ہمارے درمیان تعاون کا بھی جائزہ لیا۔ اس موقع پر روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ کرونا وائرس وبا کے باوجود ہمارے سیاسی تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں۔ باہمی تجارت 790 ملین ڈالرز کو پہنچ گئی ہے اور اس میں چالیس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں باہمی تجارت میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انرجی شعبے میں تعاون پر بھی بات کی جس میں نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن اہم ہے۔ ہمارا 2015ء کا ایک ایگریمنٹ ہے، اس پر مزید اتفاق رائے جیسے ہی ہوتا ہے ہم کام شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے شعبے میں پاکستان کو تعاون فراہم کریں گے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان آج دسویں ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے ورچوئل کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ کانفرس میں بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملیشیا، نائجیریا، ترکی اور پاکستان کے سربراہان شرکت کریں گے۔