فخر زمان نے سب کے دل جیتے ‘ ٹونٹی ٹونٹی سیریز کیلئے بھی پاکستان فیورٹ
لاہور(تبصرہ، حافظ محمد عمران) بلے بازوں کی ذمہ دارانہ بیٹنگ اور باؤلرز کی وکٹ ٹیکنگ باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے جنوبی افریقہ کو تیسرے میچ میں شکست دے کر سیریز بھی جیت لی ہے۔ فخر زمان نے مسلسل دوسری سنچری سکور کی، امام الحق نے بھی سیریز میں رنز کیے البتہ ان کے پاس نصف سنچری کو سنچری میں بدلنے کا اچھا موقع تھا ان کا کردار ایک اینڈ سنبھالنے والے بلے باز کا ہے اور انہوں نے اسے بخوبی نبھایا ہے۔ بابر اعظم نے روایتی بیٹنگ کی ہے البتہ ان کی کپتانی میں کئی خامیاں ہیں جیسے وہ بیٹنگ میں بروقت اور درست فیصلے کرتے ہیں۔ اگر کپتانی کرتے ہوئے بھی ایسے ہی کریں تو ٹیم کیلئے بہت اچھا ہو گا۔ فخر زمان کیلئے باونسی پچز پر رنز کرنا نسبتاً آسان ہے البتہ بہتری یہ آئی ہے کہ انہوں نے اپنے شاٹس روک کر وقت لینا شروع کیا ہے۔ اننگز کی تعمیر پر توجہ دی ہے۔ مختلف کنڈیشنز میں بھی وہ اسی انداز میں آگے بڑھتے ہیں تو مزید کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ حسن علی نے نچلے نمبروں پر آ کر چھکے لگائے ان کی طوفانی اننگز بڑا فرق ثابت ہوئی ہے۔ نواز کو شامل کیا گیا وہ باؤلنگ میں فرق ڈالنے میں کامیاب رہے۔ عثمان قادر کا افتتاحی میچ تھا انہوں نے اچھی باؤلنگ کی۔ جنوبی افریقہ کی اس ٹیم میں جوش و جذبے اور جیت کی لگن میں واضح کمی نظر آتی ہے۔ میزبان ٹیم کے کپتان نے کئی فاش غلطیاں کیں، انہوں نے باولرز کا اچھا استعمال نہیں کیا۔ ریڈ بال سپیشلسٹ مہاراج نے اچھی باؤلنگ کی۔ جنوبی افریقہ نے اننگز کے درمیانی حصے میں میچ کو دلچسپ ضرور بنایا جب سو رنز سے زائد کی شراکت داری قائم ہوئی اس وقت بابر اعظم کی دفاعی کپتانی کی وجہ سے میزبان ٹیم کو رنز بنانے کا موقع بھی ملا تاہم یہاں حارث رؤف اور عثمان قادر کے گٹھ جوڑ سے ملنے والی وکٹ پاکستان کو میچ میں واپس لائی۔ون ڈے سیریز میں پاکستان کیلئے سب سے زیادہ حوصلہ افزا ٹاپ آرڈر بلے بازوں کا تسلسل کیساتھ رنز کرنا ہے۔ سینئر کرکٹ کمنٹیٹر محمد ادریس کہتے ہیں کہ جنوبی افریقہ کے نمایاں کھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں امکان تھا کہ پاکستان چار سو رنز سکور کرے گا وہ تو نہیں ہو سکا پھر بھی پاکستان نے اچھے رنز بورڈ پر سجائے، اس سیریز میں فخر زمان نے سب کے دل جیتے ہیں۔ ٹونٹی ٹونٹی سیریز کیلئے بھی پاکستان فیورٹ ہے۔