پوری دنیاکی طرح پاکستان میں بھی کرونا کا پھیلائو جاری ہے روزانہ سینکڑوں نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، مریضوں کے ساتھ ساتھ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے، سوموار کو سندھ کے ایک سینئر ڈاکٹر سمیت مزید 7 افراد کرونا کے باعث دم توڑ گئے تھے اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے حفاظتی ، احتیاطی اور انسدادی اقدامات اگرچہ تسلی بخش ہیں تاہم ان میں مزید بہتری کی گنجائش بھی موجود ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ عوام حکومتی ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنائیں گھروں سے بے مقصد اور بلاضرورت نہ نکلیں، دیگر احتیاطی تدابیر بشمول ماسک سینیٹائزر کا بوقت ضرورت استعمال یقینی بنائیں جس کے لیے گزشتہ روز کوئٹہ میں ڈاکٹروں کو احتجاج کرنا پڑا تھا۔ ڈاکٹروں کا موقف تھا کہ حفاظتی کٹس کے بغیر کام نہیں کر سکتے، فراہمی یقینی بنائی جائے جس کے لیے انہوں نے احتجاج کیا تو پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور 30 ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا جو ایسی صورتحال میں جب پورے ملک میں صحت کے حوالے سے ایمرجنسی لگی ہو تشویشناک ہے۔ اس لیے تمام محکموں اور اداروں کو پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ کرونا کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام سرکاری اداروں ، محکموں ، عوام اور حکومت کو متحد رہنا ہو گا ایسے حالات میں نہ تو پولیس کا ’’روایتی سلوک‘‘ مفید ہے نہ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس ، نرسنگ اور دیگر عملہ کے کسی بھی احتجاجی یا ہڑتالی رویہ کی گنجائش ہے لہٰذا ڈاکٹرز سمیت تمام متعلقہ عملے کو حفاظتی کٹس اور دیگر ضروریات کی اشیاء کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے اور ڈاکٹرز کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے شہداء ڈاکٹر اسامہ اور ڈاکٹر عبدالقادر کا مشن جاری رکھیں اور ’’جس نے ایک انسان کو بچایا اس نے انسانیت کو بچا لیا‘‘ کا عملی مظاہرہ کریں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024