میںنے ڈاکٹر امجد ثاقب کو فرشتہ قرار دیا تھا،اس معاشرے میں ایسے لوگوںکی کمی نہیں اور انہیں کے سہارے معاشرے کے پس ماندہ ،غربت کے مارے، سفیدپوش اور نادارلوگ ہر پل فیض یاب ہو رہے ہیں۔لاک ڈائون میں فاقہ کشی سے تنگ خاندان بھی پتہ نہیں کہاں سے میرا فون نمبر تلاش کر لیتے ہیں۔ہفتے کی صبح مجھے کسی کا پیغام ملا کہ وہ میرے علاقے کے ایک گائوں سے تعلق رکھتا ہے ، ان دنوںمیری پاک عرب سوسائٹی کے سامنے کماہاں روڈ پر کسی ورکشاپ میں کام کر کے روٹی روزی کما تا ہے مگر دو ہفتوں سے دیہاڑی نہیں ملی اور نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی۔ کہیں سے راشن کا بند وبست کردیں۔ میں نے اس شخص کا پتہ اور شناختی کارڈ نمبر مانگا۔ چند گھنٹوں بعد اس کا جواب آیا کہ اسے راشن مل گیا ہے، کون دے گیا ہے۔ اسے نہیں پتہ ۔ یہ فرشتوںیا فرشتہ صفت لوگوںکا کام ہے۔ میںنے ا سکے لئے ماڈل ٹائون میں نوید کریم چودھری کے آفس فون کر دیا تھا۔ یہ لوگ خاموشی سے روزانہ راشن تقسیم کررہے ہیں۔ وہاں دفتری اکائونٹنٹ عامر صاحب سے رابطہ کیا اور ان سے فلاحی کاموں کی تفصیل پوچھی۔ مجھے یہ تو پتہ تھا کہ وہ کئی عشروں سے گلاب دیوی کے تپ دق میںمبتلا مریضوں کے لئے ہر صبح خالص دودھ فراہم کرتے ہیں۔ نوید کریم کا مویشی فارم آصل، رائے وانڈروڈ پر واقع ہے جہاں سینکڑوں بھینسیں اور گائیں موجود ہیں، بکرے اور چھترے بھی ہیں۔ اس فارم کا نصف دودھ جو کئی من بنتا ہے ،تپ دق کے موذی مرض میں مبتلا لوگوں کے لئے اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے،یہ دودھ ان مریضوں کے اندر قوت مدافعت پید اکرتا ہے اور نو ماہ کے طویل علاج میں انہیں بیماری سے لڑنے کے لئے طاقت کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ یہی نوید کریم ہر سال مختلف مذہبی تہواروں پر لاہور کے کئی ہسپتالوں خاص طور پر مینٹل ہسپتال ، جناح ہسپتال اور ایس او ایس ویلیج میں بکرے کا گوشت پکا کرتقسیم کرتے ہیں دونوں عیدوں پر، محرم کے دونوں دنوں میں۔ عید میلاد کے موقع پر،معراج شریف کی رات،۔یہ دن تو میرے علم میں ہیں۔گلاب دیوی میں پچھلے کئی برسوں سے ہر رمضان میں ایک ہزار لوگوں کی سحری کا انتظام کیا جاتا ہے جس میں مریضوں کے لواحقیں اور محلے دار بھی شامل ہوتے ہیں، نوید کریم ایک فرد کا نام ہے ۔ اپنی جیب سے اللہ کی راہ میںخرچ کرتے ہیں اور کسی سے فنڈز نہیں مانگتے، ماڈل ٹائوں میں کسی مسجد کی تعمیر نو یا مرمت کا مسئلہ ہو تو چپکے سے ان کی ضرورت پوری کر دیتے ہیں۔ گارڈن ٹائون میں قاری غلام رسول مرحوم کا مدرسہ دارالقرآن ہے جہاں سینکڑوںبچے دین کی تعلیم حاصل کرتے ہیں، ان کا سارا خرچہ نوید کریم نے اپنے ذمے لے رکھا ہے۔ ان کا سٹاف محدود ہے مگر اسے مکمل میڈیکل سہولت حاصل ہے ،۔ ایک دن ان کا ڈرائیور مجھے گھر چھوڑنے آیا تو اس نے بتایا کہ وہ ایک ریٹائرڈ فوجی ہے ۔ اس کے سینے میں درد اٹھا تو نوید صاحب نے اسے اتفاق ہسپتال بھجوایا اور مکمل علاج کا بل ادا کیا ، ڈائیور کہتا ہی رہ گیا کہ صاحب، مجھے فوج کی طرف سے بل مل جائے گا۔ نوید صاحب نے کہا کہ جب ملے گا تو دل کرے تو لوٹا دینا۔ اسی طرح ان کے دفتر میں ایک نوجوان شکیل کا کہنا ہے کہ وہ ہر ماہ لاکھوں روپے مختلف افراد کے اکائونٹوں میں جمع کراتا ہے یاان کے گھروں میں پہنچاتا ہے۔ یہ ماہانہ خیرات کئی لاکھ بنتی ہے۔یہی شکیل صاحب معدے کے مریض ہیں ۔ انہیں بھی آپریشن اور دوا دارو کے لئے نوید صاحب نے مکمل اخراجات ادا کئے۔ کئی مرتبہ سن سنا کر ضرورت مند خواتین نوید صاحب کے پاس آ جاتی ہیں اور اپنے کسی ہونہار بیٹے کی اعلی تعلیم کے لئے مدد کی درخواست کرتی ہیں۔ نوید کریم ایسے حاجت مندوں کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے۔
میں ان کا ذکر اس لئے کر رہاہوں کہ ان کی طرح کے امیر اور صاحب حیثیت ہر محلے ،ہر شہر، ہرقصبے اور ہر گائوں میں موجود ہیں۔ اگر یہ سب کے سب نوید کریم کی مثال پر عمل کریں تو حکومت کو بے نظیر کارڈ، نواز شریف کارڈ یا احساس انصاف کارڈ کا ڈھکوسلا نہیں کھڑا کرنا پڑے گا۔اللہ کی راہ میں دینا ہے تو اس طرح دیں کہ لینے والے ہاتھ کو دینے والے ہاتھ کا پتہ تک نہ چلے۔نوید کریم اس کی ایک قابل فخر مثال ہیں۔ وہ کبھی سامنے نہیں آتے۔ خاموشی سے مدد کرتے ہیں۔ ان کے اکائونٹنٹ عامر صاحب کا کہنا ہے کہ کبھی فون کرتے ہیں کہ اتنی رقم لفافے میں ڈال کر لے آئو، کسی کو دے دیتے ہیں اور کھاتے میں کہیں اندراج نہیں ہوتا کہ فلاں صاحب پر احسان کر دیا۔
ہمیںپورے ملک میں ایسے نوید کریموں کی ضرورت ہے جو اپنے ارد گرد کے مستحقین کی چپکے سے مددکریں اور یوں پاکستان کی ضرورت مند آبادی کو گھر بیٹھے ہر چیز مل جائے۔ نوید کریم روشنی کا ایک مینار ہیں۔ایسے مینار ملک کے ہر مستحق کی ہر جائز ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔یہی ریاست مدینہ کی خصوصیت تھی ۔
مرحوم آئی جی پولیس سردارمحمد چودھری کا داماد اور سیٹھ کریم کا یہ بیٹا اپنے خاندان کی روشن روایات کو آگے بڑھا رہا ہے اور لوگوں کی حاجات پوری کررہا ہے۔ سالانہ کروڑوں روپے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔حکومت کو ایسے ہی مخیر اور فراخ دل افراد کو پکارنا چاہئے۔ریاست مدینہ راتوں رات جلوہ افروز ہو جائے گی۔ اور ایک وقت آئے گا کہ دینے والے بہت ہوں گے مگر لینے والا کوئی نہ ملے گا۔ یہ ہے اصل فلاحی معاشرہ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024