قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ پاکستان کی ریاست کو مافیاز نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں جب بھی کسی حکمران نے مافیاز پر ہاتھ ڈالا تو خود اسے بھی عبرت کا نشان بننا پڑا-وزیراعظم عمران خان نے اخلاقی جرأت اور دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آٹا اور چینی کے بارے میں انکوائری رپورٹ شائع کر دی ہے- جس میں بااثر افراد کے نام شامل ہیں- یقینا یہ پہلی مثال ہے کہ کسی حکمران نے کرپشن ذخیرہ اندوزی اور بے ضابطگی کے سلسلے میں انکوائری کرائی اور پھر اس کی رپورٹ بھی شائع کروا دی جبکہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ تحقیقاتی رپورٹیں ہمیشہ دبا دی جاتی ہیں-آٹا اور چینی کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تیار کی گئی - رپورٹ کے مندرجات سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت نے ریاستی اداروں کو مکمل آزادی دے رکھی ہے اور اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جارہی - یہی وجہ ہے کہ ایف آئی اے نے جو رپورٹ تیار کی ہے اس میں وفاقی اور صوبائی وزراء کے علاوہ وزیراعظم پاکستان کے دست راست جہانگیرترین کا نام بھی شامل ہے- پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد ہی احتساب اور انصاف پر رکھی گئی تھی - حالیہ رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کا احتساب اور انصاف پر ایمان متزلزل نہیں ہوا اور مشکلات کے باوجود وہ دل سے یہ چاہتے ہیں کہ لوٹ مار کرنے والوں کو عبرت ناک مثال بنا دیا جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی بڑے سے بڑا شخص عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہ کرسکے - وزیراعظم پاکستان نے رپورٹ شائع کرکے اپنے آپ کو بڑے امتحان میں ڈال دیا ہے اگر وہ ذمے داروں کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئے تو وہ تاریخ میں ہمیشہ اچھے نام سے یاد رکھے جائیں گے اور اگر وہ دباؤ میں آگئے تو ان کا سیاسی مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا اور ان کی نیک نامی بھی متاثر ہوگی جو انھوں نے سالوں کی محنت کے بعد کمائی ہے-
رپورٹ کے مطابق آٹا اور چینی بحران سے مالی فائدہ اٹھانے والوں میں جہانگیر ترین خسرو بختیار چودھری منیر اور اومنی گروپ شامل ہیں- رپورٹ کے مطابق شوگر مافیا نے منصوبہ بندی کرکے نہ صرف قومی خزانے سے سبسڈی حاصل کی بلکہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں نے چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے کے عوام کو لوٹا اور چینی برآمد کرکے اربوں روپے کا فائدہ اٹھایا - عوام کی جمع پونجی پر کھلم کھلا ڈاکہ ڈالا گیا- اس منصوبہ بندی میں وفاق‘ پنجاب اور پختونخواہ کے بااثر افراد بھی شامل ہیں- رپورٹ سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ مافیا کس طرح بیوروکریٹس کو اپنے ساتھ ملا لیتا ہے- حکومت پنجاب کے سیکرٹری خوراک نسیم صادق اور وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوھدری پر بھی ذمہ داری ڈالی گئی ہے- ایف آئی اے کی رپورٹ نے پاکستان میں مافیاز کے پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ہے - وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں یہ کہا ہے کہ انہوں نے قوم سے کیے گئے وعدے کے مطابق رپورٹ کو شائع کرادیا ہے جبکہ ماضی میں ذاتی مفادات اور سمجھوتوں کی سیاست نے سیاسی قیادت کو اس اخلاقی جرات سے محروم رکھا اور انہوں نے اپنے ادوار میں تحقیقاتی رپورٹیں شائع نہ کیں - وزیراعظم کے اس ٹویٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں بڑے پرعزم اور نیک نیت ہیں اور ان کی دلی خواہش ہے کہ مافیاز کو کڑی سے کڑی سزا دی جائیانھوں نے اپنے اس عزم اور نیک نیتی کا عملی اظہار کرتے ہوئے خسروبختیار سمیع اللہ چوہدری رزاق داؤد کو اپنے عہدوں سے ہٹا دیا ہے اور جہانگیر ترین کو بھی ٹاسک فورس کی صدارت سے ہٹا دیا گیا ہے کلیدی نوعیت کے یہ دلیرانہ فیصلے عوام کے لئے بڑے حوصلہ افزا ہیں قومی اسمبلی کے سابق سپیکر فخر امام کو فوڈ سکیورٹی کا وفاقی وزیر بابر اعوان کو پارلیمانی امور کا مشیر حماد اظہر کو صنعت کا وزیر اور اعظم سواتی کو نارکوٹکس کنٹرول اور امین الحق کو ٹیلی کام کا وزیر مقرر کیا گیا ہے- وزیراعظم پاکستان کو ان عناصر کو بھی بے نقاب کرناہوگا جنہوں نے شوگر کی قلت کے باوجود شوگر برآمد کرنے کی اجازت دی اور شوگر مافیا کو قومی خزانے سے اربوں روپے کی سبسڈی کی منظوری دی - اگر یہ معاملہ عدالتوں تک پہنچا تو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ شوگر اور آٹا مافیا کے حکومتی اور سرکاری سہولت کار کون تھے-
کسی بھی ریاست کو چلانے اور اسے آگے بڑھانے کے لئے تعمیراتی شعبہ مرکزی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اگر تعمیراتی شعبہ جمود کا شکار ہو جائے تو ریاست کی ترقی رک جاتی ہے- جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے- موجودہ حکومت نے اس کا درست ادراک کرتے ہوئے تعمیراتی شعبے کے لیے مراعات کا اعلان کیا ہے جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ پاکستان میں ترقیاتی منصوبے چلنے شروع ہوجائیں گے اور اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی حاصل ہو سکیں گے- حکومت نے تعمیراتی شعبہ کے لئے جن مراعات کا اعلان کیا ہے ان میں ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کردیا گیا ہے - فکسڈ ٹیکس لاگو کیا گیا ہے - سیلزٹیکس 2 فیصد کر دیا گیا ہے - کیپٹل گین ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے - تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا ہے- جو سرمایہ کار نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں سرمایہ کاری کریں گے ان سے ذرائع آمدن کے بارے میں سوال نہیں پوچھا جائے گا- تعمیراتی انڈسٹری کے لئے ترقیاتی بورڈ قائم کیا گیا ہے جو سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرے گا- تعمیراتی شعبے کے لیے تیس ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے- تعمیری شعبے کے ساتھ چونکہ درجنوں صنعتیں جڑی ہوئی ہیں اس لئے توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت پاکستان کے ان بروقت اقدامات کے بعد پاکستان کی مقامی صنعتیں چلنی شروع ہوجائیں گی- کرونا وائرس کے سلسلے میں معیشت پر دباؤ آیا ہے حکومتی اقدامات سے پاکستان کی ریاست اس دباؤ سے باہر نکل سکے گی- تعمیراتی شعبہ کے لئے مراعات کے سلسلے میں قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے-حکومت سرمایہ کاروں کو سہولتیں دے رہی ہے امید ہے مزدوروں کے حقوق کو بھی پیش نظر رکھا جائے گا-وزیراعظم عمران خان کے دلیرانہ فیصلوں سے پاکستان اب نئے موڑ میں داخل ہوگیا ہے عوام کا اعتماد ایک بار پھر وزیراعظم پر بحال ہوا ہے اور وہ توقع کرنے لگے ہیں کہ پاکستان میں مافیاز پر آہنی ہاتھ ڈال کر انکو عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا-
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024