ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے تصدیق کی ہے کہ بھارت نے کرتارپورراہداری مذاکرات کی حامی بھرلی ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان 16 اپریل کو مذاکرت ہوں گے، اور مذاکرات کرتارپور کے مقام پر ٹیکنیکل ماہرین کے درمیان ہوں گے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان چاہتا ہے کہ باباگرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر راہداری حقیقت کا روپ دھارے، اور پاکستان نے تعمیری رابطوں کے جذبہ کے تحت بھارتی تجویز پر اتفاق کیا ہے، پاکستان بھارت کی طرف سے بھی مثبت رویہ کی توقع رکھتا ہے۔
Continuing with #Pakistan’s spirit of constructive engagement, we have agreed to the Indian proposal for a technical meeting on 16 April. We expect positivity from #India so that the corridor becomes reality for 550th celebrations. #PakistanKartarpurSpirit
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) April 8, 2019
یاد رہے کہ کرتار پور راہداری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دونوں ملکوں کے وفد کی پہلی ملاقات14مارچ کو اٹاری میں ہوئی تھی جس کے بعد دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت سے مذاکرات بہت مثبت رہے اور 3 سال بعد پاکستان اور بھارت کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا ایک بڑی کامیابی ہے۔
اس موقع پر طے کیا گیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا اگلا دور 2 اپریل کو ہو گا جبکہ اس کے بعد 19 مارچ کو دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین کے درمیان گفتگو ہوئی تھی جس میں راہداری کے نقشے، سڑکیں اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی تھی۔
19 مارچ کو دونوں ممالک کے تکنیکی ماہرین کے درمیان زیرو پوائنٹ پر ہونے والی یہ ملاقات 3 گھنٹے تک جاری رہی، ڈیرہ بابا نانک کے اس مقام کو بھارت کی طرف سے کرتارپور راہداری کے لیے زیرو پوائنٹ قرار دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں دونوں ممالک نے راہداری کے حوالے سے نشاندہی مکمل کرلی جبکہ دونوں اطراف نے کرتار پور راہداری سڑک کے اطراف اپنے اپنے علاقوں میں خاردار باڑ بھی لگا دی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سڑک کی اونچائی سمیت دیگر تکنیکی امور طے کرلیے، جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری پر مذاکرات کا اگلا دور 2 اپریل کو واہگہ میں طے ہوا تھا۔
تاہم بھارت نے اپنی سرشت برقرار رکھتے ہوئے سکھ برادری کی سہولت کے لیے کرتارپور راہداری پر دونوں ملکوں کے درمیان 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات مؤخر کردیئے اور کمیٹی کی تشکیل پر اعتراض کر کے پاکستان سے وضاحت طلب کر لی تھی۔
بھارت نے 2 اپریل کو طے شدہ مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات سے قبل ماہرین کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلایا جائے، جب اس بارے میں پاکستان کا جواب آئے گا اس کے بعد ہی بات چیت کے اگلے دور کے بارے میں بتائیں گے۔